مردآہن، امت مسلمہ کی قیادت، خودساختہ مسلمانوں کا محافظ ترک صدر طیب اردگان کیلئے دوغلاپن اور منافقت کوئی نئی بات نہیں. طیب اردگان ملک کا بارھواں صدر جو 2014 سے صدارتی کرسی پر براجمان ہیں۔ 2003 سے 2014 تک متواتر تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہے۔ اردگان اپنی بنائی گئی پارٹی “جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی” کے سربراہ بھی ہیں۔ یہ پارٹی ترکی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، جو متواتر 13 سالوں سے ترکی پر حکومت کر رہی ہے۔
کچے کمرے کے سامنے کھڑا تصورات ہی تصورات میں اپنے آپ کو اس مقام پر پا رہا ہوں جہاں کبھی بچپن ہوا کرتا تھا، بچپن سے جڑی یادیں ہوا کرتی تھیں۔ وہ زمانہ اور وہ یادیں سب کچھ یا تو یہ کچا کمرہ اپنے اندر سمیٹ چکا ہے یا میرے حافظے میں موجود مجھے تنگ کر رہے ہیں یا ان مکینوں کے حوالے ہو چکے ہیں جو اسے الوداع کہہ گئے ہیں۔ خستہ حال ڈھانچہ، ٹوٹے دروازے اور کھڑکی جہاں سے کبھی تر و تازہ ہو اسکول کے مکینوں کو گھیرتا تھا، مٹی اور گھارے سے بند کر کے ہوا کا راستہ موڑا جا چکا ہے۔
یہ میرا پہلا غیر ملکی دورہ تھا جب میں پاکستان کے شہر کوئٹہ سے ائیرپورٹ کے لئے نکلا تو چائنا کے حوالے سے بے شمار تصورات دماغ میں موجود تھے کراچی ائیرپورٹ پہنچنے کے بعد بلوچستان اکنامک فورم کے نمائندے نے ہمارا استقبال کیا تو ہماری بس کراچی کی مختلف شاہراوں سے ہوتی ہوئی کراچی میں چینی قونصل جنرل پر جا کررکی۔
بات مکران کی ہو رہی تھی دورانِ گفتگو ذکر فلسفے کا آیا تو ایک دوست نے کہا کہ تربت یونیورسٹی میں فلسفہ پڑھایا نہیں جاتا۔ یہ فقرہ ہم سب کو چونکا دینے والی تھی۔ بات ہو رہی ہو مکران کی اور تربت یونیورسٹی فلسفے سے آزاد ہو۔ اس بات میں کتنی صداقت ہے تربت یونیورسٹی سے وابستہ ایک اور دوست سے جاننا چاہا تو ہنس کر کہہ گئے کہ کون پسند کرتا ہے کہ اداروں کے اندر یا اداروں کے باہر سوال اٹھنے لگیں۔
کہا جاتا ہے کہ کسی قوم کی ترقی کا زار تعلیم میں ہے اور اگر دیکھا جائے تو تعلیم یافتہ قومیں ہی ترقی کے میدان میں صف اول پر دکھائی دیں گی۔ مگر ہمارے ملک میں تو لاکھوں کروڑوں لوگ آج بھی تعلیم سے محروم ہیں یعنی ترقی سے محروم ہیں۔اب اس صورتحال میں ہم کیسے دنیا کا مقابلہ کریں، کیسے ترقی کریں جب ہم بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
پچھلے چند سالوں سے پاکستان میں ”کلچر ڈے“ کے نام سے ایک نئے رجحان کا آغاز ہوا ہے جس میں مختلف قومیتوں سے منسوب قدیم طرز کے روایتی لباس، خوراک، ٹوپیاں، اجرک، جوتوں اور خیموں کی نمائش کی جاتی ہے اور ان پرثقافت کے نام پر فخر کی ترغیب دی جاتی ہے۔
بلوچستان کی دو سیاسی جماعتوں کے وجود میں ہونے کی خالصتاً وجہ ان کے منفی نعرہ سیاست ہے ان میں نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کیخلاف آئے رز بیانات اور پشتونخوا میپ کے سرباہ کی جانب سے بلوچوں کیخلاف ہرزہ سرائی اور ”بولان تا چترال“خود ساتخہ صوبے کے قیام کا پشتون عوام کو خواب دکھانا ہے ان کی سیاست کا محورز ہے۔
گزشتہ تین دنوں کے دوران ضلع خضدار میں تین ٹریفک حادثات ہوئے،پہلا حادثہ وڈھ کے مقام پر ہوا جس میں ایک خاندان کے دو خواتین جاں بحق ہو گئیں،دوسرا حادثہ خضدار کینٹ کے قریب پیش آیا جہاں باپ اور بیٹا جان سے چلے گئے جبکہ تیسرا حادثہ آج جیوا کراس کے مقام پر ہوا جہاں تقریباً پانچ افراد جن میں میاں بیوی اور ان کا بیٹا شامل ہیں موت کی وادی میں چلے گئے۔
دنیا میں چند لوگ ایسے بھی ہیں جو آنکھوں میں خواب سجاکر گھر سے نکلتے ہیں خوابوں کی تکمیل تک بس جٹے رہتے ہیں بسا اوقات ایسا ہو تا ہے خوابوں کو تکمیل کے مراحل سے گزار کر وہ خود تکلیف اور دشواریوں سے دوچارہوتے ہیں پھر وہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ خواب کہیں چکنا چور نہ ہو جائیں۔ مگر وہ ہمت کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ راستے کے کانٹوں کو ہٹاتے ہوئے منزل پا لیتے ہیں۔ پھر وہ دوسروں کے لیے مشعلِ راہ بن جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر کے22 سے زیادہ اضلاع میں دن کے اوقات میں پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں۔28 ستمبر کو بھارتی خبر ایجنسی اے این آئی نے جموں و کشمیر کےDGP دل باغ سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ ” کشمیر میں 105 پولیس تھانوں کی حدود میں دن کے وقت پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں اور صورت حال میں بہتری آنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے”۔اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ بھارت نے 5 اگست کوآئین کے آرٹیکلز370 اور35a کو ختم کرنے کے بعدجو کرفیو لگایا تھا وہ بھی اٹھا لیا گیا ہے یا نہیں۔ان آئینی دفعات کے خاتمہ سے ایک خود مختار ریاست کے طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔