وٹس اپ، فیس بک اور ٹویٹر پر بلوچستان کی دو سماجی تنظیموں کے اکاؤنٹس چلائی جانے والی اپ ڈیٹ نے ہر ذی شعور انسان کو سوچنے پر مجبور کیا کہ حاجرہ کی علاج کے لئے جمع شدہ پیسے ختم ہو چکے ہیں
Posts By: شبیر رخشانی
کوئٹہ کی قدیم جناح کلاتھ مارکیٹ
چاروں اطراف اونچے اونچے قد کی بلڈنگوں کے حصار میں جناح روڑ پر واقع کوئٹہ میونسپل کلاتھ مارکیٹ جناح کلاتھ مارکیٹ کے نام سے مشہور پاکستان کی وجود سے پہلے کی مارکیٹ ہے کوئٹہ زلزلہ سے پہلے اس مارکیٹ کا نام مکمہون کلاتھ مارکیٹ تھی۔ وقت کے ساتھ کوئٹہ کی آبادی بڑھتی گئی
شہر کے 35 حلقے پرائیویٹ فرمز کو دیئے جائیں ،23 حلقوں کی صفائی ہم خود کرینگے ،میئر کوئٹہ
کو ئٹہ : میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ کو ئٹہ شہر میں ون ٹا ئم صفا ئی کے لیے صو با ئی حکو مت کو 10کرو ڑ کاڈ یمانڈ بھیجا تھا بڑ ی مشکل سے 5کرو ڑ روپے
بلوچستان میں پانچ سالہ ایجوکیشن سیکٹر پلان بنایاجائے۔ عزیز احمد جمالی
عزیز احمد جمالی اس وقت محکمہ ایجوکیشن میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس سے پہلے ڈپٹی کمشنر سبی اور آواران کے علاوہ زلزلے سے متاثرہ ضلع آواران میں تعمیر نو و بحالی پروجیکٹ میں بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں باحوصلہ اور فرض شناس انسان ہیں ہم نے بلوچستان کے شعبہ تعلیم کی صورتحال پر ان سے بات چیت کی ہے آئیے ملاحظہ کیجئے۔
بلوچستان کی لاچار خواتین اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام
ویسے تواہل بلوچستان کی روایت ہے کہ خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں لیکن جب گھر میں نوبت فاقے تک آجائے تو خواتین کو گھر چلانے کے لئے گھر سے باہر کا راستہ دیکھنا ہی پڑتا ہے
اقتصادی راہداری احسن اقبال نے تحفظات ختم نہیں کئے خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے ،اپوزیشن جماعتیں
کوئٹہ : بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے
نامور ادیب ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی سے ایک نشست
بلوچستانی ادبی شعبے میں اگر ادیبوں کا نام لیا تو وہاں ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی کا نام ضرور آتا ہے انہوں نے تین زبانوں بلوچی، اردو اور انگلش میں تصانیف لکھے۔ ان کی حالیہ کتاب Baloch in search of Identity ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اور بھی تصانیف لکھی ہیں جو کہ بلوچستان کی سیاسی و ادبی حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے نہ صرف شعبہ صحت کا انتخاب کرکے انسانیت کی خدمت کا فریضہ انجام دیا تو اسکے ساتھ ساتھ بلوچستان کے شعبہ سیاست اور ادب کو قریب سے دیکھا۔ اسے اپنے پراثر تحاریر میں سمو دیا۔ غوث بخش بزنجو کی سیاست کو قریب سے دیکھا۔ بلوچستانی سیاست کے اتار چڑھاؤ کا مطالعہ بھی کیااور باریک بینی سے اسکا جائزہ لیا۔ ان کی کتابیں نوجوان نسل کو سیاست، ادب کے میدان میں رہنما کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی 18اپریل1942ء کو پنجگور کے علاقے سوردو میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں سے حاصل کرنے کے بعد کوئٹہ چلے گئے۔ F.Sc کا امتحان دینے کے بعد کراچی چلے گئے۔ جہاں ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں اپنے آبائی علاقے پنجگور میں شعبہ صحت میں خدمات انجام دیں۔ انہیں بچپن سے ادب کے شعبے سے لگاؤ تھا۔
مسیحا کا قتل
15دسمبر 2015ء آواران کے لئے سیاہ باب رقم کر گیا ایک عظیم انسان تحصیل جھاؤ کو لاوارث چھوڑ گیا۔ ایک ایسا انسان جسے ابھی بہت کچھ کرنا باقی تھا ابھی اسے مزید اپنی زمہ داری نبھانا تھا لیکن انسان دشمن قوتوں نے اس سے مزید زندہ رہنے کا حق چھین لیا۔ اسی شام جب وہ خدمت کا فرض ادا کرکے گھر کی طرف روانہ ہو چکا تھا درندوں نے اپنی درندگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے منصوبے کو آخری شکل دے دی تھی۔ اور اسکا راہ تھک رہے تھے۔ اچانک گولیوں کی آواز آتی ہے۔ فضا گولیوں کی آواز سے گونج اٹھتی ہے زمین تڑپتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ گولیاں اسکی جسم میں پیوست ہو کر اسکی روح کو جسم سے الگ کر دیتے ہیں۔ پورا جھاؤ خاموش ہو جاتا ہے۔ زمین خون سے نہلا جاتا ہے۔ آسمان سسکیاں لے رہا ہوتا ہے۔ درندے اپنا کام کر چکے ہوتے ہیں۔
رحم کیجئے عالیجاہ
2013ء میں جہاں بلوچستان میں برائے نام الیکشن ہوا۔وہیں ایک ایسی کمزور حکومت سامنے آ گئی جسکے پاس اختیارات کم تو مسائل زیادہ تھے۔پورے ڈھائی سال بلوچستان کا صوبائی اسمبلی محازآرائی کا مرکز بنا رہا۔زیادہ تر وقت رسہ کشی میں گزر گیا۔ حکومت کے اندر بھی اور باہر گرم کچڑی پکتی رہی۔ کبھی ایسا موقع آیا کہ موجودہ سیٹ اپ ڈانواں ڈھول ہونے لگی تو کبھی اس میں نرمی بھرتی گئی۔ وفاق کے پاس ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے بہتر انتخاب شاید ہی کوئی اور ہوتا۔اور یہ سسٹم ایک معاہدے کے تحت عمل میں آیا جسے مری معاہدے کا نام دیا گیا شروع میں اسے صیغہ راز میں رکھا گیالیکن میڈیا ڈھائی سالہ دور میں مری معاہدے کا راگ الاپتا رہا۔
بلوچستان کا شعبہ ابلاغ عامہ۔۔۔ توقعات اور خدشات
*بلوچستان کا شعبہ ابلاغ کہاں کھڑا ہے اس نے کتنی ترقی کر لی ہے مزید اسے کتنا ترقی کرنا ہے ؟ شعبہ ابلاغ عامہ کا انتخاب کرنے والا فرد کیا توقعات لیکر آتا ہے اور فارغ ہونے کے بعد انہیں کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں؟صحافتی ادارے کیا رول ادا کررہے ہیں۔ کیا بلوچستان میں ابلاغ عامہ نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو پلیٹ فارم مہیا کرسکے یا میڈیا انڈسٹری اتنی وسیع ہے کہ نووارد طالبعلموں کو اس میں داخل ہونے کے لئے کم محنت کرنا پڑے۔ اور بلوچستان کا سب سے بڑا جامعہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں اس سلسلے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے؟