ثقافت کا مرکز جسے بھلا دیا ہم نے۔

| وقتِ اشاعت :  


آج سے کئی سال پہلے کی بات ہے کہ اس خطہ پر ایک گاؤں ہوا کرتا تھا جو کہ ایک ایسے قوم کی ثقافت کا امین تھا جو خود اپنی بقاء کی خاطر اپنے اقدار و روایات کو تحفظ دینے میں مگن رہتا تھا۔چونکہ قوموں کی پہچان ثقافت سے ہے لہذٓا ثقافت انسان کے اظہار کا ذریعہ ہے۔مزید برآں برطانوی اور فرانسیسی آثار قدیمہ کی سروے ٹیموں نے اس قوم کی ثقافت کو دنیا کا ایک منفرد ، مخصوص اور دوسری قدیم ثقافتوں کے مقا بلے میں مضبوط ثقافت قرار دیاہے، اس گاؤں میں ایسا دن نہیں تھا کہ یہاں کے باسی اپنی ثقافت کو زندہ نہ رکھتے تھے۔



’’آواران‘‘ بلوچستان کا تورہ بورہ

| وقتِ اشاعت :  


ضلع آواران بلوچستان کے سورش زدہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ خطہ اپنے محل وقوع اور جغرافیائی حوالے سے افغانستان کے تورہ بورہ کے پہاڑی سلسلہ سے مشابہت رکھتا ہے۔ اونچے اونچے پہاڑ اور سینکڑوں غاروں پر مشتمل تین سے زائد پہاڑی سلسلے یہاں واقع ہیں۔ جو آواران سے شروع ہوکر ضلع پنجگور، ضلع کیچ اور ضلع گوادر کے مختلف سمتوں میں جاملتے ہیں۔ سورگر پہاڑی سلسلہ اورناچ سے شروع ہوکر جھاؤ، ہنگول اور اورماڑہ تک چلا جاتا ہے۔ اسی طرح نال سے کوہ شاشان کا سلسلہ جھاؤ سے لیکر بحرہ بلوچ تک جاتا ہے۔



رمضان المبارک اورخدمت خلق

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کا یہ ضابطہ ہے،کوئی انسان تنہا زندگی بسر نہیں کرسکتا۔ ہرانسان زندگی بسرکرنے میں دوسرے انسانوں کا محتاج ہے۔ ہر انسان کی زندگی دوسرے انسانوں کے تعاون کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔کوئی انسان دوسرے انسانوں کے تعاون کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے اورتعاون لیتے ہوئے ہی انسان کو زندگی کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور ایک مثالی معاشرہ وہی ہوتا ہے، جس میں تمام انسان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے اورحاجت مندوں کی ضرورت کو پورا کرتے زندگی گزارنے کو اپنا فرض سمجھیں۔



وڈیرے وفاق کا ہاری سندھ

| وقتِ اشاعت :  


ایک گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا، بہت ہی محنتی تھا، اس نے اپنی محنت سے اپنے ٹوٹے پْھوٹے گھر کو تیار کر کے ایسا سجایا کہ ہر جگہ اس کے چرچے ہونے لگے، گاؤں کا وڈیرا پوری زندگی جگت بازی میں پورا رہتا تھا، لہٰذا جہاں تھا، وہیں کا وہیں رہ گیا۔ اس کی حالت میں ایک پیسے کی ترقی یا جدت نہیں آئی ، بالآخر ایک دن وڈیرے کو غصہ آگیا، اور کہنے لگا کہ ہاری کا گھر اس (وڈیرے) کا ہے، لہٰذا کسان کو اپنا گھر جلد از جلد خالی کر دینا چاہئے ، اب وہ گھر “وڈیرے” کا مسکن ہے۔ اس کہانی میں کسان، “سندھ” اور “وڈیرہ” وفاق ہے۔



فرسودہ نظام تعلیم

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں سیاسی،سماجی اور معاشی تنزل کا راز موجودہ رسمی نظام تعلیم ہے۔جسکے مثبت اثرات کے بجائے معاشرے پر مسلسل منفی اثرات پڑرہے ہیں۔معاشرے کے کسی بھی شعبے کو دیکھا جائیں تو سارے کے سارے زبوں حالی کے شکار ہیں۔اخلاقی طور پر لوگ روز بروز کرپٹ نکلتے جارہے ہیں اور سائنسی طور انکا کوئی خاطر خواہ کنٹربیوشن نہیں۔تخلیقی صلاحیتیوں پر کام کرنے بجائے اور انھیں ابھارنے کے بجائے مختلف طریقوں سے دبایا جاتا ہیں۔تعلیمی ادارے لرننگ انسٹیٹیوشنز کے بجائے کمائی کے ادارے بن چکے ہیں۔جہاں بچپن سے لیکر یونیورسٹی سطع تک نئی نسل کو خوف اور نفرت سکھائی جاتی ہیں۔



سیاں جھوٹوں کا بڑا سرتاج نکلا

| وقتِ اشاعت :  


لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں ؟ اس لئے کہ جھوٹ میں بچت ہے ۔ طالبعلم استاد سے جھوٹ بولتا ہے۔ مجرم جج کے آگے جھوٹ بولتا ہے ، کمزور طاقتور کے سامنے جھوٹ بولتا ہے ۔ بیٹا باپ کے ساتھ جھوٹ بولتا ہے ۔ دکاندار گاہک سے جھوٹ بولتا ہے اور حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں۔ کیونکہ جھوٹ میں بچت ہے۔عمران خان اپنے اعصابی مہم کے دوران عوام کو یہ یقین دلاتے رہے کہ ملک کا مستقبل روشن کرونگا ۔ عوام کو ان کی توقعات کے برعکس ریلیف دونگا ، ملکی وسائل کو عوام کی بہتری پر خرچ کرونگا۔ ان اعلانات اور یقین دہانیوں میں عمران خان کا پہلامیگا جھوٹ تبدیلی آگئی ہے جس کا لوگ اپنے عوامی زبان میں سر عام مذاق اُڑارہے ہیں۔



ڈیجیٹل دور میں ماحولیاتی صحافت کا فروغ

| وقتِ اشاعت :  


اس ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں اگرآپ اپنے علاقے کی صورتحال سے لوگوں کو آگاہ کرنے یا اپنے اردگرد ہونے والے واقعات پرروشنی ڈالنے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو گویاآپ شہری صحافی کے طور پر کام کررہے ہیں، آج کے سیل فون اور ٹیبلٹ جدید ترین تصویر اور ویڈیو شوٹ کرنے کی صلاحیتوں سے آراستہ ہیں ، جدید دور کی اس ٹیکنالوجی نے شائقین کی صلاحیتوں کو بڑھا دیا ہے، اب ان کے ہاتھوں میں ایک ایسا آلہ موجود ہے جس سے باآسانی فوٹو اور ویڈیوز بنا کر تیزی کے ساتھ ان میں، ترمیم کرکے اپنی کہانی کو انوکھے انداز میں اور اپنے نقطہ نظر سے سنانے کی اجازت دیتا ہے۔



چین امریکہ تنازعہ: ایک نئی سرد جنگ؟

| وقتِ اشاعت :  


19 مارچ کو امریکی اور چینی اعلیٰ سفارت کاروں کی الاسکا میں ہونے والی میٹنگ میں دونوں جانب سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی گئی۔ جو بائیڈن کی صدارت میں امریکہ اور چین کے مابین یہ پہلا باضابطہ اعلیٰ سطحی اجلاس تھا۔ امریکی سفارت کاروں نے حسب معمول چین کے ساتھ ہانگ کانگ، تائیوان، سنکیانگ اور اپنے اتحادیوں پر چین کی جانب سے ’’معاشی زور زبردستی‘‘ کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چین ’’قاعدے و قانون کے پابند عالمی نظم و نسق‘‘ کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔



میکسیکوسٹی اور کراچی کی قدیم آبادیاں

| وقتِ اشاعت :  


لاطینی امریکی ملک میکسیکو کادارالحکومت میکیسکوسٹی دنیامیں جرائم اور گینگ کے حوالے سے شہرت رکھتاہے جہاں آئینی حکومت کے علاوہ بھی ایک متوازی نظام جسے مقامی وارلارڈز اور مافیا چلارہے ہوتے ہیں۔ منشیات گینگ وار کی لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ گینگ وار کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال بھی انتہائی بد تر ہے۔متحارب گینگ ایک دوسرے کوکمزورکرنے کے لیے وہ تمام طریقے اپناتے ہیں جس میں انسانیت شرماجائے۔ گینگ کے مابین آئے دن جھڑپیں ، مخالف گینگ کے ارکان کواٹھاکرغائب کرنا،قتل کرنا،اعضا کاٹ کرعبرت کانشان بنانے کیلیے چھوڑدینا۔



نوشکی کا نوحہ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ادیب، دانشور، مصنفین اور شاعروں کا شہر، نوشکی ایک بے چینی اور مایوسی کی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ ہرطرف ناامیدی منڈلا رہی ہے۔ حکومت اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کو ان کے ذریعہ معاش سے دور کررہی ہے۔ ان کی معاش پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ ایک طرف نوشکی کا پانی بند کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد ہورہا ہے۔دوسری جانب نوشکی گزنلی زیرو پوائنٹ کو دو طرفہ تجارت کے مقصد سے عملی طور پر آپریٹ کرنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ۔جو حال ہی میں باڑ لگاکر سیل کردیاگیا ہے جس سے علاقے میں غربت و افلاس میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال میں نوشکی کی سرزمین سے جنم لینے والے شاعر، تاریخ دان اور مصنف میرگل خان نصیر کاکلام آج بھی موجودہ صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔