کوئٹہ : بلوچستان کابینہ میں 14وزیروں اور5مشیر وں شامل کرنے کا فیصلہ، پختونخوا میپ نے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ بھی مانگ لیا۔ جمعرات کو نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کابینہ میں 14وزیر اور5مشیر شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،
کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان آرمی نے ہرشعبہ میں ہماری مدد کی اور براہِ راست امن کی کوششوں کے علاوہ بلوچستان پولیس کے جوانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے جدید تربیت سے آراستہ کرنے کا پروگرام کا آغاز کیا جس سے پولیس کی کارکردگی میں مزید نکھار آرہا ہے کیونکہ ایک پیشہ ور ، تربیت یافتہ اورمنظم پولیس فورس ہی صوبے کے امن کی اصل ضامن ہے۔ آج پولیس کے ان جوانوں کی تربیت کا معیار اور اُنکی پیشہ وارانہ مہارت دیکھ کر نہ صرف مطمئن ہوں بلکہ اپنی اس فورس کو قابل فخر سمجھتا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک فوج کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنے والے بلوچستان پولیس کی چھٹے بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل آفیسرکمانڈ نگ33ڈویژن میجر جنرل اظہر نوید حیات خان،ا راکین صوبائی اسمبلی، میر سرفراز بگٹی، شیخ جعفر خان مندوخیل، عبدالرحیم زیارتوال، میر عاصم کرد گیلو، میر اظہار حسین کھوسہ، سردار رضامحمد بڑیچ، انجینئر زمرک خان آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن،سینٹر آغا شہباز درانی آئی جی پولیس احسن محبوب، ہوم سیکرٹری، کمشنر کوئٹہ اور دیگراعلیٰ سول و ملٹری حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ موجودہ حالات میں پولیس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ پولیس ہی قانون نافذ کرنے کی کوششوں کا نقطہ آغاز بھی
کوئٹہ: وئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک اور واقعہ میں ایک بھائی جاں بحق جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ منگل کی شام تھانہ انڈسٹریل کی حدود میں سرکی روڈ پر پرانا سبزی منڈی کے قریب پیش آیا جہاں ڈرائی فروٹ کی دکان چلانے والے دو بھائیوں نوید احمد ولد غلام حیدر یوسفزئی اور جاوید احمد پر نامعلوم افراد نے فائر کھول دیا۔ اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں پچیس سالہ نوید احمد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ جاوید احمد شدید زخمی ہوا۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور پیدل ہی فرار ہوگئے۔ لاش اور زخمی کو سول اسپتال لایا گیا جہاں سے زخمی کو تشویشناک حالت میں سی ایم ایچ ایچ منتقل کیا گیا
کوئٹہ: کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔سرچ آپریشن کے دوران دس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیاگیا۔جبکہ سبزل روڈ پر فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔ پولیس کے مطابق واقعہ سریاب روڈ پر تھانہ کیچی بیگ کی حدود مین بی بی نانی زیارت کے قریب پیش آیا جہاں ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے فائر کھول دیا۔ اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار عبدالعزیز ولد حاجی ملا بدل خان بڑیچ سکنہ پنجپائی کوئٹہ اور سپاہی سیف اللہ ولد نور محمد سکنہ سبی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ناکے پر دو حوالداروں سمیت چار اہلکار وں کی ڈیوٹی تھی تاہم حملے کے وقت ناکے پر دو اہلکارموجود تھے ۔ تیسرا وقوعہ کے وقت ڈیوٹی پر موجود نہیں تھا جبکہ چوتھا حملے کے وقت ناکے کے قریب واقع گورنمنٹ پولی ٹیکنک کالج کے لئے حاجت کیلئے گیا تھا۔
کوئٹہ: سریاب روڈ پر پولیس ناکہ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر لگائے گئے پولیس ناکے پر 4 اہلکار معمول کی ڈیوٹی پر موجود تھے کہ اس دوران دو حملہ آوروں نے اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار فوری طور پر جاں بحق ہوگیا جب کہ دوسرے کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل گیا جہاں وہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا، واقعے کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے
کوئٹہ: بی ایس او آزاد کراچی زونل جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل سینئرنائب صدر منعقد ہو ا ۔اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے رکن مہراب بلوچ تھے۔ اجلاس میں مرکزی سرکولر ،زونل رپورٹ ،تنظیمی امور ،تنقید برائے تعمیر و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈہ زیر بحث رہے ۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز بلوچ شہداء کی یاد میں 2منٹ کی خاموشی سے ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ اپنی آزاد اور سیکولر ریاست کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاکستان کی وجود سے پہلے بلوچستان ایک آزاد ریاست تھا جسے 27مارچ 1948کو پاکستان نے فوجی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی معاشی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے بلوچ وسائل و جغرافیہ کو چائنا و دیگر ممالک کے ہاتھوں سستے داموں فروخت کررہا ہے۔ بلوچستان اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے عالمی ممالک کی دلچسپیو ں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 50کیچ تھری کے ضمنی انتخاب کو تین روز گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن حتمی نتائج جاری نہ کرسکا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حتمی نتیجہ جاری کرنے میں مزید چوبیس گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی کی نا اہلی کے باعث خالی ہونے ولای پی بی پچاس کیچ تھری پر اکتیس دسمبر کو ضمنی انتخاب ہوا تھا ۔ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی، نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے محمد علی رند،آزاد امیدوار لالہ رشید سمیت آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ اکتیس دسمبر کی رات گیارہ بجے ریٹرنگ آفیسر کی جانب سے ٹیلی فون پر متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسران سے تفصیلات لیکر غیر حتمی نتیجہ جاری کیا گیا جس میں نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی کو 2608کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے اکبر آسکانی 2001ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں۔ امن وامان کی بہتری کے لئے کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں رکن صو بائی اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال،منظور احمد کاکڑ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دہشتگردی،اغواء برائے تاوان، فرقہ ورانہ تشدد،ڈکیتی سمیت تمام جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے اوریہ صورتحال بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمدجاری ہے جبکہ پرامن بلوچستان پالیسی کی بھی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو کوئٹہ اور گوادر سیف سٹی پروجیکٹس پر عملدرآمد سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو مزید بتایا گیاکہ پولیس اورلیویز کی صلاحیت اور استعداد کارمیں اضافے کے لئے پاک فوج اورایف سی سے ان کی تربیت کرائی جارہی ہے۔
کوئٹہ: سال2015ء کے دوران بھی بلوچستان دھماکوں سے گونجتا رہا‘بم دھماکوں اور راکٹ حملوں میں 66 افراد ہلاک جبکہ 292 زخمی ہوئے‘ مختلف واقعات میں129 افرادکی لاشیں برآمد ہوئی۔ بجلی کیکھمبوں‘ٹرینوں اور گیس پائپ لائنوں کو نشانہ بنایاگیا۔تفصیلات کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں 162 بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 47 افراد ہلاک جبکہ 217 زخمی ہوئے‘ 151 راکٹ حملوں میں 2 افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے‘52 مائنزدھماکوں میں 15 افراد ہلاک جبکہ 56 زخمی ہوئے‘54 دستی بم حملوں کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ صوبے کے مختلف علاقوں سے 129لاشیں برآمد ہوئیں ‘برآمد شدہ لاشوں میں40 بلوچ، 21 پشتون جبکہ 56 کی شناخت نہیں ہوسکی۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 26 بجلی کے کھمبوں کو دھماکہ خیزمواد سے اڑایا گیا،ٹرینوں پر 7 حملے ہوئے جس سے بوگیوں اور ٹریک کو نقصان پہنچا جبکہ گیس پائپ لائنوں پر35 حملے کیے گئے۔ دریں اثناء سال2015 ء میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے ایک ہزار نوسوچالیس آپریشن کیے‘ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے نوہزارتین سو انتردہشت گردگرفتار کیے، دوسوچار شدت پسندوں کو ہلاک کیا‘تین ہزار تین سو اڑتیس اسلحہ برآمدکیاجبکہ دولاکھ ستاون ہزار چارسوتیرہ مختلف اقسام کی گولیاں برآمد کیں۔نیشنل ایکشن پلان آپریشن میں ایف سی،انٹیلی جنس ایف سی،پولیس اور لیویز نے حصہ لیا۔نیشنل ایکشن پلان 2015ء کے دوران ایپکس کمیٹی کے 6 اہم اجلاس منعقد ہوئے‘
کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ، کیچ اور لورالائی میں بم اور بارودی سرنگ دھماکوں میں دو ایف سی اہلکاروں سمیت چار افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے۔ جبکہ تربت کے قریب سرچ آپریشن میں تین دہشتگرد بھی مارے گئے۔ ایف سی ترجمان کے مطابق ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں فرٹیئر کور بلوچستان قلات اسکاؤٹس 86 ونگ کی دو گاڑیاں چیک پوسٹوں کیلئے پانی کیلئے جارہی تھیں۔ راستے میں نامعلوم دہشتگردوں نے سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں سپاہی طارق سکنہ اٹک جاں بحق جبکہ جبکہ لانس نائیک امتیاز اور سپاہی نوید زخمی ہوگئے۔ دونوں زخمیوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ ایک اور واقعہ میں ضلع کیچ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تربت سے پینسٹھ کلو میٹر دور دشت میں سبدان کے مقام پر فرنٹیئر کور بلوچستان مکران اسکاؤٹس کے گشت پر مامور گاڑیوں کے قریب بم دھماکا کیا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں تین سپاہی صدام، انصر اور مسعود زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو تربت لایا گیا جہاں سپاہی صدام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جبکہ باقی دو زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔