ہوشاب واقعہ، متاثرہ خاندان انصاف کا منتظر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ہائی کورٹ میں ہوشاب واقعے کے حوالے سے سینئر وکیل و سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست پر چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشمل بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے غفلت برتنے پر ڈپٹی کمشنرکیچ، اسسٹنٹ کمشنر تربت اور نائب تحصیلدار ہوشاب کو معطل کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے ہوشاب واقعے میں جاں بحق بچوں کو شہید کا درجہ دینے کا بھی حکم دیا۔عدالت نے حکومت بلوچستان کو یہ بھی حکم دیا کہ واقعے میں زخمی بچی کو سرکاری خرچ پر طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائے، اس کے علاوہ ہوشاب واقعے کی ایف آئی آر کرائم برانچ کے تھانے میں درج کی جائے جبکہ واقعے کی لیویز کی جانب سے درج ایف آئی آر خارج کی جائے۔



بلوچستان میں حکومتوں کے خاتمے کی وجوہات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں سیاسی ماحول کبھی بھی خوشگوار نہیں رہا ہے اس لیے بلوچستان میں بہت ہی کم حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی ہے۔ سیاسی اتحادیوں کے اپنے اختلافات ہی حکومتوں کے خاتمے کاسبب بنتی رہی ہیں جس کی بنیادی وجوہات بہت سی ہیں مگر اس پر حاوی عناصرانا و مفادات ہی رہے ہیں، نظریاتی، گورننس، انتظامی امورکو محض ایک جواز کے طور پر ہی پیش کیا گیا ہے۔ تاریخی تناظر میں اس کا جائزہ لیاجائے تو بلوچستان میںحکومتی تبدیلیوں کے اسباب واضح طور پر نظرآئینگے، بلوچستان میں بننے والی پہلی نیپ کی منتخب حکومت مضبوط تھی اندرون خانہ اس اتحاد کو کسی طرح کے بھی خطرات کا سامنا نہیں رہا مگر اس میں ایک مسئلہ وفاق کے ساتھ انتظامی اختیارات کے معاملات تھے جو ذوالفقار علی بھٹو اور نیپ کے رہنماؤں کے درمیان اس قدر شدت اختیار کرگئے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ حکومت کے خاتمے کا ٹھان لیا۔



سیاسی کھینچاتانی، معاشی بحران، تبدیلی سرکار کی گورننس؟

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے یہاں نظام کبھی بھی شفاف اور اصولوں کے مطابق نہیں چلا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سیاستدانوں کے آپسی جنگ اور عناد نے اس ملک کو کبھی بھی مستحکم نہیں ہونے دیا، مخالفین کی درگت بنانے کے لیے اتنی توجہ دی گئی کہ کسی بھی طرح انہیں زیر عتاب لایاجائے، ان کی سیاست کو بندگلی میں داخل کیاجائے تاکہ ان کی سیاسی ساکھ بری طرح متاثر ہوجائے اور عوام کی مکمل توجہ اسی سیاسی تماشاپر مرکوز رہے۔ ملک کے حالات کس رخ جارہے ہیں اندرون خانہ درپیش مسائل کیا ہیں دنیاکے ساتھ ہمارے تعلقات کس نوعیت کے ہیں اور ہماری اہمیت ان کی نظر میں کیا ہے جس کی بیسیوئوںمثالیںموجود ہیں ۔



غیرضروری منصوبوں کی منطق، حکومتی سطح پرمہنگائی کا نیاطوفان، عوام بے بس

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں مہنگائی تاریخی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، روز مرہ کی تمام تر اشیاء کی قیمتوں کو پَر لگ گئے ہیں، عوام کی قوت خرید مکمل جواب دینے لگی ہے کوئی بھی ایسا طبقہ نہیں کہ جو اس سے براہ راست متاثر نہ ہواہو۔ اندازہ یہی ہے کہ آنے والے چند دنوں میں مزید مہنگائی بڑھے گی افسوس کہ جس تبدیلی کی توقع عوام کررہی تھی اس تبدیلی نے واقعی ایسے نظام کی تبدیلی لائی کہ سارا بوجھ عوام پر لادھ دیا گیا۔ہمارے وزراء اب بھی یہی بات دہرارہے ہیںکہ ماضی کی حکومتوں کے غیر ضروری منصوبوں کی وجہ سے مالی حوالے سے بوجھ عوام اور حکومت کو اٹھانا پڑرہا ہے ۔



ڈی جی آئی ایس آئی تقرری معاملہ،سول وعسکری تعلقات پر قیاس آرائیاںوچہ مگوئیاں

| وقتِ اشاعت :  


ڈی جی آئی ایس آئی تقرری کے نوٹیفکیشن کی تاخیر پر گزشتہ چند دنوں سے بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ موجودہ حکومت وعسکری قیادت کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوچکا ہے، ہیجانی کیفیت ہے ایک بہت بڑا سیاسی بھونچال بحرانی کیفیت میں کسی بھی وقت سامنے آسکتا ہے۔ مختلف خبریں ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالے سے گردش کررہی رہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے موجودہ حالات پر تبصرے اور تجزیے کئے گئے کہ پی ٹی آئی حکومت کے تین سال کے دوران کبھی بھی ایسا موڑ نہیں آیا کہ سول وعسکری قیادت کے درمیان تناؤپیداہواہو بلکہ دونوں ایک پیج پر ہوتے ہوئے ہم آہنگی سے معاملات کو آگے بڑھاتے آرہے ہیں



بلوچستان کی شاہراہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کا شمار ملک کے سب سے پسماندہ اور محروم ترین صوبوں میں ہوتا ہے، دہائیوںسے بلوچستان کے ساتھ حکمرانوں کی زیادتیاں جاری ہیں، مرکز سے لیکر صوبائی حکمرانوں تک ، ہر کسی نے بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا، اگر کسی نے بلوچستان کے لیے کچھ بہتر کرنا چاہا تو بدقسمتی سے انہیں کام سے روک دیا گیاانہیں رخصت کیا گیا، فنڈز روک دیئے گئے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے بلوچستان کو کبھی بھی ترقی کی جانب گامزن کرنے نہیں دیا گیا۔ بلوچستان میں آج بھی لوگ بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر محروم ہیں۔ ایک مسئلہ شاہراہوں کا ہے اندرون بلوچستان اور بلوچستان کو دیگر صوبوں سے ملانے والی قومی شاہراہیں یاخستہ حالی کا شکار ہیں یا تو پھر دورویہ نہ ہونے کی وجہ سے حادثات کا سبب بنتی ہیں۔



وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشکلات بڑھ گئیں، سیاست میں حرف آخرکچھ بھی نہیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں نہ ختم ہونے والا سیاسی بحران روز ایک نیا موڑ لے رہا ہے، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ،اب تک معاملات ابہام میں ہیں۔ گزشتہ روز یہ اطلاعات موصول ہورہی تھیں کہ ناراض اتحادی اراکین کو اسلام آباد سے واضح پیغام دیا گیا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے میں کسی صورت ساتھ نہیں دینگے ۔



معیشت پر حکمرانوں کی منطق، عوام پرقرض کا بوجھ، معیشت کی بہتری کے دعوے!

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھتی جارہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ آئی ایم ایف کے شرائط ہیں یقینا جو قرض دیتا ہے اس کے فیصلوں کے تابع تو رہنا ہی پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ روز ایک بات واضح کردی تھی کہ وہ اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ ڈومور کے واضح اشارہ بھی دیدیئے۔ چونکہ ہماری معیشت اس وقت قرضوں کی بنیاد پر چل رہی ہے مگر اس بات کا کھل کر اظہار حکومت کی جانب سے نہیں کیا جاتا بلکہ ہر بار آنے والے چند روز کو معاشی ترقی سے جوڑدیاجاتا ہے۔



وزیراعلیٰ بلوچستان مضبوط پچ پرآگئے،تحریک کی ناکامی،کابینہ اورمشیران کامستقبل کیاہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے امکانات ختم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اطلاعات کے مطابق مرکز کی مکمل حمایت سمیت مقتدر حلقوں کی جانب سے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے حوالے سے مخالفین کوکوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا بلکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی حکومت کو جاری رکھنے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے اپنی حمایت کا بھرپور اظہار کیا گیاہے۔



پاکستان تنہا طالبان حکومت کو لیکر نہیں چل سکتا، مضبوط سفارتکاری کی اشد ضرورت ہے

| وقتِ اشاعت :  


افغانستان کی موجودہ حکومت اور دیگرتمام تر معاملات پرامریکہ اور اس کے اتحادی ایک پیج پر نظر آرہے ہیں جب سے طالبان نے افغانستان کی بھاگ ڈور سنبھالی ہے دنیا کے بیشتر ممالک کی جانب سے کسی طرح کا بھی مثبت بیان تعلقات کے متعلق نہیں دیا گیا البتہ تنقیداور طرز حکمرانی پر ضرور بیانات سامنے آئے ہیں ۔ابتدائی دنوں میں ہی امریکہ اور ورلڈ بینک نے اکاؤنٹ منجمد کرنے کے ساتھ کسی طرح کا مالی امداد نہ کرنے کا واضح پیغام دیا۔