آج کل کا زمانہ ترقی یافتہ کہلاتا ہے۔ہر گوشئہ زندگی میں نت نئی ایجادات ہو رہی ہیں ان جدید اکتشافات کے سامنے عقل و خرد محو حیرت ہو جاتی ہے۔انسان ترقی کے نام پر ایسی جگہ پہنچ چکا ہے جس کا اس نے کبھی وہم و گمان بھی نہیں کیا تھا۔خدا باری تعالیٰ سے اشرف المخلوقات کا درجہ پانے والا انسان اپنی جوانمردی،مستقل مزاجی، محنت سے،تجرباتی،تجزیاتی اور تخلیقی صلاحیتوں کے بل بوتے پر فلک کے ستاروں پر قدم رکھ چکا ہے۔جہاں ہم اور آپ رہتے ہیں،طرح طرح کی نت نئی جدید ترین ایجادات کو دیکھتے ہوئے ہمیں وسوسے پیدا ہونے لگتے ہیں۔
لیاری میں ڈرگ مافیا سے زیادہ طاقتور بلڈر مافیا ہے جس کی آمدنی دوگنا اور سرکاری سرپرستی چارگنا ہے۔ جس نے لیاری کوگنجان جنگل میں تبدیل کردیا۔ لیاری کی بنیادیں ہلاکر رکھ دیں۔مکینوں کی ضروریات بڑھ رہی ہیں جبکہ وسائل میں کمی آرہی ہے۔ لیاری میں سیوریج کا نظام درہم برہم، بجلی اور گیس کی… Read more »
ایلفن بین کے مطابق بلو چستان (ایران ،افغانستان اورپاکستان )میں جہاں جہاں تحقیق ہوئی ادیب اور ماہر ین لسا نیات کے مطابق بلوچی زبان بولیوں کی ایک زنجیر(series of dialects ) ہے۔بلوچ آپس میں ان بولیوں کو سمجھتے ہیں ۔فرق صرف الفاظ(vocabulary ) اور بلوچی پر ہمسایہ زبانوں خاص کر فارسی کے اثرات تک محدود ہے۔بلوچی 3 سے5 ملین بلوچوں کی زبان ہے، جو پاکستان ،افغا نستان ، ایران، خلیج فارس کے ممالک،ترکما نستان ،مشرقی افریقہ اور دنیا کئی ممالک میں آباد ہیں ۔بلوچوں کے کئی گروہ جو اس تقسیم کے سر حدوں پر تھے۔
گزشتہ سے پیوستہ برس ایک مختصر وڈیو سے متعلق کام کرنے کا موقع ملا جو کوئٹہ میں مقیم ایک کراٹے چیمپئن نرگس کے بارے میں تھی۔ کئی ملکی اور غیر ملکی مقابلوں کی فاتح یہ بچی میرے اور مجھ جیسے بہت سے اور لوگوں کے لئے سوچ کے کئی در وا کر گئی۔ چند منٹوں کی ایسی وڈیو کسی بھی کھلاڑی کا تعارف ، اسکا ارتقا اور کامیابی کے متعلق ہونی چاہیے تھی، لیکن اس وقت میں اور میرے کئی ساتھی دل تھام کر رہ گئے جب اس وڈیو کا آغاز دور تک پھیلے ہوئے ایک شہرخموشاں سے ہوا جہاں تاحد نگاہ قبریں ہی قبریں تھیں۔اور ان کے قریب کراٹے کی مشقوں میں مصروف بچیاں اور بچے جن کے لئے موت گویا زندگی کی سب سے اہم رفیق بن چکی ہے۔
انسان کا دوسرے انسان تک اپنی آواز پہنچانے کا ذریعہ زبان ہے اور زبان کے ذریعے خیالات اور حالات پہنچانے کی ضرورت پیش آئی،جو آج کے دور میں صحافت کہلاتی ہے۔ صحافت ہر سماج ملک خطہ اور دیہات کی ضرورت تھی چنانچہ اسے ایک شعبہ قراردیدیا گیا ہے،دنیا نے آج اس میں نت نئے طریقے ایجاد کئے ہیں،جہاں تک ہمارے خطے کی بات ہے تو یہاں ریاست قلات کے دور میں حکومتی احکامات سمیت دیگر ضروری اعلانات شہر کے چوراہے پر ریاست کے طابع ایک مخصوص طبقے کے افراد ڈھول بجا کر سب کو جمع کرتے اور پھر حکومتی احکامات کا اعلان کرتے جس سے لوگوں میں حکومتی احکامات اور اعلانات سامنے آتے۔
*ہم اکثر و بیشتر مختلف مسائل اجاگر کرتے رہتے ہیں جو ہمارا ایک احسان نہیں بلکہ ہمارا فرض ہے اور آج جس مسلے کی نشاندہی کررہا ہوں اس کی پہلے بھی کئی بار نشاندہی کرچکے ہیں مگر آج پھر میں اپنے قارئین کو اس اہم مسلے پر راغب کرنے کی کوشش کررہا ہوں اور ساتھ ساتھ یہ امید و تواقعات بھی رکھتا ہوں کہ وہ اس مسلے پر غور فکر ضرور کریں گے اور اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرینگے اور پولیس سمیت تمام انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دینگے خیر کہانی مختصر اب اس اہم مسلے پر آتے ہیں جس کو وہ تمام نشہ آور چیزیں جن کو ایک ساتھ پکارنے میں ایک نام منشیات بنتا ہے۔
اگر گہری نظر سے دیکھا جائے تو ثقافت،مذہب اور قدرتی وسائل وہ تین چیزیں ہیں جو مل کر ہمارا ماحول اور پہچان بناتے ہیں،یہ ایک ایسے علاقے کا ذکر ہے جو بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے معاشرے میں گدر کے نام سے جانی جاتی ہے،گدر ایک تاریخی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگ باہمت اور دلیر شخصیت کے مالک ہے ہمشیہ سے حق اور سچ کو اپنا کر اپنوں کی مدد کے لئے فرنٹ لائن میں ہوا کرتے ہیں اور گدر کے تاریخی روایات یہ بھی بتاتی ہیں کہ یہ علاقہ ابتداء ہی سے ایک پر امن علاقہ رہا ہے۔
کس قدر حیرت اور ناقابلِ یقین بات ہے کہ “کراچی” کے ایک کروڑ سے زائد افراد “مسنگ ” ہیں اور ان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کو تلاش ہے۔ شہر کی اہم شاہراہوں اور گلی کوچوں پر بینرز کے ذریعے پیغام آویزاں ہیں کہ” ہمیں درست شمار کرو”۔پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاکستان تحریک انصاف ، پاک سر زمین پارٹی اور جماعتِ اسلامی کو 2017 کی مردم شماری کے نتائج پر کراچی کی آبادی ” ڈیڑھ کروڑ ” پر شدید اعتراضات ہیں اور ان کے مطابق شہر کی آبادی ڈیڑھ کروڑ نہیں بلکہ “ڈھائی کروڑ ” سے زائد ہے۔
سوشل میڈیا کی بدولت معلومات کی فراہمی اور پیغام رسانی انتہائی آسان ہوتی جا رہی ہے۔ موجودہ جدید اور ترقی یافتہ دور میں فور جی اور فائیو جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کو لوگ اپنا رہے ہیں ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جس طرح سوشل میڈیا نے کراس کیا ہے یا عوامی مقبولیت حاصل کی ہے اس کا آپ سوشل میڈیا دیکھنے والوں سے ہی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ جس طرح سوشل میڈیا کے فوائد بے شمار ہیں اتنے ہی خطرات اور نقصانات بھی ہیں ۔ موجودہ حالات اورتیز رفتار دور میں ففتھ وار جنریشن کا دور دورہ ہے۔
بلوچستان کے عوام ایرانی تیل کی ترسیل پربندش کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ احتجاج کا سلسلہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں جاری ہے۔ مظاہرین نے حکومت کی جانب سے تیل و ڈیزل کی بندش کو معاشی قتل قرار دیاہے۔ معاشی امور کے ماہرین نے ایرانی تیل کی ترسیل پر بندش سے بلوچستان میں جاری انسرجنسی میں مزید اضافہ ہونے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ ایسی پابندیوں سے معاشرے میں بے چینی کی فضا قائم ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کاروبار کے خاتمے سے قبل بلوچستان میں روزگار کے متبادل ذرائع بنائے۔