ہدایت الرحمن بلوچ کم وقت میں اپنی راست گوئی اور عوامی ایشوز پر بہادرانہ موقف کے سبب بہت مقبولیت پاچکے ہیں، ایک ایسے مقبول عوامی لیڈر کو طویل سیاسی جدوجہد درکار ہوتی ہے تب جاکر اسے نام اور مقام مل پاتا ہے۔ مگرگوادر سے ابھرنے والی حق دو تحریک کے بانی ہدایت الرحمن بلوچ کے ساتھ عوامی مقبولیت کا سفر اتنا طویل نہیں ہے۔
شیخ سعدی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب گلستان میں ایک دلچسپ و چشم کشا قصہ نقل فرمایا ہے جو ایک بادشاہ کے اولاد اور ان کے شہزادوں سے متعلق ہے ۔اس بادشاہ کے متعدد اولاد نرینہ ہیں جو قد آور ،خوبرو اور تنو مند ہیں مگر ان میں ایک بچہ کو تاہ قد اور بقیہ کے نسبت بد صورت ہے نیز چالاک اور بظاہر ہوشیار نہیں ہے اس لیے بادشاہ کا اس کی طرف کوئی التفات نہیں تھا اور بادشاہ زادوں میں اس کی حالت وحیثیت ایک عضو معطل کی طرح ہے۔ شاہی محل اور بادشاہ کی نظر میں اس کی کوئی وقعت نہیں ہے جبکہ دیگر شاہزادگان نازونعم میں پل رہے ہیں بڑھ رہے ہیں اور ہر طرح کے وسائل عشرت سے مالا مال ہیں ۔
کمشنر و ڈپٹی کمشنر آفس کوئٹہ کے سامنے اور جی پی او چوک میں پولیس ایک بہت بڑی جنگ لڑنے جارہی تھی ،پولیس نوجوان حتیٰ کہ کچھ بزرگ پولیس بھی سر سے پائوں تک حفاظتی تدابیرکے ساتھ مکمل تیار تھے۔سر پر سخت حفاظتی ٹوپی،کندھوں اور بازئوں کو بھی مکمل طور پر دشمن کے وار سے محفوظ رکھا گیاتھا۔چھاتی اور پیٹھ کو بلٹ پروف جیکٹ کے حصار میں لیا گیا تھا،پائوں سے گھٹنوں تک حفاظتی پیڈپہنے ہو ئے موٹے وسخت ڈنڈے اور ساتھ ہی لوہے کے مضبوط پائپ ہاتھوں میں اور دشمن کے شیلنگ و پتھروں سے بچاوٗ کے لیے مضبوط پلاسٹک و شیشہ نمایاں جنگی ہتھیار کو ساتھ رکھا گیا تھا۔مطلب کوئٹہ پولیس ہر طرح کے ہتھیاروں سے لیس تھی۔
“ہر کمالے راز والے” یعنی ہر بلندی کو پستی سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ہر پست چیز کبھی نہ کبھی بلند ہوجاتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔ علامہ اقبال نے اس کو یوں بیان فرمایا ہے:
شعیب (فرضی نام) نے اسی امید کے ساتھ پی ٹی سی ڈپلومہ کیا کہ کہ اپنی گریجویشن میں زیادہ نمبروں کی بنیاد پر وہ محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوگا۔ مگر اس کے امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا۔ جب بلوچستان میں 2013 کے انتخابات کے بعد وزیر اعلی منتخب ہونے والے ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے محمکہ تعلیم میں پرائمری اورمڈل استاتذہ کے بھرتیوں کے لئے ایک پرائیوٹ ٹیسٹنگ سروس نیشنل ٹیسنگ سروس (NTS)کے ساتھ معاہدہ کیا اور بلوچستان میں پہلی مرتبہ گریڈ نو سے پندرہ تک کے آسامیوں کے تحریری امتحان محکمہ تعلیم کی بجائے نجی فرم کے ذریعے منقعد ہوئے
معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان کے رخشان ڈویژن کو پیاس نے ہلکان کردیا ہے۔انسان توکجا جانور بھی دم توڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ہر طرف پیاس نے ڈیرہ ڈالا ہے۔ لوگ بوند بوند پانی کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان کے ہر ڈویژن میں اپنی نوعیت کی پوٹینشلز موجود ہیں لیکن رخشان ڈویژن نہ صرف بلوچستان کے دیگر ڈویژن سے امیر ترین ہے بلکہ یہ خطہ دنیا کے امیر ترین خطوں میں سے ایک خطہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق صرف ریکوڈک کے مقام پر 70 مربع کلومیٹر علاقے میں 12 ملین ٹن تانبے اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ تانبے کے یہ ذخائر چلی کے مشہور ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔یہاں سونے کے ذخائر کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔
سی پیک دنیا کا واحد عظیم منصوبہ ہے جو پاکستان کے ذریعے چائنا دنیا کو جوڑ رہا ہے پوری دنیا اسی عظیم پراجیکٹ کے تحت ون روڈ ون بیلٹ سے منسلک ہو کر تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا محور بنتا جا رہا ہے۔ گوادر دنیا کا سب سے گہرا پورٹ اور گہرے ساحل سمندر کا عظیم تحفہ ہے جو کہ بحری جہازوں کیلئے انتہائی آئیڈیل ہے یہ گوادر شہر جو پاکستان کو دنیا میں متعارف کرنے والا ساحلی شہر ہے جوکہ سی پیک کے باعث پرفریب ترقی اور آنکھوں کو دھوکہ دینے والی تبدیلی سے فیض حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہے۔
آج ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے ساری دنیا ڈیجیٹلائزیشن میں بہتری کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور ڈیجیٹل اکانومی تیزی سے پھیل رہی ہے دنیا کی معیشت جس تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اس سے اندازہ لگنامشکل نہیں کہ مستقبل میں معیشت کے خدوخال کیا ہونگے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہائے روز جدت سے لوگوں کے روزمرہ معمولات کے ساتھ ساتھ ان کے معاشی حالات کو بھی متاثر کررہی ہے۔
26نومبر 2012ء میں انڈیا کی راج دھانی دہلی میں متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص اروند کیجروال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد ڈالی گئی۔ اروند کیجر وال قطعی طورپر معروف شخصیت نہیں تھے لیکن وہ ملک کے زوال پذیر کلچر سے نالاں تھے۔ انہوں نے دہلی میں بجلی اور پانی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مہم چلائی تو عوام نے ان کا پورا ساتھ دیا جس کے بعد عام آدمی پارٹی پسے ہوئے عوام میں ایک مقبول جماعت کے طورپر ابھری کر سامنے آئی۔