اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں کامیابی کے خلاف تحریک انصاف کے رہنما ء علی نواز اعوان کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے،پہلے اس فورم کو استعمال کریں۔غیر ضروری طور پر عدالتوںمیں سیاسی معاملات کو لانا ٹھیک نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ پراعتماد ہے۔قانون کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس شکایت کے ازالہ کے لیے متبادل فورمز موجود ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ زمین کے درجہ حرارت میں روز بروز تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ یہ پاکستان اور پوری دنیا میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور جنگلات کی کٹائی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ بہت ساری وجوہات ہیں لیکن میں ان میں سے کچھ کا تذکرہ کرتا ہوں جیسے جنگلات کی کٹائی ، گاڑیوں اور صنعتوں کا دھواں ، کان کنی ، آبادی میں اضافہ ہونا اور بہت ساری وجوہات ہے۔ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیوڈبلیو ایف) کے مطابق صرف 5.7pc اراضی یا جنگلات کے احاطہ میں تقریبا 4.54 ملین ہیکٹر رقبے پر ، اس جنگل کی کٹائی کی شرح افغانستان کے بعد ایشیاء میں دوسرے نمبر پر ہے۔
گردوں کا عالمی دن جو کہ مارچ کے ہر دوسرے جمعرات کو منائی جاتی ہے۔اس سال گیارہ مارچ کو گردوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۰اس دن کی شروعات انٹرنیشنل سوسائٹی آف نفرالوجی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاونڈیشن نے کی ہے۔کڈنی ڈے منانے کی وجوہات کیا ہیں؟۱۔ چونکہ گردوں کی بیماریاں خاموش قاتل ہوتے ہیں۔ جو انسان کے روزمرہ معاملات کو ڈسٹرب کرتے ہیں، انسان کو ان کا پتہ اس وقت چلتا ہے ، جب گردے خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔ گردوں کے امراض کو کنٹرول کرنے کے بہترین طریقے جو کہ انسان ، گردوں کی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ ۲۔ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا وقت پر تشخیص جو کہ گردوں کے فیل ہونے کا سبب ہیں، اور سرفہرست ہیں۔
” مغربی افریقی ملک اپر وولٹا کی برکینا فاسو (جو 1983 کے اگست انقلاب کے نام سے جانا جاتا ہے) کی انقلابی سنکارا نے اپنے ملک کے لیے عورتوں کے شانہ بشانہ شدید مزاحمت کرتے ہوئے افریقی سیاسی رہنماؤں کو بھی تبدیلی لانے کے لیے متحد کرنے اور انقلاب میں عورتوں کو ساتھ ملاتے ہوئے افریقہ میں انصاف اور رواداری کے ساتھ عورتوں کے حقوق کی بنیاد رکھی۔ آج جس کے اثرات سے افریقہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو رہا ہے” دنیا کے دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کے لیے بھی ضروری ہے کہ خواتین کو سپیس دیکر انصاف و برابری کے ساتھ اعتماد کرکے ان کے شانہ بشانہ منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے جدو جہد کریں۔
فیمینزم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔زمانہ قدیم سے لیکر عورتیں اپنے حقوق کی جدوجہد کرتی آرہی ہیں، جانے کیوں لوگوں نے فیمینزم کو گالی بنا دیا ہے حالانکہ فیمینزم تحریک سے زیادہ ایک سوچ ہے جس سے مراد ہے کہ خواتین کے لیے انسانی حقوق کی فراہمی کی بات کی جائے، وہ حقوق جو ہر انسان کو اس کی پیدائش ساتھ ہی دیئے گئے ہیں۔ اس میں فرق کو ختم کرنے کی بات کی جائے، تعلیم کی بات کی جائے۔ پیدائش پر افسردہ نہ ہوا جائے اور نہ ہی لڑکیوں کو مار دیا جائے۔ گوشت کی بوٹی اسے بھی اتنی ہی ملے جتنی بھائی کو دی گئی ہے۔ اور ایسا کرنے میں کیا گناہ ہے۔
یوم خواتین کے پس منظر کو دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ امریکا میں خواتین نے اپنی تنخواہ کے مسائل کے متعلق احتجاج کیا، لیکن ان کے اس احتجاج کو گھڑسوار دستوں کے ذریعے کچل دیا گیا، پھر 1908 میں امریکا کی سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے ’’وومین نیشنل کمیشن‘‘ بنایا اور اس طرح بڑی جدوجہد کے بعد فروری کی آخری تاریخ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔عالمی یوم خواتین، سب سے پہلے 28 فروری کو 1909 میں امریکا میں منایا گیا، پہلی عالمی خواتین کانفرنس 1910 میں کوپن ہیگن میں منعقد کی گئی، 8 مارچ 1913 کو یورپ بھر میں خواتین نے ریلیاں نکالیں اور پروگرام منعقد کیے ۔
پاکستان کے سب سے بڑے قانون ساز ادارے ایوان بالا میں امسال 52 سنیٹرز اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہوئے ہیں جن میں بلوچستان کے گیارہ سنیٹرز بھی شامل ہیں۔ لیکن ان میں دو قابل ذکر نام کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ کے بھی ہیں۔کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ نے ایوان بالا میں پہنچ کر اپنا انتخاب درست ثابت کیا ۔ یہ دونوں سابقہ سنیٹر ایوان بالا میں اپنا بھرپور کردار اداکرتے رہے۔ ان کا تعلق گوکہ بلوچستان سے تھا جہاں ان دونوں نے نہ صرف بلوچستان کی نمائندگی کی بلکہ یہ محکوم اقوام کا مقدمہ بھی بڑی دیدہ دلیری سے لڑتے رہے۔
حکومت اور جسٹس فائز عیسیٰ کے مابین صف بندی جون 2019 میں اس وقت شروع ہوئی، جب حکومت نے جسٹس عیسیٰ کے غیر ملکی اثاثوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس دائر کیا۔ اب تویہ معاملہ’’نفرت آمیز مثلث‘‘ بن چکا ہے، جس میں بدقسمتی سے تیسرے فریق کی حیثیت سے سپریم کورٹ کوشامل کیا جاتاہے۔ جسٹس عیسیٰ پر اپنی اہلیہ محترمہ سرینا اور بچوں کی برطانوی جائیدادیں ڈکلیئر نہ کرنے کا الزام تھا۔ ان غیر ملکی اثاثوں کا ان کی زوجہ نے اپنی ٹیکس اسٹیٹ منٹ میں اعلان کیا تھا۔
جیڈا یعنی گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام 2005 میں لایا گیا اور گوادر سٹی سے تقریباً پندرہ بیس کلو میٹر دْور’’کارواٹ‘‘نامی علاقے کو انڈسٹریل زون کا نام دیکر وہاں باقاعدہ جیڈا کی سنگ بْنیاد رکھ دی گئی۔2002میں جب گوادر پورٹ پر کام کا آغاز ہوا تو حکومت بلوچستان نے یہ ضرورت محسوس کی کہ صوبائی سطح پر گوادر سٹی میں ایک ایسا ادارہ بنایا جائے جو گوادر پورٹ کے ثمرات سے بہرہ مند ہو اور چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کی ضرورت کو پورا کرسکے، اس کے ساتھ مقامی صنعتکاروں کو گوادر پورٹ اور سی پیک جیسے بڑے پروجیکٹ میں صنعتکاری کا موقع بھی فراہم کرے۔
بلوچستان کی قومی شاہراہوں پرموت ناچ رہی ہے۔ ہر سال سینکڑوں افراد جان سے چلے جاتے ہیں۔ ہائی ویز دو رویہ نہ ہونے، تیز رفتاری اور سڑکوں کی خستہ حالت کی وجہ سے یہ خونی شاہراہیں بن گئی ہیں۔ حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ 70 فیصد اموات گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے سے واقع ہوتی ہیں جس کی روک تھام سے متعلق کوئی بھی میکانزم موجود نہیں ہے۔