بلوچستان میں بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں بڑی صنعتیں نہیں اور نہ ہی یہاں پر ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جس سے روزگار کے مختلف ذرائع پیدا ہوسکیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد کی تمام تر امیدیں سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہیں مگر بلوچستان میں میرٹ پر کبھی بھی توجہ نہیں دی گئی بلکہ من پسند بھرتیاں عمل میں لائیں گئیں۔
پاکستان میں کوئی ایسا دور نہیں گزرا جس میں کرپشن نہیں ہوئی ہو، ہمارے یہاں اس میں کوئی عار محسوس ہی نہیں کی جاتی ۔جب دنیا میں پانامہ لیکس سامنے آئی تو بہت سے ممالک میں ایک ہلچل مچی، بعض ممالک کے حکمرانوں نے کرسی کو خیربادکہہ دیا چونکہ وہاں حکمرانوں کو سب سے زیادہ اپنی عزت نفس پیاری ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازع حل کرنے سے متعلق اٹارنی جنرل کی زیر صدارت پہلا اجلاس منعقدہوا جو ناکام ہوگیا، پنجاب کے نمائندے نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی کی شرکت پر اعتراض کیا اور پنجاب کے احتجاج پر اٹارنی جنرل کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق… Read more »
کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار اچھی حکمرانی اور بہترین گورننس پر منحصر ہے مگر ہمارے یہاں کبھی بھی اس کامظاہرہ دیکھنے کو نہیں ملا بدقسمتی سے ہمارے یہاں سیاست کو ایک کاروبار کی شکل دی گئی جس کی مثال ہمیں واضح طور پر ماضی کی طرز حکمرانی میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
بلوچستان میں بہترتعلیمی نظام ہی مستقبل کو تابناک بناسکتی ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں تعلیمی میدان میں پیچھے ہے جبکہ یہاں کے طالبعلم مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے ملک کے دیگر شہروں کا رخ کرتے ہیں جن کے اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں بعض طالب علم مالی حوالے سے تعلیم کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پاکستان میں وسائل بے تحاشہ ہیں مگر انہیں اس طرح استعمال میں لایا گیاکہ ان کی سرعام لوٹ مار کی گئی اور ان سے بے تحاشہ دولت کمائی گئی جن میں وفاق، نجی کمپنیاں، سابق حکمران اور افسر شاہی شامل ہیں جنہوں نے کروڑوں اور اربوں روپوں کا غبن کیا۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیاہمارے ہاں کرپٹ ذہنیت کا خاتمہ ہوچکا ہے یا نہیں ؟
بلوچستان میں کرپشن کے حوالے سے انکشافات یا خبریں کوئی حیران کن بات نہیں ، گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر لوٹ مار کی گئی اور اس میں برائے راست وہی لوگ ملوث رہے ہیں جن آفیسران کی نگرانی میں یہ منصوبہ بن رہے تھے ۔
تقریباً گزشتہ ایک صدی خصوصاً قیام پاکستان کے بعد سے بلوچستان میں ریلوے نظام کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔ گزشتہ ستر سالوں میں چند ایک مسافر ٹرینیں چلائی گئیں جن سے لوگوں کو سفری سہولیات میسر آئیں۔
ورلڈ بینک کی اسٹیٹ آف واٹر سپلائی، سینیٹیشن اینڈ پاورٹی ان پاکستان کے نام سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے جس میں 62 فیصد دیہی آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ پاکستان کے دیہی علاقے شہری علاقوں کے مقابلے میں غریب تر اور تقریباً تمام سہولیات سے محروم ہیں۔