کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ بھرتیوں کو لوگوں کے ساتھ کھلا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں موجود خالی آسامیوں کو این ٹی ایس اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے فوری طور پر مستقل بنیادوں پر پر کئے جائیں۔ کنٹریکٹ پر بھرتیوں سے اقربا پروری اور سفارشی کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے
کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ “بلوچستان سینٹر فار ایکسیلینس ان رینیوایبل انرجی” کا آغاز صوبہ میں پائیدار توانائی کے حل کے حصول میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
اسلام آباد :وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے اسلام آباد میں پری بجٹ سیمینار 2025-26 سے خطاب کرتے ہوئے معیشت کے استحکام اور مستقبل کی تجارتی پالیسیوں کی تشکیل میں صنعت اور حکومت کے اشتراک کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ و دیگر کالے قوانین کی منظوری ا ظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف عمل ہے کالے قوانین جو تسلسل کے ساتھ منظور کرائے جا رہے ہیں
کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس نجم الدین مینگل پر مشتمل ببنچ نے کی درخواست بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کیصدر خلیل احمد اور بلوچستان بار کونسل کے وائس چیرمین راحب بلیدی نے دائر کر رکھی ہے
کوئٹہ:بلوچستان سے سینیٹ کی ایک خالی نشست پر ضمنی انتخاب 8مارچ کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان سے بی این پی کے سینیٹر قاسم رونجھو کے استعفیٰ کے بعد خالی ہونے والی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا جس کے مطابق امیدوار 19فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کرو اسکیں گے،20فروری کو امیدواروں کے ناموں کی فہرست آویزاں کی جائیگی جس کے بعد 22فروری تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کیا جائیگا۔
گوادر:بلوچستان میں اس وقت لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین رخ اختیار کرچکا ہے۔ بلوچستان کے معروضی حالات میں مزاکرات کے کار گر ہونے کے امکان کم ہیں۔ گوادر پورٹ اور ایئرپورٹ بظاہر حربی مقاصد کے لئے استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔ سی پیک کے منصوبوں سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔ آئین پر عمل کرنے سے ریاست کی سمت درست ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابقہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے آر سی ڈی کونسل کے زیر اھتمام گوادر کتاب میلہ میں منعقدہ بلوچستان کی موجودہ صورت حال کے موضوع پر منعقد ہونے والے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس سیشن کی میزبانی ملک کے معروف صحافی و مصنف مظہر عباس کررہے تھے۔ میزبان کی طرف سے پوچھے گئے تیز و تند سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں مقتدرہ کی پالیسی عوام دوست نہیں بل کہ بلوچستان کے لئے سیکورٹی نقطہ نظر سے پالیسیاں مرتب کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چار پانچ اضلاع کے سوا اکثریتی اضلاع میں مقتدرہ کے منظور نظر اسمبلی تک پہنچتے ہیں اور اکثریتی اضلاع میں جاگیر داری اور قبائلیت ہے جہاں سماجی ارتکاء کا تصور محال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو اسمبلی چل رہی ہے وہ منیج ہیں اپنی سیاسی زندگی میں ایسی منیج حکومت نہیں دیکھی ہے جو آکشن کے ذریعے معرض وجود میں لائی گئی ہے، جن اسمبلی ممبران نے آکشن کے ذریعے اسمبلی تک رسائی حاصل کی ہے وہ ٹریڈ کا خواہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں گورننس کے مسائل نے جنم لئے ہیں جس کے نتیجے میں سماجی اور اقتصادی تبدیلی متاثر ہورہی ہے۔ بلوچستان میں بے تحاشا بدعنوانی ہے جس کی انٹرنیشنل ٹرانپیسی کے اداروں نے بھی نشاندہی کی ہے۔
کوئٹہ :اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاریکو کتاب میلہ مہم بلوچستان کتاب کاروان پر ” بلوچستان کتاب کاروان مہم، اہمیت، تنظیمی موقف اور حکومتی قدغنیں ” کے عنوان سے کوئٹہ میں سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمنار کا مقصد تنظیم کی جانب سے جاری کتاب میلہ مہم کے بارے میں عوام کو آگاہی دینا، مہم کی اہمیت، افادیت و کامیابی کے بارے میں بحث و مباحثہ کرنا اور مہم پر پولیس و حکومتی اداروں کی جانب سے بلاجواز خلل ڈالنا اور مختلف طریقوں سے کتب بینی پر قدغن لگانے کے بارے آگاہی پھیلانا تھا۔ میں پینل ڈسکشن، تقاریر، پیپر، ڈاکیومنٹری سمیت ڈرامہ شامل تھا۔