پاکستان سے جیسے ہی افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوا ہے، مسلح افواج پر حملوں میں شدت دیکھی گئی ہے جس سے محسوس یہ ہوتا ہے کہ افغانستان میں موجود طالبان حکومت کسی دباؤ میں آنے کے بجائے دباؤ میں رکھنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔
نامور صحافی، مصنف ،بانی رکن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) اور سابق رہنما نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) لطیف بلوچ بارہ نومبر 2023 کو لندن میں انتقال کرگئے۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور علم و فراست اور سیاسی تدبرکا ایک زمانہ معترف تھا۔ مطالعے کی وسعت کی بنا پر ان کا شمار اہل علم میں ہوتا تھا۔ اس کے انتقال سے نہ صرف کراچی بلکہ بلوچستان ایک نڈر اور علم دوست ہستی سے محروم ہوگیا۔ انہوں نے آخری دم تک اصولوں کی پاسداری کی۔ وہ ایک نڈر صحافی اور مصنف تھے۔ ان کی کئی کتابیں ہیں۔ انہوں نے کھل کر صحافت کی اور بلوچستان سمیت کراچی کے بلوچ پسماندہ علاقوں کی نمائندگی کی۔ انہوں نے صحافت میں کوئی کنجوسی نہیں کی۔
بلوچستان میں حب الوطنی کی سوچ رکھنے والے بلوچ طلباء بھی جبری گمشدگی کا شکار ہیں ۔ ان کی حب الوطنی پر شک کرنا بلوچ معاشرے میں کئی سوالات چھوڑگیا ہے ۔ شاید ان سوالات کا جواب لاپتہ کرنے والوں کے پاس نہیں ہے ۔ اگر وہ کسی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں تو انہیں… Read more »
دانشور لوگ ( درباری اور پالشیئے نہیں) کہتے ہیں کہ بات اگر سچ ہو تو اْس میں رسوائی کا پہلو شامل ہونے کا خوف کیوں ہو ؟ لوگ چاہے سچ پسند کریں یا ناپسندیدگی کااظہار کریں ، اتفاق کریں یا شدید ترین اختلاف رکھیں لیکن بقول ایڈورڈ سعید سچ بولنا اور جھوٹ کو آشکار وافشاں کرنا دانشوروں کی اولین ذمہ داری ہے۔
فلسطین کا مسئلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے۔ اب تو تقریباً ہر سال یہ ظلم و ستم دوہرایا جاتا ہے۔ایک طرف تو 1948 کے وہ دن ہیں جب یورپ کے بے شرم نو آبادیاتی آقا زبردستی یہودیوں کو سر زمین فلسطین پر لا کر آباد کرتے ہیں۔ اور سر زمین فلسطین کو تین ٹکڑوں میں بانٹ دیا جاتا ہے: مغربی کنارہ، غزہ کی پٹی اور اسرائیل۔
سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے ایک طرف غیر یقینی اور ابہام کا خاتمہ کیا ہے تو دوسری جانب میاں نواز شریف اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لیے بھی سیٹی بجا دی ہے کہ وقت کم ہے۔
پنجاب بھر میں بلوچ طلباء غیر محفوظ ہوچکے ہیں ان کو کسی بھی وقت لاپتہ کیا جاتا ہے، ان کی نسلی پروفائلنگ کی جاتی ہے، انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ بلوچ طلباء کے لئے پنجاب نوگو ایریا بن چکا ہے، انہیں ہاسٹلز سے لاپتہ کردیا جاتا ہے
جب آپ دو مرتبہ بم دھماکے میں زخمی ہوں توذہنی صحت کیسے متاثر نہیں ہوگی۔ دہائیوں سے شورش زدہ رہنے والے صوبہ بلوچستان میں صحافی نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے لگے۔ کیا صحافیوں کو بروقت طبی امداد مل پائیں؟
بلوچستان کے مکران ڈویژن میں تعلیم دشمن عناصر ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو جلانے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ یکے بعد دیگرے اسکولوں کو نذرآتش کیا جارہا ہے۔ یہ واقعات بلیدہ، تربت، پسنی اور دیگر علاقوں میں رونما ہورہے ہیں۔ جس کا مقصد علاقے میں ایک ڈر اور خوف پھیلانا ہے۔ ان عناصر کو سرپرستی حاصل ہے۔ بغیرسرپرستی کے ایسے واقعات ممکن نہیں۔ 27 اکتوبر 2023 کو ساچ پبلک اسکول میناز بلیدہ پر فائرنگ کی گئی۔ دیواریں گولیوں سے چھلنی ہوگئیں۔
بحریہ ٹاؤن کے سربراہ و بانی ملک ریاض بے لگام گھوڑے کی طرح سندھ کی زمینوں پر قابض ہیں۔ ہزاروں ایکڑ اراضی کو اونے پونے داموں لے چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے آنکھیں بند کرکے سرکاری اور مقامی سندھی اور بلوچوں کی اراضی ملک ریاض کی جھولی میں ڈال دی۔ انڈیجینیس لوگوں کی جانب سے مزاحمت کرنے پر سرکاری مشینری استعمال کی گئی۔ جعلی اینکاؤنٹر اسپیشلسٹ راشی پولیس افسران کا استعمال کیا گیا۔ مقامی لوگوں کو اغوا کیا گیا۔ گن پوائنٹ پر مقامی لوگوں سے ان کی جدی پشتی اراضی کے دستاویزات پر دستخط کروائے گئے۔