بلوچستان میں مسائل کے ذمہ دار چندافسران،وزیراعلیٰ کے سخت احکامات!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے آدھے سے زیادہ مسائل صوبے کے اندر موجود محکموں کے چند آفیسران کی وجہ سے ہیں جو نااہلی اور غفلت کے باعث ذمہ داری کے ساتھ اپنا کام نہیں کرتے ۔بیوروکریسی کا مزاج بالکل ہی مختلف ہوتا ہے وہ عوامی مفاد کے کاموں پرکوئی خاص توجہ نہیں دیتی،



شفاف ٹیکس کا نظام، عوام کو ریلیف اور قومی خزانے کو فائدہ پہنچ سکتا ہے!

| وقتِ اشاعت :  


عالمی مالیاتی ادارے نے سفارش کی ہے کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کو جدید اور نیم خودمختار ٹیکس اتھارٹی بنایاجائے جو طویل مدتی دورانیے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس جمع کیا کرے۔وفاقی سطح پر اورصوبوں میں ٹیکس جمع کرنے کو الگ الگ کرنے سے پالیسی سازی او ر ریونیو ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے چیلنج پیدا ہوتے ہیں۔



بلوچستان میں گورننس اہم ترجیح، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور ان کی ٹیم پر بھاری ذمہ داری!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنا منصب سنبھال لیا البتہ اب تک ان کی کابینہ کی تشکیل باقی ہے۔ نئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور اس کی ٹیم کے سامنے صوبے میں حسب روایت پرانے مسائل اور چیلنجز موجود ہیں جن میں بلوچستان کی پسماندگی، محرومی سمیت اہم سیاسی مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ضروری ہے ۔



گوادر معاشی گیم چینجر، سیلابی تباہی، دعوئوں کے برعکس حقیقی کاموں پر توجہ!

| وقتِ اشاعت :  


گوادر میں بارش اور سیلابی صورتحال نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، لوگوں کی جمع پونجی چلی گئی، مکانات تباہ ہوگئے، کاروبار بھی تباہ ہوگیا، گوادر شہر بارش سے ڈوب گیا، لوگ پہاڑوں پر اب بھی رہنے پر مجبور ہیں جبکہ گلی محلوں گھروں کے اندر پانی موجود ہونے سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایاجارہا ہے کہ نکاسی آب 85 فیصد مکمل ہوچکی ہے۔



نئی حکومت کیلئے چیلنجزسے نمٹنا، پی ٹی آئی کی نیت نظام کو نہ چلنے دینا!

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی استحکام پیداکرنے کیلئے مرکز میں بننے والی حکومت کا انتہائی کلیدی کردار ہوگا کیونکہ جو اپوزیشن اس وقت مرکز میں موجود ہے اکثریت کے ساتھ اس کی پوری کوشش ہے کہ نظام کو چلنے نہیں دینا ہے



بلوچستان کے مسائل، پیپلزپارٹی کاروڈمیپ!

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان پیپلزپارٹی بلوچستان میں اپنا وزیراعلیٰ لے کر آگئی ہے یعنی اب بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی جو دیگرجماعتوں سے مل کر بنیگی مگر پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ایک طاقتور حکومت ہوگی اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو مرکز میں پیپلزپارٹی کا بڑا حصہ ہے



گوادر میں بارش کے بعد خطرناک صورتحال، گوادر آفت زدہ، نظام مکمل تباہ!

| وقتِ اشاعت :  


گوادر، مکران اور بلوچستان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی جس سے معمولات زندگی متاثر اور ٹریفک معطل ہو گیا۔ محکمہ موسمیات نے گوادر میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے، 2 روز کی مسلسل بارش کے سبب گوادر اور جیونی کے بیشتر علاقے ابھی تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ 30 گھنٹے تک جاری رہنے والی بارش نے سیلابی ریلوں کو جنم دیا جس سے بیشتر علاقے زیر آب آگئے۔



ایک بارش سے گودار ڈوب گیا، انٹرنیشنل سٹی کے دعوے دھرے رہ گئے

| وقتِ اشاعت :  


گوادر میں کئی گھنٹوں کی مسلسل بارش سے شہر ڈوب گیا ، نشیبی علاقے زیر ا?ب ا?گئے ،بجلی کا نظام بھی درھم برھم ہوگیا ، ندی نالوں میں طغیانی کے بعد گوادر اولڈ سٹی، سربندر اور پشکان میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد مکین گھروں سے باہر نکل ا?ئے، متعدد گھروں کی دیواریں منہدم ہوگئیں۔ گودار شہر میں سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔



گڈگورننس کے اصولوں کے بغیر ملکی مسائل حل نہیں ہوسکتے! حکمرانوں کی ترجیحات کیا ہونگی!

| وقتِ اشاعت :  


اس وقت جب پاکستان کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے ان حالات میں بہتری کا تعلق صرف معاشی پالیسیوں سے نہیں ہے بلکہ اچھی طرز حکمرانی، جس میں شفافیت، جوابدہی، شراکت داری، اتفاق رائے، انصاف، قانون کی بلاتفریق عملداری اور حکومت کی اثرپذیری کا شامل ہونا ضروری ہے جو ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ گڈ گورننس کیلئے نئی حکومت کو شرکت داری، اتفاق رائے، متحرک، جوابدہی، شفافیت، منصفانہ اور قانون کی عملداری جیسے خواص پر کاربند ہونا لازمی ہے۔