*جمہوری اقتدار اور سیاسی انتقام*

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں سیاست کے بجائے روایات اور قبائلی اقدار کو فوقیت دی جاتی ہے صوبے میں بھائی چارگی کی فروغ میں قبائلی اور علاقائی روایات اور رسوم انتہائی اہمیت کے حامل ہیں بلوچستان میں قبائلی روایات کو تمام چیزوں پر فوقیت دی جاتی ہے اسی لئے مشہور ہے کہ بلوچ قوم جو قول اور وعدہ کرتے ہیں وہ اسے ہر حال میں پورا کرتا ہے۔



نصیر آباد: قبائلی نظام اور سیاسی کلچر

| وقتِ اشاعت :  


ضلع نصیرآباد میں معاشرتی اور سماجی ترقی کی سست رفتاری کی سب سے بڑی وجہ نیم قبائلی نظام ہے۔ نصیرآباد میں ایک پالیسی کے تحت فرسودہ قبائلی نظام کو زندہ رکھاگیا۔ضلع میں آج بھی سرکاری سرداروں اور نوابوں کو منتخب کروایا جاتا ہے۔ اسلام آباد کی سرکار سرداریت کے نیم مردہ ڈھانچے کو آکسیجن فراہم کررہی ہے جس کی وجہ سے قبائلی نظام نے علاقے میں اپنے پنجے گاڑ دئیے ہیں۔ ضلع میں فرسودہ قبائلی سوچ کو غریب عوام پر مسلط کردیا گیا ہے۔ انہیں قبائل میں تقسیم کردیاگیا ہے۔



اور لاشیں جیت گئیں

| وقتِ اشاعت :  


یوں تو ملک میں ہر چیز ہے اختیار ہے اعتماد ہے احساس ہے قیامت ہے عوام ہے خواص ہے دوست ہے با شعور طبقہ ہے لیکن کیا یہ ہیں ؟ اگر ہیں تو وہ معصوم لاشوں کو کئی دن پیوند زمین پر انتظار کیوں کرنا پڑا؟



*محکمہ انسداد منشیات و انسداد کرپشن کا کردار و ذمہ داری*

| وقتِ اشاعت :  


یوں تو پاکستان میں برائیوں کے خاتمے کیلئے سخت قوانین اور سزائیں موجود ہیں آئین پاکستان ایک مکمل دستور ہے لیکن پاکستان وجود میں آنے سے لے کر اب تک آئین پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے تاہم قانون غریب اور لاچار پر قہر بن کر انہیں ذلیل و خوار کرتا چلا آ رہا ہے جبکہ طاقتور کیلئے ریاستی قانون مکڑی کا جالا ثابت ہوتا چلا آ رہا ہے۔ بالکل اسی طرح ملک میں برائیوں کے خاتمے کیلئے محکمہ انسدا رشوت ستانی اور انسداد منشیات کا محکمہ قائم کیا گیا ہے۔



سندھ حکومت کی دھوکہ بازی

| وقتِ اشاعت :  


سندھ حکومت نے ملیر کے عوام ساتھ ایک بار پھردھوکہ دہی کا ارتکاب کیاہے۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ملیر میں پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب جیتنے کے لئے ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھاجس پرعوام نے خوشی کے عالم میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف مرتضیٰ کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا۔ انتخاب جیتنے کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایک بار پھر پرانے روٹ پر ملیر ایکسپریس وے منصوبے کی تعمیرکا فیصلہ کیا۔ پرانے روٹ پر منصوبے کی تعمیر سے تقریباً دو درجن سے زائد قدیم گوٹھ متاثر ہونگے۔ بے شمار زرعی اراضی صفحہ ہستی سے مٹادی جائے گی۔ یہ منصوبہ ترقی کے نام پر ملیر کے قدیم باسیوں کے لئے موت کا پیغام ثابت ہوگی۔ دوسری جانب ضلع ملیر کے لوگ تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔ سندھ حکومت بجائے ملیر کے عوام کی فلاح و بہبود پر کام کرے وہ ضلع ملیر اورگڈاپ میں نجی ہاؤسنگ اسکیموں پرتوجہ دے رہی ہے۔



گوادر!صرفخوابوں کا دبئی اور سنگاپور

| وقتِ اشاعت :  


گوادر جو اپنے آپ میں بہت خاص ہے جس کے تین اطراف سمندر اور ایک طرف خشکی ہے۔اس کے علاوہ ہم گوادر کی اہمیت کا اندازہ اس وقت سے لگا سکتے ہیںجب چین اور پاکستان کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا۔جو چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے نام سے ہے۔جو ون بیلٹ ون روڈ کا ایک اہم اور بہت بڑا پروجیکٹ ہے جس کی وجہ سے آج پوری دنیا کی نظریں گوادر شہر پر ہیں۔اور ابھی تک بہت سے سرمایہ داروں نے یہاں پر سرمایہکاری کی ہے اور مزید کر رہے ہیں۔



پاکستان پر عالمی سود خور ادارے کا شکنجہ مزید سخت

| وقتِ اشاعت :  


عمران خان نے تبدیلی، نیا پاکستان، کرپشن فری معاشرے کی تشکیل ،سیاسی و اقتصادی نظام میں اصلاحات اور قوم کوآئی ایم ایف سے نجات دلانے کے ایجنڈے کی بنیاد پر عوام میں پذیرائی حاصل کی۔ اپنے اقتدار کے پہلے سو دن کا ایجنڈا عوام کے سامنے رکھا اور ریاست مدینہ کا تصور پیش کیا، تب کہیں جاکر وہ اقتدار میں آئے۔ الیکشن مہم کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے تھے آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر ہے خودکشی کرلوں ،لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کے گرد آئی ایم ایف کا شکنجہ مزید سخت ہو گیا ہے۔عمران خان نے تو خود کشی نہیں کی البتہ ان کے اقدامات کی وجہ سے غریب لوگ ضرور خود کشی کررہے ہیں۔



اقتدار کی جنگ اور اسلام آباد ،راولپنڈی کے فیصلے

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں طبل جنگ بج چکا ہے، اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے۔ حکومتی باغی اراکین اور وزیراعلیٰ جام کمال گروپ میں سیاسی تصادم سامنے آنے کے بعد سے اقتدار کی جنگ میں شدت آچکی ہے۔ مرکزی شہر اقتدار اسلام آباد میں اس وقت بلوچستان کے تقدیر کے فیصلے ہورہے ہیں۔ ناراض اراکین و جام کمال گروپ دونوں اسلام آباد کا طواف کرکے اقتدار اقتدار کی سدائیں بلند کرتے رہے۔ دونوں جانب آس اسلام آباد پر لگی ہوئی ہے اب اسلام آباد کا فیصلہ 20 اکتوبر کو متوقع ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ فیصلہ کس کے حق میں جاتا ہے اور اسلام آباد والے کس پر مہربان ہوتے ہیں۔



مذہبی جماعتوں میں بلوچ نیشنل ازم کا عنصر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان خصوصاًمکران میں مذہبی جماعتوں میں بلوچ قوم پرستی کے عنصرنے بلوچ تحریک کومزید مستحکم ومضبوط کیاہے۔ دراصل مذہبی جماعتوں کی حالیہ پالیسیوں میں بلوچ نیشنل ازم کی عکاسی ہوتی ہے۔ مرکزیت (اسلام آباد) کی مضبوطی کی بجائے وہ صوبائی خودمختاری کی بات کررہی ہیں۔ بلوچستان کے ساحل و وسائل پر بلوچ حکمرانی کا مطالبہ کررہی ہیں جس کی وجہ سے یہ جماعتیں عام بلوچ کو اپنی طرف متوجہ کررہی ہیں۔ حالانکہ ان جماعتوں کی مرکزی پالیسیاں قوم پرستانہ نہیں ہیں۔



’’ مائی چاہ گلی‘‘ کا جنم

| وقتِ اشاعت :  


’’ بلوچ جدگال ریاست‘‘ کی آخری والی (سربراہ) ’’ مائی چاہ گلی‘‘ نے بلوچ معاشرے میں ایک نئی روح پھونک دی۔ مردانہ سماج کے ڈھانچے میں ایک عورت کی سربراہی نے سماج میں خواتین کے مساوی حقوق کی بنیاد ڈالی۔ فرسودہ رسم اور رواج کی روایت کا خاتمہ ہوا۔ اس طرح بلوچ معاشرے میں ایک ترقی پسندانہ معاشرے نے جنم لیا جس کو بلوچ معاشرے نے بھی قبو ل کرلیا۔