بلوچستان اور سندھ کے مختلف علاقوں میں طلبا اور سیاسی کارکنوں کی گمشدگی اور چھاپوں کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں مہینے میں 38 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیاگیا جن میں اکثریت بلوچ طلبا کی ہے۔بلوچستان یونیورسٹی سے 2 طلبہ کے لاپتا ہونے پر ساتھی طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے طلبہ کے احتجاج پر تین رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
جام کمال خان صاحب کو فی الحال سابق وزیراعلیٰ بنانے کیلئے عبدالقدوس بزنجوکو وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز کر دئیے گئے ۔یہ دونوں حضرات ایک تصویر کے دو رخ ہیں اور فی الحال ایک چھتری کے نیچے ایک دوسرے سے مختلف جہت کیے ہوئے تشریف فرما ہیں ۔اس میدان میں خاندانی طور جام صاحب بہت سینئر ہیں،قدس بزنجو اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یقیناً اس میدان میں ایک نام بن جائیں گے۔
کاروباری حضرات کو اکثر یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کا تجزیہ کریں جسے انہی کی زبان میں ( SWOT Analysis) یعنی ایس، ڈبلیو، او اور ٹی (سوواٹ) تجزیہ کہتے ہیں۔
یہ ایک ہفتہ قبل کی بات ہے کہ میں اور ڈاکٹر عزیز ایک تعلیمی سیمینار میں پہلی صف پر لگائی گئی کرسیوں پر ایک ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔اکتوبر کے مہینے میں یہ دوسرا موقع تھا کہ ہم ایک ساتھ کسی پروگرام میں شرکت کررہے تھے۔ میں نے حسب معمول ڈاکٹر صاحب سے گزارش کی کہ اب آپ ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں کیا اچھا ہو کہ آپ اپنی آٹو بائیوگرافی لکھیں۔ کہنے لگے “اگر زندگی نے ساتھ دیا ضرور یہ کام کرونگا۔’ میں نے جواباً کہا کہ اللہ پاک آپ کو اچھی صحت عطاء فرمائے۔ پھر میں نے ڈاکٹر صاحب سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر صاحب آپ کو سخت دور کا کب سامنا رہا تھا؟ کہنے لگے “وہ دور جب ہمیں سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ماؤ ماؤ کے طعنے دیئے گئے”۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مرکز کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کے فیصلے کے بعد کراچی کی ساحلی پٹی کی اہمیت و افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔ قاسم پورٹ سے لیکر کراچی پورٹ، دیھہ لال بکھر (ہاکس بے)، راس موری (کیپ ماؤنز) سمیت مبارک ولیج تک پھیلی ہوئی ساحلی پٹی پر مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس پٹی پر سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل مزیدگھمبیر اور بہتر ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ حکومتی پالیسیوں پر منحصر ہے کہ آیا وہ مقامی ماہی گیر بستیوں کے لئے مثبت حکمت عملی مرتب کرے گی یا منفی پالیسیاں بنائے گی۔ آیا حکومت کے پاس سمندر کے کنارے آباد قدیم بستیوں کے معاشی و سماجی مسائل کے خاتمے کیلیے کونسی جامع پالیسی ہے؟ سی پیک سے ساحلی پٹی کی سماجی اور معاشی پسماندگی کو کس طرح دور کیا جائے گا؟
زمانہ قدیم میں سیاسی رہنماء سماج کے فلاح و بہبودکے لیے ہروقت فکر مند رہتے۔ ذات پات، نسل، قوم ،تہذیب ،مذہب سب سے بالاتر ہو کر سیاست انسانیت کیلئے درد رکھتا جس میں تمام انسانیت کا سکھ شامل ہوتا تھا۔لیکن اب اگر ہمارے سیاسی معاشرے کو پرکھا جائے تو سماج کے جذبات سے کھیل کر انکے احساسات کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ سیاست بطور عبادت کوئی ترجیح نہیں رہی بلکہ اب ذریعہ معاش بن چکا ہے۔ آج اس سماج کی بدحالیوں کے پیچھے سیاسی قیادت مفادات حاصل کررہی ہے ۔ لوگ بھوک افلاس غربت اور بیروزگاری سمیت دیگر گْھٹن سی کیفیت سے دوچار ہیں۔ اور سیاستدان عوام کی بے بسی پر تماشائی بن کر گِدھ کی طرح انہیںنوچنے کے لیے تیار ہیں۔
دریائے لیاری سے پیدا ہونے والا کراچی ڈیلٹا کمرشل سرگرمیوں کے بعد ہمیشہ کے لئے رحلت کرجائیگا۔ یہ ڈیلٹا پچیس سے تیس کلومیٹر پٹی تک پھیلا ہوا ہے۔ جہاں مینگروز کے جنگلات ہیں۔ اس کی موت اس وقت ہوگی، جب دریائے لیاری کے بیک واٹر میں موجود مینگروز کے جنگلات تک کراچی پورٹ توسیع دی جائیگی۔
ریڈیو اس دورِ جدید میں بھی خبروں، معلومات اور موسیقی کے لیے اپنی اہمیت اور مقبولیت کی وجہ سے کئی علاقوں میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ خاص کر بلوچستان میں جہاں اکیسویں صدی میں بھی کئی علاقے انٹرنیٹ اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ ایسے میں ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے واحد ذریعہ نشریات ریڈیو ہے۔ بی بی سی اردو کی ریڈیو پر نشریات بند ہونے کا شاید سب سے بڑا صدمہ بلوچستان کے لوگوں کو ہوا۔
بلوچستان متعدد متضاد صفات سے مزین ایک خوبصورت خطہ ہے۔ ایک طرف یہاں فطرت نے امن اور آشتی کے بیش بہا خزانوں کو پرو کر ایک زمینی جنت کی مانند اسے سجا دیا ہے۔تو دوسری طرف زر و حرص کے تابع طالع آزمائوں اور انگریز راج کے گماشتوں نے اسے جنگوں کے عفریت میں دھکیل کر بدامنی کا استعارہ بنا دیا ہے۔ اسی طرح ایک طرف یہاں سیاسی شعور اپنی انتہا پر ہے تو دوسری طرف اسی ماحول میں فرد واحد کی حاکمیت و چاکری کے بدنما نشان بھی ثبت نظر آتے ہیں۔ ایک طرف اصول پسندی، مہمان نوازی، دلیری اور فیاضی جیسے خوبصورت اوصاف اسی بلوچستان کی پہچان ہیں تو دوسری بزدلی، منافقت، چاپلوسی اور ابن الوقتی جیسے گھٹیا اوصاف مصنوعی طریقے سے انڈکٹ کر دیے گئے ہیں۔