وزیر اعظم عمران خان کے لیے کڑاا متحان

| وقتِ اشاعت :  


کرونا وائرس یقیناحکومت کے لیے ایک بہت بڑا متحان ہے لیکن آٹا چینی اسکینڈل اور پاور سیکٹر اسکینڈل اس سے بھی بڑا متحان ثابت ہو سکتا ہے۔ جہاں تک کرونا وائرس کی بات ہے تو پاکستان میں اس وقت کرونا سے متاثرین کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس موذی مرض ے مرنے والوں کی تعداد 85 سے زائد ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت شدید خطرات سے دو چار ہے کیونکہ پاکستان کرونا وائرس سے پہلے ہی معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ بلوم برگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دو سال میں عالمی معیشت کو پانچ ہزار ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ظاہر ہے عالمی معیشت کا پاکستانی معیشت پر بھی گہرا اثر پڑے گا۔



کورونا ایک آزمائش 

| وقتِ اشاعت :  


کرہ عرض پر کوئی ایک ایسا ملک نظر نہیں آتا جو کورونا کی وجہ سے متاثر اور پریشان نہ ہو۔ بڑی سے بڑی طاقتیں بھی اس وباء  کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہیں، بڑی سے بڑی معاشی و عسکری اعتبار سے دنیا کو اپنی دن دگنی رات چگنی کامیابی وکامرانی پر دھاک بٹھانے والی عالمی طاقتیں بے بس ہو کہ رہ گئی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کورونا کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے،  اب تک کے امداد و شمار کے مطابق کورونا سے بری طرح متاثر ملک سرفہرت امریکہ ہے۔



چیئرمین نیب کی قیادت میں ادارے کی کارکردگی

| وقتِ اشاعت :  


قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کی ذمہ داریا ں 11اکتوبر 2017 کو سنبھالیں جن کا حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخاب کیا کیونکہ جناب جسٹس جاوید اقبال بے داغ ماضی انتہائی ایماندار، قابل، میرٹ اور صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے کی شہرت اور عزاز رکھتے ہیں ان کی دیانتداری،اچھی شہرت،پیشہ ورانہ صلاحیتوں،ایمانداری اور قابلیت کی گواہی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد دیتے ہیں۔



کورونا وائرس اور انسانیت کے مسیحا

| وقتِ اشاعت :  


کورونا کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پوری دنیا خوف میں مبتلا ہے کرہ ارض پر بسنے والے کروڑوں لوگوں پر خوف طاری ہے اور لوگ اپنی جان کی امان پاکر اپنے اپنے گھروں میں مقید ہیں جہاں ساری دنیا اس عالمی وباء سے لڑرہی ہے تو پاکستان بھی اس موذی وباء سے متاثر ہے جس کے بعد پورے ملک کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں او پی ڈی بند کردیئے گئے ہیں،اور دیگر بیماروں کا کوئی پرسان حال نہیں. عالمی وباء کورونا کی ہلاکت خیزیاں اور ملک میں اس حوالے سے سہولیات کی عدم دستیابی کو دیکھکر ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس اسٹاف مریضوں کے علاج سے انکاری ہیں. حفاظتی لباس اور کٹس نہ ملنے پر احتجاج بھی کررہے ہیں۔



وٹس ایپ حکومت

| وقتِ اشاعت :  


اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس نے بہت ترقی کی ہے۔ ٹیکنالوجی ہماری زندگی کا لازم جزو بن چکی ہے جس کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی کے اتنے فوائد ہیں اگر گنوانے شروع کئے جائیں تو کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحریر میں ہم صرف ایک فائدہ ذکر کریں گے اور وہ بھی ایسا فائدہ کے دنیا دیکھ کر دنگ رہ جائے گی۔ جی ہاں ایسا فائدہ کہ آپ بھی گھر بیٹھے وہ کام کرسکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کا یہ فائدہ وٹس ایپ حکومت تشکیل دینا ہے۔ آپ بھی چاہیں تو گھر بیٹھے وٹس ایپ حکومت بنا سکتے ہیں۔ جس کا آسان طریقہ کار بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے بتایا ہے۔ بلوچستان ویسے تو ہر لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہے مگر ٹیکنالوجی میں جو ترقی بلوچستان نے کی ہے اس پر بلوچستان کے ہر باشندے کو فخر ہونا چاہیے۔



ایک چھوٹی سے جدوجہد کی کہانی (حصہ سوم)

| وقتِ اشاعت :  


ہمیں اخلاقی فتح حاصل ہو چکی تھی۔ جب ضلعی ایجوکیشن آفیسر آواران کو سب دروازے بند ہوتے ہوئے محسوس ہونے لگے اور ان پر گھیرا تنگ ہونے لگا تو انہوں نے وہی کیا جو عموماً میدانِ جنگ میں ایک بزدل سپاہی کرتا ہے۔ ہماری مہم کو ادارہ دشمنی، سلامتی دشمنی قرار دے کر ایک لیٹر نمبر1395-1405/Awnبنام سیکرٹری بجھوا کر ہمیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔ اور مذکورہ لیٹر کی کاپی سیکورٹی اداروں کو ارسال کرکے اپنے مذموم عزائم کا پہلی بار کھل کراظہا کیا۔اس سے قبل وہ بہت سارے کندھے استعمال کرکے ناکامی کا شکار ہو چکے تھے۔



کامیاب کون! سپر پاور یا چین؟

| وقتِ اشاعت :  


چین اور امریکہ روایتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔ امریکہ سپر پاور ہے اور اس دوڑ میں اگر کوئی دوسرا ملک شامل ہے تو وہ چین ہے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔امریکہ اور چین کی مخالفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود دونوں طاقتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ امریکہ اپنے روایتی حریف چین سے خوفزدہ ہے کہ کہیں چین اقتدار کی اس جنگ میں بازی نہ لے جائے۔



ایک چھوٹی سے جدوجہد کی کہانی (حصہ دوئم)

| وقتِ اشاعت :  


جب آپ پہلا قدم اٹھاتے ہیں تو آپ کو خبر نہیں ہوتی کہ قدم آپ کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں، لیکن جوں جوں قدم آگے بڑھاتے جائیں گے تو راستے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ پیچھے مڑ مڑ کر دیکھنا آپ بند کرتے ہیں۔ آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ آپ ایک نئی جنگ کا آغاز کر چکے ہوتے ہیں ایک ایسی جنگ جس کی شروعات اپنے آپ ہوتی ہے۔ پہلی شکست اپنی انا کودینی ہوتی ہے سومیں اس انا کو شکست دینے کے لیے اپنے دماغ کو آمادہ کر چکا تھا۔ باتیں چاروں جانب سے سنائی دے رہی تھیں، میدان ِ جنگ میں کئی مہروں نے سامنے آنا تھا۔بہت کچھ کھونے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا تھا۔ وہ رشتے ناطے جن کی ڈوری مضبوطی سے باندھتے چلے آرہا تھا ان رشتوں کی ڈوری ابھی سے کمزور ہوتا ہوا محسوس کر پا رہا تھا۔



حاملہ خواتین اور کرونا وائرس کے اثرات

| وقتِ اشاعت :  


حاملہ خواتین اس بارے میں تشویش اور الجھن میں مبتلا ہیں کہ بچے کی پیدائش سے قبل اور بچے کی پیدائش کے بعد، دوران حمل آنے والی پیچیدگیاں،ان کے نوزائیدہ بچوں اور مستقبل کے بچوں کے لئے ناول کرونہ وائرس کتنا نقصان دہ ہے، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر روز اس بیماری کے بارے میں معالجوں، صحت کے اداروں کے مشورے،احکامات بدلتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے حالات حاضرہ کو مد نظر رکھتے ہوئیحاملہ خواتین کو معاشرتی دوری، مستعد حفظان صحت پر خاص عمل کرنا چاہئے،ساتھ ساتھ معاشرتی اور پیشہ ورانہ مدد حاصل کرنا چاہئے۔



ایک چھوٹی سے جدوجہد کی کہانی

| وقتِ اشاعت :  


ہم سب خواب ہی تو دیکھتے ہیں ان خوابوں کی تکمیل میں جھٹ جاتے ہیں کچھ خواب تکمیل پاتے ہیں تو بہت سارے ادھورے رہ جاتے ہیں۔ ان خوابوں کے آگے بند باندھے جاتے ہیں آدمی ان بندات کو توڑنے میں لگ جاتا ہے۔ آپ ایک بند توڑنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ایک اور مضبوط بند آپ کے سامنے آن کھڑا ہوتا ہے۔ آپ مزاحمت کریں یا ہتھیار ڈال دیں یہ آپ ہی پر منحصر ہے۔