
اجتماعی شعور چل بسا، قوم کا چرواہا دنیا میں نہیں رہا۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
اجتماعی شعور چل بسا، قوم کا چرواہا دنیا میں نہیں رہا۔
اقبال بلوچ | وقتِ اشاعت :
دو،تین دھائیوں یا اِس سے آگے ملک کی سیاسی تاریخ کو سامنے رکھ کر دیکھاجائے تو لگتاہے کہ بلوچستان،کے پی کے اور سندھ کے چند برگشتہ قائدین اور ایک دو جماعتوں کے دیگر سارے سیاستدان اور پارٹیز ایک منفرد مکتبہ فکر سے نہ صرف متاثر ہیں بلکہ کسی نہ کسی طور پر “درسگاہ ” کی پیداوار ہیں اور حصولِ اقتدارکے متعلق اْس آفاقی نقطہ نگاہ کے ساتھ فکری ہم آہنگی رکھتے ہیں ۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
کراچی کی بلوچ آبادیوں کو پھر سے گینگ وار،منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد کے حوالے کردیا گیا ہے۔
محمد اقبال | وقتِ اشاعت :
اگلے سال فروری،مارچ تک انتخابات ہوں بظاہر لگتا نہیں ہے اسباب وعلل یہ کہ ملک میں قابو سے باہر مہنگائی، بے لگام بیروزگاری اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم بننے کے لیئے شہباز شریف کی خواہش ناتمام نے پنجاب میں نواز لیگ کی جڑوں کو ہلاکر رکھ دیاہے جن کو پروجیکٹ عمران خان کی ذلّت آمیز ناکامی کے بعد اور ایک نئے پروجیکٹ کی تکمیل سے قبل عارضی طورپر آگے لانے کا منصوبہ ہے۔
غلام مصطفٰی | وقتِ اشاعت :
ستمبر کا مہینہ ان شہیدوں کی یادگار ہے جنہوں نے ملکی دفاع کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کیں
صائمہ درانی | وقتِ اشاعت :
غذائی تحفظ کسی بھی ملک کی معاشی صورتحال کی جانچ کیلئے ایک اہم اشاریہ تصور کیا جاتا ہے۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
پانچ ستمبر عورتوں کے لئے ایک سیاہ دن ثابت ہوتا جارہا ہے۔ اس روز عورتوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے دو بڑے واقعات رونما ہوئے۔ پہلا واقعہ رواں سال پانچ ستمبر کو خیببر پختونخوا کے علاقے سوات جبکہ دوسرا پانچ ستمبر 2020 کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں رونما ہواتھا۔ یہ واقعات غیرت کے نام پر سرانجام دیے گئے۔
نوید معراج | وقتِ اشاعت :
ایک ایسے خطہ میں جہاں کچھ عناصر اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر نا صرف خاموشی اختیار کرتے ہیں بلکہ اس معاملے کودھندلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جیسا کہ بھارتی شہر منی پور میں مسیحی برادری کی حالتِ زارپر کیا جارہاہے۔ پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ عدم برداشت اور جنونیت کی قوتوں سے نفرت کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے زبردست اور واضح علمبردار اور حامی کے طور پر سامنے آئے۔
مخدوم ایوب قریشی | وقتِ اشاعت :
آج20اگست ہے میرحاصل بزنجو کی تیسری برسی، وہ شخص جوزندگی کی علامت تھا خراب ترین حالات میں بھی جس کے چہرے پر مسکراہٹ سجی ہوتی تھی یقین نہیں آتا کہ وہ مرگیا میرحاصل بزنجو سے ہماری شناسائی تین دہائیوں سے زیادہ عرصے پرمشتمل ہے یہ جنرل ضیاء کے خونی مارشل لاء کا دورہے قید،کوڑے،پھانسیاں اورعقبوت خانے سیاسی کارکنوں کا مقدرہیں۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
اگر صوبوں میں زیادہ گھمبیر سیاسی صورتحال کس صوبے کی ہے س بات کا اندازہ موجودہ وفاقی نگران سیٹ اپ سے لگایا جاسکتا ہے۔