بجلی کے صارفین پورے مالی سال 2025ء میں 1952 ارب روپے کی خطیر رقم بطور کیپیسٹی چارجز ادا کریں گے جو اگلے مالی سال کے لیے 30.88 روپے فی یونٹ بجلی کی نئی قیمت خرید (پی پی پی) میں 18.39 روپے فی یونٹ کا حصہ ڈالے گی۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اندرون خانہ بہت سارے معاملات پیچیدہ ہیں جن سے ن لیگ کی قیادت کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی بڑی وجہ پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں کردار ہے۔
بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-2025 کے لیے 930 ارب روپے سے زائدکا بجٹ پیش کردیا، جس میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کیلئے کام شروع کردیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت تجارت کو افغان ٹرنزاٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کی تجاویز تیار کرنے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت کے بالکل موڈ میں نہیں ہے ان کی پہلی اور آخری چوائس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنا ہے ۔پی ٹی آئی کی جانب سے سیاسی مذاکرات کے معنی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کو کسی طرح کا بھی رسپانس نہیں مل رہا،تمام تر کوششوںکے باوجود بھی بات نہیں بن رہی۔ پشتون خواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سیاسی مذاکرات کی ذمہ داری دی گئی ہے جنہوں نے گزشتہ دنوں صدر مملکت آصف علی زرداری اور نواز شریف سے بات چیت کے متعلق بات کی تھی مگر اس بیان کے بعد پی ٹی آئی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم پاکستان سے کسی بھی بات چیت کیلئے انکار کردیا
پاکستان میں پرنٹ میڈیا زوال پذیرہے جس کی بڑی وجہ اس صنعت کو ترجیح نہیں دینا ہے خاص کر صوبائی سطح پر شائع ہونی والی اخبارات کو میرٹ کے مطابق اشتہارات نہیں دیئے جاتے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 کیلئے 8.5 کھرب خسارے پر مشتمل 18 کھرب 87 ارب سے زائد کا بجٹ پیش قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔
پاکستانی شہریوں کو اپنے اور اہل خانہ کے شناختی کارڈ بنوانے کیلئے شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، معمولی تکنیکی مسائل پر انہیں سخت ترین شرائط سے گزارا جاتا ہے، ایسے متعدد کیس روزانہ نادرا آفس میں سامنے آتے ہیں اس کی وجوہات جاننا ضروری ہیں کہ کیونکر حقیقی ملکی شہریت رکھنے والوں کو نام ، پتہ یا دیگر کوئی معمولی تبدیلیجیسے کاموں کے لیے نادرا کے مختلف دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں ۔چند صارفین کا یہ بھی شکوہ ہے کہ نادرا عملہ سے ہی ناموں کے اندراج کے دوران غلطیاں ہوتی ہیں کیا ایک اہم اور حساس ادارے میں اتنے نااہل لوگ بیٹھے ہیں جو دوران اندراج غلطی کر جاتے ہیں اور اس کا خمیازہ پاکستانی شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔