غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملوں سے متعلق سی این این کی اینکربیانا گولوڈیگا کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل اپنے تعلقات کے باوجود میڈیا میں جنگ ہار رہا ہے۔ اس پر اینکر نے سوال کیا کہ ’تعلقات‘ سے ان کی کیا مراد ہے جس پر شاہ محمود نے کہا کہ اسرائیلی بہت با رسوخ لوگ ہیں اور ’’میرا مطلب ہے کہ وہ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔‘‘ اس پر سی این این کی اینکر نے شاہ محمود کے تبصرے کو یہودمخالف یا اینٹی سیمیٹک قرار دیا۔
ایمرجنگ گوادر کا چرچا جاری ہے۔ سمندر کانیلگوں پانی اور غیر معمولی جغر افیائی محل و وقوع گوادر شہر کی خوبصورتی کا حسین امتزاج ہیں اور اس کی یہ تصویر آنکھوں کو خیرا کرتی ہے۔ جب سورج پدی زِر کی آغوش میں ڈوب جاتاہے تو پدی زِر کے کنارے واقع میرین ڈرائیو کے برقی قمقموں کی روشنی اور اس کا سبزہ خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔ اور جب برقی قمقموں کی روشنی سمندر پر پڑتی ہیں تو یہ گماں ہوتاہے کہ لہریں ناگن کی طرح پیچ و تاب کھاتی ہوئی دودھیا روشنی میں اٹکیلیاں لے رہی ہیں۔
آج کل ہر شخص موبائل فون استعمال کرتا ہے حتیٰ کہ وہ بچے جو بات کرنا نہیں جانتے بلکہ ان کا استعمال کررہے ہیں۔ یہ 20 ویں صدی کی کامیاب ایجادات میں سے ایک ہے۔ ہمارے بیشتر نوجوان اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ موبائل فون بہت سے خطرناک اثرات کا باعث بنتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہیں۔ لوگ تیزی سے اپنے موبائل فون پر انحصار کرتے جارہے ہیں، انہیں ہر ساڑھے چھ منٹ میں چیک کررہے ہیں، کل نئی تحقیق کے مطابق، صارفین اپنے موبائل فون کو 16 گھنٹے کے جاگنے والے دن میں اوسطاً 150 مرتبہ چیک کرتے ہیں۔
بلوچ قومی تحریک میں جدید بلوچ نیشنل ازم کے بانی، یوسف عزیز مگسی کا آبائی علاقہ جھل مگسی قرون وسطیٰ کا منظر پیش کررہا ہے۔ یوسف عزیز مگسی نے بلوچ سماج اور قومی تحریک میں ادارہ جاتی سوچ کی بنیاد رکھی۔ تاہم آج ان کی جنم بھومی ناقابلِ بیان حالات سے گزررہی ہے۔ 1935 میں کوئٹہ کے تباہ کن زلزلے میں ہم سے جدا ہونے والی عظیم سیاسی شخصیت یوسف عزیز مگسی کے بعد بالخصوص بلوچ معاشرہ خصوصاً جھل مگسی غیرسیاسی قیادت کی ہاتھوں میں چلا گیا۔ ایک طرف نیم فرسودہ قبائلی نظام جبکہ دوسری جانب جابر حکمرانوں نے جھل مگسی کی سیکولر سوچ کو ہلاکر رکھ دیا۔ ان کی بے وقت جدائی نے بلوچ تحریک کے لئے ایک خلا پیدا کردیا۔
پورے پاکستان کا 33فیصد گیس کا بوجھ اٹھانے والا ضلع تمام سہولیات کے لحاظ سے پسماندہ ترین ضلع ڈیرہ بگٹی قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔یہاں مختلف محکموں میں مختلف آفیسرز کی تعیناتی ہوتی رہی چہرے بدلتے رہے لیکن قسمت نہ بدلی کسی بھی محکمے نے یہاں کے غریب لوگوں کیلئے کوئی خاطر خواہ کام سر انجام نہیں دیا۔انسانی زندگی کیلئے جہاں تمام سہولیات کی ضرورت ہے وہاں محکمہ صحت کی ریڑھ کی ہڈی حیثیت ہوتی ہے
گیارہ روز تک اسرائیل اور فلسطینیوں میں جاری تنازع میں غزہ میں 240 اور اسرائیل کے 12افراد کی جانیں گئیں اور بالآخر 21مئی کو جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا۔ لیکن حالات دوبارہ کشیدہ ہونے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ ماضی کی طرح اس بار بھی اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجی اور عسکری قوت کی وجہ سے مدِ مقابل پر برتری حاصل رہی لیکن ساتھ ہی اس بات کی فوری اہمیت کا ادراک بھی ہوتا ہے کہ کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کا مستقل حل کتنا ضروری ہوچکا ہے۔ کیوں کہ یہ مسائل کسی بھی وقت قابو سے باہر نکل سکتے ہیں۔
پہلی بلوچی فلم ’’حمل ء ُ ماہ گنج‘‘ کے بانی اور معروف اداکار اور ڈائریکٹرانور اقبال آخری دم تک بلوچ قوم سے گلہ شکوہ کرتے کرتے ہم سے جدا ہوگئے۔ ان کی شکایت جائز تھی۔ اس وقت کی بلوچ قیادت کی جانب سے بلوچوں کو انور اقبال کی بنائی گئی فلم کے خلاف ورغلایا گیا۔… Read more »
اگر ہم کہیں کہ پاکستان میں ایک بھی پارٹی نہیںہے جسکی جڑیں چاروں صوبوں میں موجود ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔سیاستدانوں کیساتھ ملکر بلکہ ان کو زینہ بناکر اسٹیبلشمنٹ نے پورے ملک کے اقتدار پر بلاشرکت غیرے قبضہ کر رکھا ہے ویسے تو یہ سلسلہ کافی عرصے بلکہ ملک کی تشکیل کے ساتھ جاری ہے مگر پہلے اس طرح چیزیں عیاں نہیں تھیں جسے لوگ آجکل نہ صرف محسوس بلکہ دیکھ رہے ہیں۔جنرل ضیاء کے دورسے قبل بقول فیض
بلوچستان کی سیاست میں ایک معقول تعداد ایسے با اثر افراد کی ہے جو اپنے ذاتی اثرورسوخ کی بنیاد پر الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ ایسے افراد کو ہمارا میڈیا الیکٹ ایبل یا لوٹا کہتا ہے۔ ایسے افراد ہر بننے والی نئی حکومت میں اس خواہش کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں کہ انہیں کوئی وزارت یا عہدہ ملے گا جس کے ذریعے وہ اپنے ذاتی اثر و رسوخ میں اضافہ کر سکیں گے اور ترقیاتی فنڈز ملیں گے جس کے ذریعے وہ اپنے ووٹرز کو مطمئن رکھ سکیں گے۔ریاست عرصے سے بلوچستان کو ڈمیوں کے ذریعے چلانے کی کوشش کررہی ہے۔
حال ہی میں بلوچستان کی سیاست نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا شروع کیاہے، اختلافات کی انتہا یہاں تک آ پہنچی کہ اسمبلی کو بلاک کر دیا گیا۔ نام نہاد سیاست دان اسمبلی پر قبضہ جماکر بیٹھ گئے اور یہ لوگ عوامی مینڈیٹ لے کر اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر براجمان ہیں۔