چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) اس وقت ملک میں زیر بحث ہے جس کی وجہ اس منصوبے کا مغربی راستہ بن گیا ہے جو بلوچستان سے ہوتا ہوا خبیر پختونخوا کے راستے جائے گا۔ سی پیک کے منصوبے کی تجویز مئی 2013 کو دورہ پاکستان کے موقع پر چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ نے دی جس کی منظوری اسی سال جولائی کو وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ چین کے موقع پر دی گئی جو ان کا وزیر اعظم بننے کے بعد کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا
کوئی گھر ہو کاروبار یا ریاست سبھی ادارے اعتماد کے سہارے ہی چلتے ہیں، وہاں بسنے والے اور کام کرنے والے ایک دوسرے پر اعتمادکے سہارے ہی اپنی زندگیاں گزارتے ہیں، اپنے رشتوں کی دیواریں اعتماد اور بھروسے کے مضبوط بنیادوں پر تعمیر کرتے ہیں۔ یہی حال دوستی کے پاکیزہ رشتے کا ہے جو اعتماد کی سیڑھیوں پر قدم رکھ کر پختگی کی جانب گامزن رہتا ہے۔ یہی وہ اعتماد ہے جو شک کی گنجائش ختم کر کے ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے پر اکساتا ہے۔
وٹس اپ، فیس بک اور ٹویٹر پر بلوچستان کی دو سماجی تنظیموں کے اکاؤنٹس چلائی جانے والی اپ ڈیٹ نے ہر ذی شعور انسان کو سوچنے پر مجبور کیا کہ حاجرہ کی علاج کے لئے جمع شدہ پیسے ختم ہو چکے ہیں
یوں دیکھتا ہوں نقش قدم ہائے رفتگاں
جیسے بچھڑ گیا ہوں کسی کارواں سے میں
(مشفق خواجہ)
بلوچستان کاخطہ سراوان ایک لحاظ سے کاریزوں (سیاہ آب) کی بیش بہا دولت سے مالا مال ہونے کے باعث بڑا زرخیز ہے تو دوسری جانب دانشمندی ،ذہانت اور علمی صلاحیتوں سے متصف شخصیات کے طفیل بڑا مردم خیز بھی ہے ۔
چاروں اطراف اونچے اونچے قد کی بلڈنگوں کے حصار میں جناح روڑ پر واقع کوئٹہ میونسپل کلاتھ مارکیٹ جناح کلاتھ مارکیٹ کے نام سے مشہور پاکستان کی وجود سے پہلے کی مارکیٹ ہے کوئٹہ زلزلہ سے پہلے اس مارکیٹ کا نام مکمہون کلاتھ مارکیٹ تھی۔ وقت کے ساتھ کوئٹہ کی آبادی بڑھتی گئی