گالم گلوچ کی سیاست کو موت دیجئے۔۔۔!”

| وقتِ اشاعت :  


آپ بخوبی واقف ہیں کہ بلوچستان جہاں تک روایات کا امین خِطّہ ہے اسی طرح خوبصورت سیاسی روایات کا پاسدار دھرتی بھی ہے۔قبائلی تنازعات کی حد تک دیکھاجائے تو یہاں جنگی میدان ضرور سجتے رہے ہیں مگر تاریخ میں ہم نے کسی مْہذّب بلوچ اکابر کو اپنے مخالفین پہ غیراخلاقی فقرہ کستے نہیں دیکھا۔ جہاں تک بلوچ سماج کے سیاسی تاریخ کی بات ہے تو ماضی بعید کی شاندار سیاسی روایات تو عظیم تر رہی ہیں۔ دو دہائی کے قبل سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے توبلوچ سیاسی تاریخ میں اکابرین سے لے کر سیاسی کارکنوں تک کے درمیان نکتہ نظر اور جدّ وجہد کے طریقہ کار پہ اختلاف تو ہوتی رہی ہے مگر اس میں کسی قسم کا سطحی فقرہ بازی اور سیاست کی بنیاد پر ذاتی عِناد نہیں دیکھی گئی ہے۔



بلوچستان میں سیاحت کا فروغ

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان دلکش اور متنوع سیاحت کے لحاظ سے دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے، پرکشش پہاڑی سلسلوں، صحراوں، خوبصورت نخلستان، ساحلوں، آبشاروں اور تاریخی و مذہبی مقامات آثار قدیمہ اور خوبصور ت مناظر کے حسین جاذبیت پر مبنی شہروں پر مشتمل ہے قدرت کے ان مناظر میں بلوچستان کا حوالہ سب سے زیادہمعتبر ہے جبکہ بلوچستان کی ساحلی پٹی منفرد نوعیت کی ہے، اس قسم کی متنوع سیاحت دنیا میں کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتی۔بلوچستان کی ساحلی پٹی 770کلومیٹر پر پھیلی ھوئی ھے یہ طویل ساحلی پٹی اپنے جفرائی محل وقوع کے اعتبار سے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔



حکومت پھولوں کی سیج نہیں

| وقتِ اشاعت :  


کہتے ہیں کہ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔کسی کے حکومت پر تنقید تو بڑی آسانی سے کی جا سکتی ہے،مگر عملی طور پر خود حکومت کرنابہت مشکل ہوتا ہے،وہ بھی پاکستان جیسے ملک میں،جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی حالات دگرگوں ہیں۔جس کی معیشت بیرونی امداد یا آئی ایم ایف کے بیساکھیوں کے سہارے چلتی ہو۔عمران خان بھی حکومت سے قبل اپنی زندگی میں مختلف ممالک میں مزے کرتے رہے،جب کرکٹ سے ریٹائر ہوکر پاکستان کی سیاست میں کود پڑے تو انھوں نے پاکستانی عوام کو سبز باغ دکھائے۔



بلوچ کا جینا جنجال

| وقتِ اشاعت :  


موجودہ حکومت مکران میں ترقی و خوشحالی کا نغمہ گنگنا رہی ہے۔ ترقیاتی پیکج کے نام پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنوبی بلوچستان ریجن کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔ جنوبی بلوچستان کیلئے ترقیاتی پیکیج وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا ویژن ہے۔ترقیاتی پیکیج میں سڑکیں، ڈیمز اور زراعت کے منصوبے شامل ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان 13 نومبر کو تربت کے دورہ پر آئیں گے اور ان منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ جبکہ دوسری جانب مکران کے ضلع کیچ میں تعلیم دشمن پالیسیوں کا نفاذ جاری ہے۔بلوچستان ریزیڈنشل کالجز (بی آرسیز) کے ملازمین کی معطلی اور ضلع کیچ کے114اساتذہ کی غیر قانونی بنیادوں پر برطرفی موجودہ حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے۔



صرف ڈگریاں نہیں۔۔۔!

| وقتِ اشاعت :  


وطن عزیز پاکستان میں بے روزگاری کی بدترین صورت حال عیاں ہورہی ہے کہ “پنجاب بھر میں تحصیلدار کی 58آسامیوں کیلئے 1,03,464 امیدواروں کی درخواستیں،نائب تحصیل دار کی 164آسامیوں کیلئے90,486،پنجاب بھر میں 5000 پولیس کانسٹیبل کی آسامیوں کیلئے2,43,230، درجہ چہارم کی تین ہزار آسامیوں کیلئے1,63,560 درخواستیں،1200معذور افراد کی آسامیوں کیلئے 94,560، لیکچرار میل اور فی میل2475 آسامیوں کیلئے 4,75,000 امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئیں۔”آپ اس سے باخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ (الف) وطن عزیز پاکستان میں کتنی زیادہ بے روزگاری ہے۔



’حوصلہ افزائی‘ کامیابی کی سیڑھی ہے۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


کوئی فرد حرفِ کل نہیں ہوتا، ہرکسی کو مشورہ و رہنمائی درکار ہوتی ہے۔ حوصلہ افزائی خوابیدہ صلاحیتوں اور جرات کو مہمیز دے کر آپ کی ذہنی صلاحیتیں اجاگر کر کے کامیابی کی شاہراہ پر گامزن کرسکتی ہے۔ والدین اور اساتذہ سے لے کر آپ کا حوصلہ بڑھانے والے موٹی ویٹر اسپیکرز تک، ہر کوئی آپ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کررہا ہوتا ہے۔ کسی کی کہی گئی کوئی بات دل پر اثر کر جائے تو وہی آپ کی کامیابی کا سنگ میل ہوسکتا ہے۔ دانشمندی سے کام کرنے کی صلاحیت اور ایمانداری و سچی لگن سے کامیابی کا حصول ممکن ہے۔ اپنے کام سے محبت اور انتہائے کمال پانے کی کوشش کا تعلق آپ کی اپنی ذات سے ہے۔



اپوزیشن کی تحریک اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کا امتحان۔

| وقتِ اشاعت :  


اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں شامل وفاق گزیدہ دو بڑی سیاسی بلوچ قوم پرست جماعتیں نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرح ملکی سیاسی اکھاڑے میں طالع آزمائی کر رہی ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے قبل ایم آر ڈی اور اے آر ڈی کی تحریکیں مشروط منتخب حکومتوں اور کنٹرولڈ جمہوریتوں پر منتج ہوئی ہیں۔



انسان آخر انسان کب بنے گا

| وقتِ اشاعت :  


وہی حالت اب بھی ہے جہاں انسان کو شعور نہیں تھا، جہاں انسان باقی جانوروں کی طرح ایک جانور تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کو چیزوں کی پرکھ ہوئی اور رشتوں کی پہچان ہوتی گئی اور ایک معاشرے کی تشکیل ہوتی گئی۔ اْس معاشرے میں اْس حیوان کو ایک نیا نام ملا، مثلاً سماجی جانور۔ پھر انسان ماورائیت و مابعد اطبعیات و دیومالائی دور میں داخل ہوکر ایک ایسے نکتے پر آن پہنچا جہاں اس نے سوچنا شروع کیا اور سوال کرنے لگا۔ پھر وہ مادیت کی اولیت کو تسلیم کرتے ہوے معاشرے کی حقیقتوں کو ڈھونڈنا شروع کردیا اور یوں فلسفے نے جنم لیا جہاں مایٹس شہر میں تھیلیز نامی شخص نے کہا کہ دنیا کی ہر چیز پانی سے وجود میں آئی ہے۔



بلوچستان میں صحت عامہ کی سہولیات اور پی پی ایچ آئی کا مثبت کردار

| وقتِ اشاعت :  


رقبے کے لحاظ سے مملکت خداداد کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان ترقی کے حوالے سے سب سے پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ گورننس کے فقدان کی وجہ سے صوبے کے عوام کو صحت عامہ سمیت بنیادی مسائل درپیش ہیں۔ بلوچستان میں اب تک کوئی ایسا سرکاری یا غیر سرکاری اسپتال موجود نہیں جہاں بہتر علاج کی سہولیات میسر ہوں۔ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر کیسز میں زچہ و بچہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیونکہ انہیں کسی بھی قریبی شہر تک پہنچنے کیلیے سڑکوں کی ابتر صورتحال کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔



پاکستان کا قانونی نظام”

| وقتِ اشاعت :  


قانون بنانیکا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ملک کو دہشتگردی اور لوٹ مار وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ کہنے کو پاکستان ریاست مدینہ بننے کی کوشش کررہا ہے۔ مگر یہاں کے حکمران شاید یہ بھول چکے ہیں کہ ریاست مدینہ میں انصاف کیسے ہوتا تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی تعالیٰ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی تعالیٰ کے انصاف کو بھول چکے ہیں۔ یا انکے انصاف کرنے کے طریقوں کا انہیں کوئی علم نہیں ہے۔پاکستان کے قانونی نظام میں شروع دن سے بگاڑ تھا جو اب تک ہے۔ یہاں قانون غریبوں اور لاچاروں کے لیے بنا ہے۔