بامقصد لوگ اور لائبریری

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ اسٹوڈنٹس نے اپنی مدد آپ کے تحت لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا، جن میں سوراب پبلک لائبریری کے علاوہ دالبندین، وڈھ، نال، حب، آواران، گدر، سمیت بہت سارے پبلک لائبریریاں شامل ہیں،جہاں لوگوں کو لائبریری کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے وہاں لائبریری کیلئے کوششیں جاری ہوتی ہیں، بامقصد لوگ اپنے لائبریریوں کوبہت اہمیت دیتے ہیں، اگر ہمارے کتب خانے رات دیر تک کھلے رہیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔“ یہ خوبصورت جملہ مشہور برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل نے کہا تھا۔



بلوچستان کا قبائلی نظام، جمہوری اقدار،آزادی صحافت اور صحافتی قتل،ذمہ دار کون……؟؟

| وقتِ اشاعت :  


فرعون دنیا کا واحد حکمران تھا جو خدائی کا دعویدار تھا لیکن اس فرعون میں تین اچھائیاں تھیں جن کی بدولت خدا انہیں مزید مواقع دے رہا تھاکہ شاید وہ راہ راست پر آجائے۔ان تین خوبیوں یاصفات میں پہلی خوبی بہترین عدل و انصاف اور منصف یعنی حقائق پر مبنی فیصلے کرتے تھے،دوسری خوبی سخاوت روزانہ سینکڑوں گائے اونٹ بکریاں ذبح کرکے اپنے عوام اور رعایا کو کھانا کھلاتا تھا،تیسری خوبی مظلوم ومحکوم پر رحم دلی اور ترس کا مظاہرہ کرتا تھا۔ ان تین خوبیوں کی بدولت فرعون کی فرعونیت جاری و ساری تھی جب فرعون نے ان خوبیوں میں کمی یا ان کو بند کرنا شروع کر دیا۔



آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا

| وقتِ اشاعت :  


آبنائے باسفورس کے کنارے، جہاں بحیرہئ مرمرہ اور بحیرہئ اسود ملتے ہیں اور اسے یورپ و ایشیاء کی سرحد کہا جاتا ہے، آیا صوفیا کی یہ عظیم الشان عمارت واقع ہے۔ استنبول کا شمار یوریشیا ء کے اہم ترین میں شہروں میں ہوتا ہے جس کی حدود دو براعظموں میں ہیں اور اس کی آبادی آج ڈیڑھ کروڑ ہوچکی ہے۔ 660قبل مسیح میں یہ شہر ”بازنطین“ کے نام سے آباد ہوا اور 330میں جب رومی شہنشاہ قسطنطین نے اسے سلطنت روما کا پایہئ تخت بنایا تو اس کا نام قسطنطنیہ ہوگیا۔ قسطنین نے اس شہر اور اپنی سلطنت کو عیسائیت کا مرکز بنایا۔



اگر آپ کے پاس سرمایہ نہیں ہے تو ہنرسیکھیے۔

| وقتِ اشاعت :  


جب کوئی قوم ترقی کرنے لگتی ہے تو اس کے کارخانے اور کتب خانے آباد ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اور جب کوئی قوم زوال پذیر ہوتی ہے تو اس کے مالز اور ہوٹلز آباد ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ آپ کو دنیا کے ہر ترقی یافتہ ملک میں لوگ ہوٹلوں سے لے کر بسوں اور ٹرینوں تک میں کتابوں کے ساتھ نظر آئینگے۔ اور دنیا کی ہر ترقی یافتہ قوم کے گلی محلوں اور گاؤں دیہاتوں تک میں کارخانے ملینگے۔1600 صدی عیسویں دنیا کی تاریخ اور بالخصوص مسلمانوں کے زوال کی صدی تھی۔ اس صدی کے بعد سے ایجادات، تخلیقات اور تحقیقات کا سلسلہ سست روی کا شکار ہوتے ہوتے بالآخر ” ختم شد ” ہوگیا۔



بلوچستان کی خواتین کی سیاسی عمل میں شراکت داری

| وقتِ اشاعت :  


انسان زمانہ قدیم سے لے کر دور حاضر کی تیز رفتار زندگی میں قدم رکھنے تک مختلف مراحل طے کرتے ہوئے کئی دشواریاں، سختیاں اور تکلیف سے گزرتے ہوئے جدت پسندی کی منزل تک پہنچا ہے۔ مگر جب ہم ماضی بعید سے دور جدید کا تجزیہ کریں تو ایک بات واضح اور صاف نظر آتی ہے کہ اس تمام سفر میں عورت کو برابری کی زندگی میں یکساں مواقع نہ ملنے کے سبب ایک تفریق کی لکیر جو ہم انسانوں نے کھینچ لی ہے وہ لکیر جو مردوں نے کھینچ کر عورت کو صنف نازک کا نام دیا تو کسی نے اشتہار کے ساتھ بکنے والی شے سمجھ کر شو کیس میں بے جان اشیاء کی مانند سجادیا۔



بلوچ قومی تشخص خطرے میں (قسط 2)

| وقتِ اشاعت :  


گوادر ماسٹر پلان میں گوادر کے موجودہ شہر جہاں ماہی گیر بستے ہیں، اس کی ترقی کے لئے گوادر ماسٹر پلان میں کوئی منصوبہ شامل نہیں ہوگا۔ اس وقت گوادر شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔ سیوریج کا نظام درہم برہم ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ مقامی افراد تعلیم اور صحت جیسی اہم سہولیات سے محروم ہیں۔گوادر میں دیمی زر نامی ایک قدرتی گودی ہے جس کو ماہی گیر صدیوں سے بندرگاہ کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔ یہ بلوچستان کی واحد قدرتی گودی (بندرگاہ) ہے، جہاں سال کے بارہ مہینے ماہی گیری کر سکتے ہیں۔ جبکہ پسنی، جیوانی اور دیگر علاقوں میں جون سے لیکر اگست تک ماہی گیری نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ ان کے پاس اس طرح کی قدرتی گودی نہیں ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس قدرتی گودی کے ساحل پر ایکسپریس وے تعمیر کیا جارہا ہے جس سے ان کو ماہی گیری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ کیونکہ ساحل سے سمندر تک آنے جانے کا راستہ رک جائیگا۔ اس منصوبے کے خلاف ماہی گیروں نے سخت احتجاج کیا۔ مظاہرے اور ہڑتالیں کی گئیں۔ لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی۔



موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور مکران میں سمندری آلودگی

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ کلائمیٹ چینج آنے والے وقت میں عالمی دنیا کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اس سے نمٹنے کے لئے دنیا کے زیادہ تر ممالک ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرکے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پالیسیاں مرتب کرکے اس پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ کیونکہ اس وقت کلائمیٹ چینج کے اثرات دنیا کے کئی ممالک میں نمودار ہونا شروع ہوچکے ہیں۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کے لئے نبردآزما ہیں۔جبکہ مکران کے ساحلی علاقوں میں کلائمیٹ چینج سے نمٹنے کے لئے اقدامات اپنی جگہ ساحلی پٹی کو کچرہ دان بنایا جارہا ہے۔ مکران کے ساحلی شہر پسنی میں ساحل کنارے کچروں کے ڈھیر نظر آتے ہیں، جو تیز ہواؤں کی وجہ سے سمندر میں شامل ہورہے ہیں۔



کیا صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے بلوچستان ترقی سے ہمکنار ہو سکے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں سینیٹ آف پاکستان(ایوان بالا) نے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے لیے آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم کا بل متفقہ طورپر منظور کرلیا۔ منظور شدہ آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں بلوچستان کی آبادی میں 1کروڑ 20 لاکھ کااضافہ ہوا ہے لیکن بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیاگیا۔ آئینی بل میں اراکین سینٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 63 سے بڑھاکر 80 کی جائیں۔ جس پر سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، آئینی ترمیمی بل کی حمایت میں 71 ووٹ آئے۔ یہ بل سینیٹر سجاد طوری، عثمان خان کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، شاہزیب خان درانی، سرفراز بگٹی، شفیق ترین، میرکبیر جان محمد شہی، سردار یعقوب خان ناصر، کہدہ بابر اور بلوچستان کے دیگر سینیٹرزکی جانب سے پیش کیاگیا تھا۔



مظبوط جمہوریت کے لئے ہر شخص کا ایک ووٹ ہی کافی ہے

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے اکثرممالک میں جمہوری نظام رائج ہے جسکی اہمیت گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی اور آج جمہوریت کو ایک بہترین طرز حکمرانی سمجھا جاتا ہے جس کے تحت بہت سارے ممالک نے ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو ایک بہترین زندگی مہیا کی۔صوبہ بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔



تشکیل معاشرہ میں اخلاق کا کردار

| وقتِ اشاعت :  


اخلاق جمع ہے اس کا مفرد خلق ہے اہل لغت نے اس کا معنی عادت کا کیا ہے، اب اخلاق کے معانی ہیں وہ خصلتیں اور عادات جس کو ایک انسان اپناتاہے۔اب اگر یہی عادتیں اچھی ہیں، شریعت کے مطابق ہیں اور اللہ تعالی کی پسندیدہ ہیں تو یہی اخلاق حسنہ ہیں اسی کو خوش خوئی کہتے ہیں،اور جب یہیں عادتیں بری ہوں، شریعت کے خلاف ہوں، اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہوں تو اسے بدخوئی کہتے ہیں مختصراً اسے فضائل و رزائل بہی کہاجاتاہے۔کوئی بھی معاشرہ ہو وہ اخلاقیات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی،یہ وہ مسلمہ اصول ہے۔