میرا عرس شاہ لطیف اور لال شہباز جیسا ہوگا

| وقتِ اشاعت :  


میرا عرس لال شہباز قلندر اور شاہ عبدالطیف بھٹائی جیسا ہوگا کیونکہ میں نے کسی کو قتل نہیں کیا، میں بے قصور ہوں۔ قائدعوام شہید زوالفقار علی بھٹو نے یہ الفاظ اپنی پیاری بیٹی محترمہ شہید بینظیر بھٹو کے ساتھ جیل میں آخری ملاقات کے دوران کہے تھے۔ محترمہ شہید بینظیر بھٹو اس ملاقات میں بہت اداس تھیں لیکن مرد قلندر شہید بھٹو نہ صرف مطمئن تھے بلکہ سب کو تسلی اور حوصلہ دے رہے تھے۔ راقم کے ساتھ انٹرویو میں محترمہ صنم بھٹو نے کہا کہ ہمیں ہمارے والد بھٹو صاحب کا پیغام بڑی سختی سے دیا گیا کہ بیرون ملک نکل جاؤ اور صرف اپنی تعلیم پر توجہ دو، کسی سے کوئی بات نہ کرو میرے ساتھ جو بھی ہوگا میں دیکھ لونگا۔



قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال

| وقتِ اشاعت :  


مجلس فکر و دانش اکنامک تھنکنگ فورم کے زیر اہتمام محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان اور گورننس پالیسی پروجیکٹ کی معاونت سے انتہائی اہم موضوع ”قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال“ پر ڈائیلاگ اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سمینار میں این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں ترمیم اور مجوزہ بجٹ 2020 اور 22 پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے وسیع مطالعے اور تجربے کی روشنی میں تجاویز پیش کیں۔جن میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب۔



“گولڈ سمڈ لائن”موت کی لکیر

| وقتِ اشاعت :  


برطانوی سامراج کی کھینچی ہوئی متنازعہ لکیر“بلوچستان گولڈ سمڈ لائن”میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔ مشرقی (پاکستانی بلوچستان) اور مغربی بلوچستان (ایرانی بلوچستان) کو جبراً جدا (تقسیم) کرنے والی“گولڈ سمڈ لائن”کی بندش کی وجہ سے مکران سمیت پورے بلوچستان میں اشیا خورونوش اور تیل کی کمی کا بحران پیدا ہوگیا۔ جس کی وجہ سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔ پنجگور سے لیکر گوادر تک عوام سراپا احتجاج ہیں۔ پرامن احتجاج پر تشدداحتجاج میں تبدیل ہوگیا۔ لوگوں نے سڑکوں اور شاہراہوں کو بلاک کردیا۔ بات پتھراؤاور جلاؤ گھیراؤ تک آگئی۔



قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال

| وقتِ اشاعت :  


مجلس فکر و دانش اکنامک تھنکنگ فورم کے زیر اہتمام محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان اور گورننس پالیسی پروجیکٹ کی معاونت سے انتہائی اہم موضوع ’’قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال‘‘ پر ڈائیلاگ اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سمینار میں این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں ترمیم اور مجوزہ بجٹ 2020 اور 22 پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے وسیع مطالعے اور تجربے کی روشنی میں تجاویز پیش کیں۔جن میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر ثناء بلوچ، فکر و دانش کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ۔



بکواس

| وقتِ اشاعت :  


چند دنوں سے کچھ لکھنے کے لیے سوچ رہا تھا کہ خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔ اخبار والے بکواس بھی چھاپتے ہیں ؟ جواب پانے کے لیے اخبار اٹھا کر دیکھا تو تسلی ہوئی ۔۔۔۔ جی چھاپتے ہیں ! ہمارا رونا یہ ہے کہ ہم مظلوم ہیں ۔ اب سوال ہے کہ ہم اس ظلم کے خلاف کر کیا رہے ہیں ؟ جواب ملا ۔۔۔۔۔ بکواس ۔ ہمیں علم ہے کہ ہم معاشی طور پر انتہائی پستی سے ہمکنار ہیں مگر اس حالت کا مداوا کیا ہے ؟ بکواس ! ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے بچے اور نوجوان اسکول ، کالج اور یونیورسیٹیز سے باہر ہیں ۔اور اگر ہم نے اس حوالے سے کچھ کیا ہے تو وہ ہے ۔۔۔۔۔ بکواس !



بلوچ مرکزیت کا خاتمہ

| وقتِ اشاعت :  


بالآخر جنوبی بلوچستان کے قیام کا آغاز ہو ہی گیا۔ گزشتہ کئی عرصے سے بلوچستان میں دو صوبے بنانے کی تیاریوں کی اطلاع چل رہی تھی جس کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اس سلسلے میں گوادر کو جنوبی بلوچستان کے دارالحکومت کا درجہ مل گیا۔ حکومت نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے ریسٹ ہاؤس کو سول سیکرٹریٹ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ حکومت نے سول سیکرٹریٹ کی تزئین و آرائش کے لئے کروڑوں روپے مختص کئے ہیں اور اس پر باقاعدہ کام کا آغاز ہوچکا ہے۔جنوبی بلوچستان کے قیام کے سلسلے میں سرکاری طورپر ہمیشہ اس کی تردید کی گئی۔



بلوچ زندگیوں کی اہمیت ہے:(Baloch Lives Matter )۔

| وقتِ اشاعت :  


مو جودہ بجٹ اجلاس میں بلو چستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر سردار اختر جان مینگل نے حکمران اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر کے پا کستان تحریک انصاف کے حکومت کو دھچکا لگا یا۔علیحدگی کا اعلان قوم کے لیئے اچھا شگون نہیں۔حکومت پر الزام لگایا گیا کہ وہ بلوچستان کے مسائل پر غیر سنجیدہ رویہ اختیار کئے ہوئے تھااور وہ ان دو معاہدوں پر عمل درآمد میں ناکام ہوئی جو تحریک کے لیڈر شپ سے حکومت بنانے سے پہلے اور2018 ؁ کے الیکشن کے بعد ہوئے تھے ۔دو تکلیف دہ مسائل جو سردارمینگل نے اپنی تقریر میں اٹھائے۔



سویلین بالادستی کا خواب۔

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں سویلین بالادستی کی تبلیغ کو کئی دہائیاں بیت چکی ہیں۔ مادرِ ملت متحرمہ فاطمہ جناح کا ایوب خان کے مقابلے میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینا ہو یا ایم آر ڈی کی تحر یک ، سویلین بالادستی کا خواب اب بھی تعبیر کی منتظر ہے۔ بظاہر ملک میں متفقہ آئین نافذ ہے اور اٹھارویں ترمیم کو انقلابی پیش رفت بھی قرارد یا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود سویلین بالا دستی کا حصول تشنگی کا شکارہے۔ امید تھی کہ موجودہ عہد میں ظہور پذیر اپوزیشن اتحاد یعنی پی ڈی ایم سویلین بالادستی کے قیام کے لئے تاریخ رقم کرے گی لیکن پی ڈی ایم شاید خود تاریخ بننے جارہی ہے۔



چالاکیاں

| وقتِ اشاعت :  


اہل علم و ادراک چاہے ان کا تعلق کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے ہو اس بات پر متفق ہیں کہ ملکی نیتاؤں کو عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، جو بھاشن یہ جلسے جلوسوں میں دیتے ہیں سب کزب عظیم ہیں، یہ اپنے مفاد کی خاطر خوب صورت جالیں بننے کے ماہر ہیں۔ ملکی تاریخ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو کبھی بھی ایسا موڑ نہیں آیا جہاں حکمران طبقہ نے عوامی مفادات کی خاطر جلسے جلوس کیے ہوں۔



جام صاحب ہمت کریں

| وقتِ اشاعت :  


انتیس مارچ کی صبح اپنی صاحبزادی کو اسکول چھوڑ کر آتے ہوئے ریڈ زون کو دیکھا اور سوچنے لگا کہ کیا مارچ کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا اصل امتحان شروع ہوگیا ہے۔ کوئٹہ کے اس ریڈ زون کے گرد کنٹینر لگنے کا منظر اس سے قبل میری نظروں سے نہیں گزرا ہے، یہ منظر کیوں نظر آرہا ہے کیونکہ بلوچستان کے سرکاری ملازمین تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافے کے مطالبے کو لیکر میدان میں اترے ہیں اور انہوں نے آج وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اور موجودہ حکومت کے دور میں بڑے احتجاج دیکھے لیکن کسی احتجاج کیلئے حکومت کو اتنا الرٹ نہیں دیکھا جتنا اب دیکھ رہا ہوں۔