بلوچ قومی تشخص خطرے میں (قسط 2)

| وقتِ اشاعت :  


گوادر ماسٹر پلان میں گوادر کے موجودہ شہر جہاں ماہی گیر بستے ہیں، اس کی ترقی کے لئے گوادر ماسٹر پلان میں کوئی منصوبہ شامل نہیں ہوگا۔ اس وقت گوادر شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔ سیوریج کا نظام درہم برہم ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ مقامی افراد تعلیم اور صحت جیسی اہم سہولیات سے محروم ہیں۔گوادر میں دیمی زر نامی ایک قدرتی گودی ہے جس کو ماہی گیر صدیوں سے بندرگاہ کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔ یہ بلوچستان کی واحد قدرتی گودی (بندرگاہ) ہے، جہاں سال کے بارہ مہینے ماہی گیری کر سکتے ہیں۔ جبکہ پسنی، جیوانی اور دیگر علاقوں میں جون سے لیکر اگست تک ماہی گیری نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ ان کے پاس اس طرح کی قدرتی گودی نہیں ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس قدرتی گودی کے ساحل پر ایکسپریس وے تعمیر کیا جارہا ہے جس سے ان کو ماہی گیری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ کیونکہ ساحل سے سمندر تک آنے جانے کا راستہ رک جائیگا۔ اس منصوبے کے خلاف ماہی گیروں نے سخت احتجاج کیا۔ مظاہرے اور ہڑتالیں کی گئیں۔ لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی۔



موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور مکران میں سمندری آلودگی

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ کلائمیٹ چینج آنے والے وقت میں عالمی دنیا کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اس سے نمٹنے کے لئے دنیا کے زیادہ تر ممالک ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرکے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پالیسیاں مرتب کرکے اس پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ کیونکہ اس وقت کلائمیٹ چینج کے اثرات دنیا کے کئی ممالک میں نمودار ہونا شروع ہوچکے ہیں۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کے لئے نبردآزما ہیں۔جبکہ مکران کے ساحلی علاقوں میں کلائمیٹ چینج سے نمٹنے کے لئے اقدامات اپنی جگہ ساحلی پٹی کو کچرہ دان بنایا جارہا ہے۔ مکران کے ساحلی شہر پسنی میں ساحل کنارے کچروں کے ڈھیر نظر آتے ہیں، جو تیز ہواؤں کی وجہ سے سمندر میں شامل ہورہے ہیں۔



کیا صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے بلوچستان ترقی سے ہمکنار ہو سکے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں سینیٹ آف پاکستان(ایوان بالا) نے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے لیے آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم کا بل متفقہ طورپر منظور کرلیا۔ منظور شدہ آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں بلوچستان کی آبادی میں 1کروڑ 20 لاکھ کااضافہ ہوا ہے لیکن بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیاگیا۔ آئینی بل میں اراکین سینٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 63 سے بڑھاکر 80 کی جائیں۔ جس پر سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، آئینی ترمیمی بل کی حمایت میں 71 ووٹ آئے۔ یہ بل سینیٹر سجاد طوری، عثمان خان کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، شاہزیب خان درانی، سرفراز بگٹی، شفیق ترین، میرکبیر جان محمد شہی، سردار یعقوب خان ناصر، کہدہ بابر اور بلوچستان کے دیگر سینیٹرزکی جانب سے پیش کیاگیا تھا۔



مظبوط جمہوریت کے لئے ہر شخص کا ایک ووٹ ہی کافی ہے

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے اکثرممالک میں جمہوری نظام رائج ہے جسکی اہمیت گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی اور آج جمہوریت کو ایک بہترین طرز حکمرانی سمجھا جاتا ہے جس کے تحت بہت سارے ممالک نے ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو ایک بہترین زندگی مہیا کی۔صوبہ بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔



تشکیل معاشرہ میں اخلاق کا کردار

| وقتِ اشاعت :  


اخلاق جمع ہے اس کا مفرد خلق ہے اہل لغت نے اس کا معنی عادت کا کیا ہے، اب اخلاق کے معانی ہیں وہ خصلتیں اور عادات جس کو ایک انسان اپناتاہے۔اب اگر یہی عادتیں اچھی ہیں، شریعت کے مطابق ہیں اور اللہ تعالی کی پسندیدہ ہیں تو یہی اخلاق حسنہ ہیں اسی کو خوش خوئی کہتے ہیں،اور جب یہیں عادتیں بری ہوں، شریعت کے خلاف ہوں، اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہوں تو اسے بدخوئی کہتے ہیں مختصراً اسے فضائل و رزائل بہی کہاجاتاہے۔کوئی بھی معاشرہ ہو وہ اخلاقیات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی،یہ وہ مسلمہ اصول ہے۔



بلوچ قومی تشخص خطرے میں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے آئینی راستہ تلاش کیاجارہاہے۔ اس سلسلے میں ایک آئینی مسودہ تیار کیا جارہا ہے جس کے تحت ضلع گوادر کی ساحلی پٹی پر ایک نیا شہر بسایا جائیگا۔ جہاں جدیدہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے غیر مقامی افراد کو بسایا جائیگا۔ بلوچستان کی موجودہ آبادی سے دوگنی آبادی کو بسانے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔اس آئینی مسودے کو ایک چینی فرم اور نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے تیار کیا جارہا ہے۔ آئینی مسودے کوگوادر ماسٹر پلان کا نام دیاگیا۔ یہ فیصلہ اسلام آباد میں قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں کیاگیا۔



تربیت کے پیاسے نوجوان نسل

| وقتِ اشاعت :  


”بچے والدین کی بات نہیں مانتے، ہر وقت موبائل فون پر مصرو ف رہتے ہیں، آج کل کے بچے پڑھائی میں دل چسپی سے زیادہ غیر نصابی سرگرمیوں میں دل چسپی لیتے ہیں۔“درج بالا اور ان جیسی بیسیوں قسم کی شکایات تقریباً ہر گھر کا مسئلہ ہیں، والدین بچوں کے مستقبل کو لے کر پریشان دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ قوموں کی شناخت ان کی تہذیب، تمدن اور روایات سے ہوتی ہے، جو اقوام اپنے تاریخی ورثے کے زیر سایہ اپنی نسل نو کو پروان چڑھاتی ہیں، وہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہتی ہیں، کیوں کہ ہر قوم کی بقا و سالمیت اسی میں ہے، کہ وہ اپنی روایات و اقدار اپنی نئی نسل کو درجہ بہ درجہ منتقل کرتی رہے۔



کورونا وائرس اور سماج کے پسے ہوئے طبقے

| وقتِ اشاعت :  


آج کے جدید دنیا میں صحت کی بنیادی سہولت کیلیے انسانوں کو تذلیل سے گزرنا پڑ رہا ہے جب کہ روزگار چھن جانے کی وجہ سے بھوک کی وبا کورونا سے زیادہ اذیت ناک موت دے رہی ہے۔ انسانیت گراوٹ کی آخری سطحوں کو چھو رہی ہے۔ عالمی نظام اپنی منطقی انجام کے پیشِ نظر شدید بحران کا شکار ہے مگر کورونا نامی وبا نے اس کے تمام تر پوشیدہ بحرانات کو شدت کے ساتھ آشکار کر دیا ہے جس سے دنیا بھر میں شدید عدم استحکام جنم لے چکی ہے اور دنیا کی معمول ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ترقی یافتہ دنیا کی برباد صورتحال کے اندر پاکستان خاص کر بلوچستان جیسے نوآبادیوں کی کیفیت انسانی سماج کی کسی بھی معیار پر کہیں پورا نہیں اترتی۔



کیاانسان مخالف قاتل شیطانیت کا رقص برہنہ اسی طرح جاری رہیگا؟ ”

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک ہفتے کے اندر پانچ افراد کی قتل نے خضدار والوں کو 2010 تا 2013 کی کچھ جھلک دکھلائی ہے، ماضی قریب و بعید کی ظلمتیں تو تاریخ کا حصہ رہیں گی تاہم مجھے یاد پڑتاہے کہ 2012 میں درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں خضدار میں ایک دن میں کئی کئی لاشیں گرتی رہیں، پھر زیادہ سے زیادہ لوگ اغواء ہوتے رہے، توتک و دیگر علاقوں سے کئی نامعلوم الاسم لوگوں کی ناقابل شناخت لاشیں ملیں۔اس وقت معصوم لوگوں کے بہیمانہ قتل نے صرف خضدار نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو لرزہ براندام کردیاتھا۔



بلوچستان, مائنز ایکسپلوریشن کمپنی کا قیام خوش آئند مگر تحقیق کے بغیر کامیابی کے امکانات محدود ہیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان حکومت نے صوبے میں معدنیات کے شعبے کو وسعت دینے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیئے مائنز ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام کا اعلان کیا ہے اور صوبائی بجٹ میں اس کے لیئے خطیر رقم بھی مختص کردی گئی ہے۔۔۔۔۔حکومتی اعلان کے مطابق ماہرین کی مدد سے مائننگ سیکٹر کو فروغ دیاجائیگا۔۔بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے اور یہاں پلاٹینیم گروپ میٹلز (PGM) اور ریئر ارتھ منرلز یا Precious Metals سمیت ہر قسم کے قیمتی معدنیات کے ذخائر موجودہونے کے واضح امکانات ہیں۔۔