صوبہ بلوچستان کو اگر ہم دیکھئے تو قدرت نے ہمیں بے پناہ وسائل سے مالامال کیا ہے ،جیسے کہ پانی ،پہاڑ ،چاروں موسم(خزاں ،بہار،گرما،سرما ) اور دیگر بے پناہ احسانات شامل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اللہ پاک نے ہمیں ایک ایسی نعمت سے بھی مزین کیا ہے کہ میں بذات خود اس نعمت کو تمام نعمتوں سے بڑھ کر سمجھتا ہوں اور وہ ہے عقل اور سوچ۔کیونکہ پاکستان میں مختلف زبانیں ،رنگ ونسل اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ موجود ہے ،اس کے ساتھ ساتھ مختلف جگہوں پر مختلف زبانیں بولنے والے ،مختلف رنگ ونسل ،شکل وصورت اور مختلف قسم کے لوگ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
اولاد ایک نعمت ہے ، جس کے پیدا ہونے کے بعد ماں باپ کی زندگی بدل جاتی ہے ، احساسات تبدیل ہوجاتے ہیں ، انسان میں احساسِ ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ یہ کہ زندگی کا زاویہ ہی بدل جاتا ہے اور سارا محور ہی ایک ننھی سی جان بن جاتی ہے۔ لیکن جو وجود انسان کو زندگی کا احساس دلاکر خود ہر روز درد اور تکلیف میں مبتلا ہو تو سوچو اْن ماں باپ پر کیا گزرتی ہوگی۔ جن کے سامنے اْن کے جگر گوشے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوں اور جن کی زندگی دوسروں کی ثواب دید پر ہو ، جو دوسروں کے خون کے عطیات پرزندہ ہوں۔ بہت مشکل ہوتی ہیں اْن خاندانوں کے لئے کہ جو اپنے بچوں کو زندگی دینے کے لئے خون کا عطیہ مانگتے ہیں۔ جی میں اْن بچوں کی بات کررہی ہوں جو تھیلیسیمیا جیسے مرض میں مبتلا ہیں۔ جن کی زندگیاں عام بچوں سے ہٹ کر ہوتی ہیں جن کی جسمانی ساخت عام بچوں سے مختلف ہوجاتی ہے۔ جن کو چھوٹی عمر میں بہت سے تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
وزیر منصوبہ بندی ظہور بلیدی کا قلمدان واپس لینے کا مطلب آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے۔ بزنجو حکومت کو ظہور بلیدی چلارہے تھے۔ عبدالقدوس بزنجو صرف نام کے وزیراعلیٰ تھے باقی سارے کام ظہور صاحب کے صلح و مشورہ سے ہوتے ر ہے ہیں۔ بزنجو حکومت کا کچا چھٹا یار محمد رند نے جرگہ شو میں فاش کیا۔ یار محمد رند کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو کو حکومت 3 ارب کے عیوض دی گئی ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے یار محمد رند اتنے ناسمجھ نہیں کہ ایسی کوئی سنی سنائی بات مین اسٹریم میڈیا میں کہہ دیں۔
تعلیم کی اہمیت و افادیت سے کوئی ذی شعور شخص انکارنہیں کر سکتا موجودہ ترقی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم تعلیم ہی کی مرہون منت ہیں۔ بلاشبہ جن قوموں نے تعلیم کو اولیت دی ہے وہی قومیں دنیا پر راج کر رہی ہیں۔ تعلیم ہی پسماندگی اور غلامی سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔جہاں کہیں بھی تعلیمی شرح بہتر ہے وہاں حقیقی معنوں میں ترقی اور شعور کا انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ دنیا کے گنجان ترین براعظم ایشیاء میں تعلیمی میدان میں پاکستان سب سے آخر میں ہے۔ پھر پاکستان میں بلوچستان انتہائی آخری نمبر پر ہے۔ اور پھر گرلز ایجوکیشن (بچیوں کی تعلیم) انتہائی کم سطح پر ہے۔
پاکستان بھر میں اگر کہیں بھرپور فٹبال ہوتا ہے تو وہ شہر کراچی ہے ، لیاری ہو یا ملیر گولیمار ہو یا ماریپور جہاں پورے سال فٹ بال ٹورنامنٹ کا میلہ زور و شور سے جاری و ساری رہتا ہے اور یہ سب کلبس اور ان کے آرگنائزرز اپنے فٹبال لورز دوستوں کی مدد سے اپنی مدد آپ کے تحت منعقد کراتے رہتے ہیں گزشتہ چالیس پینتالیس سالوں سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن ہو یا سندھ فٹبال ایسوسی ایشن صرف نام کی حد تک تو موجود رہے ہیں
ایک وقت تھا کہ پاکستان میں فٹبال کھیل کے فروغ و ترقی میں تعلیمی اداروں کابہت بڑا کردار رہا اسکول و کالج سطح پر فٹبال کھیل کو بڑی اہمیت حاصل رہی اور باقاعدہ پی۔ٹی ٹیچر اور کلاسز کا اہتمام کیا جاتا تھا اس دور میں اسکول و کالج کی سطح پر باقاعدگی کیساتھ مختلف علاقائی اور صوبائی سطح پر مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا رہا اور ان ٹورنامنٹ میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والے کھلاڑیوں کو مختلف محکمہ جاتی ٹیموں کے کوچز اپنے اپنے محکموں کیلئے سلیکٹ کیا کرتے تھے اور اس طرح ان فٹبالرز کیلئے روزگار کے دروازے کھلے رہتے اس دور میں فٹبال کھیل اپنے عروج پرتھا اور فٹبالرز بھی خوشحال تھے ۔
دو دن سے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو گردش کررہی ہے ویڈیو میں دو،تین ٹرالر سمندر میں محو سفر ہیں۔ویڈیو بنانے والا ماہی گیر کہہ رہا ہے کہ یہ ٹرالر پسنی کے علاقے کپر کے سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ کی غرض سے جارہی ہیں۔
5ستمبر کا ایک دن جب کسی دوست کے گھر برتھ ڈے پارٹی میں ہنستے ہنستے موبائل میں موجود وٹس اپ پر نظر پڑی تو آنکھوں پہ یقین نہیں آیا۔ سکتہ سا طاری ہوگیا۔ وجود جکڑ سا گیا۔ خوشی کافور ہوگئی۔ اور بے اختیار منہ سے نکا” شائینہ قتل ہوگئی” محفل میں خاموشی چھاگئی۔ وہاں بیٹھے ہوئے شاہد کوئی شائینہ کو نہیں جانتا تھا۔ جو چند افسوس کے بعد پھر سے اپنی شغل میں مصروف ہوگئے۔
آئی جی بلوچستان طاہر رائے کا تبادلہ کرکے محسن بٹ کو بلوچستان آئی جی تعینات کردیاگیاہے۔ گزشتہ برسوں میں کئی غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان پولیس میں بھرتی ہوئے ہیں جس میں آواران سے چند ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی شامل ہیں۔ ان نوجوانوں سے ابھی بھی کوئی پوچھے وہ آئی جی طاہر رائے کو اپنا مسیحا گردانتے ہیں۔
ایک طرف عدم اعتماد کی باتیں گردش کررہی ہیں تو دوسری جانب پیپلز پارٹی نے مارچ کا اعلان کررکھا ہے۔ ق لیگ سے ملاقات کے بعد اپوزیشن ناامیدی کا شکارہے۔ ق لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ حکومت کے خلاف کھڑی ہوسکے۔ اپوزیشن نے جب سے عدم اعتماد کا شوشہ چھوڑ رکھا ہے تب سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ یوں تو انتقامی کاروائیاں روزاول سے ہوتی آرہی ہیں لیکن اب حکومت نے بلاسوچے سمجھنے والا معاملہ اپنا رکھا ہے۔ محسن بیگ کی گرفتاری اور اسکے بعد چند مزید نامور صحافیوں کی گرفتاری کے انکشاف سے ثابت ہوتاہے کہ حکومت ڈری ہوئی ہے۔ کسی طرح اگر اپوزیشن کو ق لیگ کا اعتماد حاصل ہوا تو اس حکومت کی چھٹی کرائی جاسکتی ہے۔ بلوچستان کی سرد سیاست میں یارمحمد رند بہت سرگرم ہیں۔