تما م تر حکومتی دعوئوں اور کوششوں کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت نیچے نہ آسکی۔چینی کی قیمتیں کون کنٹرول کر رہا ہے؟ دام کیسے اور کب نیچے آئیں گے؟ عوام پریشانی میں مبتلا ہیں۔حکومتی دعوؤں کے باوجود مختلف شہروں میں چینی اب بھی 140 سے 160 روپے فی کلو پر فروخت ہو رہی ہے۔ملک کے بعض شہروں سے مقامی چینی غائب ہے لیکن کچھ دکانوں پر درآمدی چینی 90 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔
بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جو نہ صرف رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے بلکہ اپنی جغرافیہ اہمیت کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ بلوچستان کی سرحدیں مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک ملک کو تجارتی حوالے سے رسائی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں مگر بدقسمتی سے معاشی اسٹرٹیجک کے لحاظ سے اس خطے کو استعمال میں لانے کے لیے ترجیح ہی نہیں دی گئی۔ محض سی پیک ہی نہیں بلکہ گوادر کے ہی روٹس کو استعمال کرتے ہوئے مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ریلوے ٹریک سمیت دیگر ذرائع استعمال کرکے معاشی اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
ملک میں گیس کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے تاریخ کا مہنگا ترین ایل این جی کارگو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق نومبر کیلئے پی ایل این جی لمیٹڈ نے ایک ایل این جی کارگو 30.65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نومبر میں 2 ایل این جی کارگوز سپلائی سے 2 عالمی کمپنیوں نے معذرت کی تھی، یہ ایل این جی کارگوز19 سے 20 نومبر اور 26 سے 27 نومبر کو ڈیلیور ہونے تھے۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی ۔درخواست میں درخواست گزار منیر احمد خان کاکڑ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ حکو مت پاکستان و دیگر کو فریق بنایا ہے ۔معزز عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل نے بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے مختلف مسائل ریکارڈ پر رکھے۔
اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا اجلاس سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں مہنگائی سمیت موجوہ حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ڈی ایم نے مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا اور صوبوں میں مہنگائی مارچ کے بعد اختتام لانگ مارچ کی صورت میں ہو گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مہنگائی مارچ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں ہو گا۔اجلاس میں پارلیمنٹ میں نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری روکنے پر اتفاق ہوا جبکہ حکومتی اراکین پارلیمنٹ اور حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی حکومت نے پیٹرول کا ایک اور زور دار دھماکہ کرکے وزیراعظم کے ریلیف پیکج کے دعوؤں کی نفی کردی، جس تیزی کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج ملک بھر میں مہنگائی کی سطح آسمان تک پہنچ گئی ہے عوام کے لیے اب کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی قوت خریدمیں ہو۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے اضافہ کیاگیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 114 روپے 7 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔مٹی کے تیل کی نئی قیمت 116 روپے 27 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
ممالک کی ترقی میں کلیدی کردار حقیقی جمہوریت اور قانون کی بالادستی کا ہوتا ہے جس میں جمہور کی رائے انتہائی اہمیت رکھتی ہے پارلیمان تک پہنچنے والے نمائندگان ریاست اور عوام کے مفادات کے وسیع ترمفاد میں قانون سازی کرتے ہیں تاکہ ملک اور عوام کا مستقبل تابناک ہوسکے ۔ معاشی، سماجی تبدیلی سے براہ راست عوام الناس فائدہ اٹھاتے ہیں اور پارلیمان ہی واحد مقدس ایوان ہوتا ہے جس میں تمام تر قانون سازی کی جاتی ہے اگر کوئی بھی فرد ملک اور عوام کے مفادات کو ذاتی مفادات کی غرض سے نقصان پہنچاتا ہے تو اسے سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کا سیاسی مستقبل مکمل طور پر تاریک ہوکر رہ جاتا ہے۔
ملک میں جب بھی حالات سنگین ہوتے ہیں تو اس دوران میڈیا خود اپنے تئیں ایڈیٹوریل پالیسی کے حوالے سے ردوبدل کرتی ہے اور اس میں خاص کوشش یہ کی جاتی ہے کہ انتشار اور افراتفری کو ہوا نہ دی جائے بلکہ مثبت انداز میں جو کچھ ہورہا ہے اسے سامنے لایا جائے تاکہ کسی طر ح بھی عوام ذہنی کوفت میں مبتلا نہ ہوجائیں یا پھر فریقین کے درمیان کسی طرح کی انتشاری کیفیت پیدا نہ ہوجائے ۔ گوکہ میڈیا پر قدغن ہر دور میں لگایاگیا ہے مگر اس کی وجوہات میں انتشار افراتفری، بلاجواز پروپیگنڈا شامل ہی نہیں رہا ہے بلکہ غیرجانبدارانہ صحافت کا عنصر ہی حکمرانوں پر حاوی رہا ہے جس کی وجہ سے ناخوش رہتے ہوئے مختلف طریقوں اور حربوں کے ذریعے میڈیا کی آواز دبانے کی کوششیں کی گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں چینی کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ادارہ شماریات نے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتِ فروخت کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔پاکستان کے مختلف شہروں میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، شہری سرکاری ریٹیل قیمت سے 25 سے 30 روپے فی کلو تک مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے مقرر کردہ چینی کی ریٹیل قیمت 89 روپے 75 پیسے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو دوسری بار بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں ، میرعبدالقدوس بزنجو کے متعلق یہ بات زبان زدعام ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جب 2018ء کے اواخر میں وہ چند ماہ تک وزیراعلیٰ بلوچستان کے فرائض سرانجام دیئے تھے تو اس دوران انہوں نے حکومت اوراپوزیشن ارکان دونوں کو برابری کی بنیاد پرترجیح دی تھی فنڈز اور اسکیمات کے معاملے پر کسی طرح کے اعتراضات نہیں اٹھائے گئے تھے ۔