پی ٹی آئی مذاکرات کے بیان سے یوٹرن نہیں لے گی؟ ملک میں استحکام ڈائیلاگ سے ہی ممکن ہے!

| وقتِ اشاعت :  


ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے، مہنگائی کی شرح بھی بدستور کم ہورہی ہے ملکی معیشت کی مستقل بہتری کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا کردار کلیدی ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا آغاز انتہائی ضروری ہے ۔



صارم برنی انسانی اسمگلنگ کیس، فلاحی ادارے کی آڑ میں گھناؤنا عمل، ملکی امیج پر منفی اثرات!

| وقتِ اشاعت :  


صارم برنی کا کیس اس حوالے سے ایک بہت بڑا دھبہ ہے جس نے خود اس گھنائونے عمل کا اعتراف کرلیا ہے۔صارم برنی کچھ عرصے سے امریکا میں موجود تھے ،ان کے خلاف انسانی اسمگلنگ کی شکایات پر ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری بھی چل رہی تھی۔



ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، سیاسی استحکام پر بھی توجہ لازمی ہے!

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آنے لگی ہے جس کے مثبت اثرات عام مارکیٹوں میں بھی نمایاں دکھائی دے رہی ہیں موجودہ حکومت کی معیشت پر توجہ اور ملک میں سرمایہ کاری لانے سے مستقبل قریب میں ملکی معیشت مزید بہتر ہونے کا امکان ہے۔



گوادر میں غیر قانونی فشنگ، ماہی گیروں کا معاشی قتل، وزیراعلیٰ بلوچستان سے ماہی گیروں کی امیدیں!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ساحل گوادر میں ٹرالر مافیا نے پسنی چربندن میں ایک بار پھر ڈیرے ڈال دیئے ہیں، سندھ کے گجہ ٹرالرز کی بڑی تعداد ساحل پر غیر قانونی شکار میں مصروف ہے ،مقامی ماہی گیروں کی جانب سے غیر قانونی فشنگ کی ویڈیو بھی وائرل کردی گئی ہے۔



امریکہ کا غزہ میں جنگ بندی کا روڈ میپ ، مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے بڑا تحفہ ثابت ہوسکتا ہے!

| وقتِ اشاعت :  


غزہ میں اسرائیلی جارحیت مسلسل جاری ہے ،انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، ہزاروں کی تعداد میں مظلوم فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کو مکمل تباہ کرکے رکھ دیا گیا ہے کوئی بھی ادارہ فعال نہیں،



پارلیمنٹ اور عدلیہ ٹکراؤ نئے بحران کا سبب بن سکتا ہے!

| وقتِ اشاعت :  


پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان ٹکراؤ موجودہ حالات میں ملک کے سیاسی اور معاشی مفاد میںہر گز نہیں ،حالات سے سب ہی واقف ہیں کہ ملک اس وقت کس نہج پر کھڑا ہے، ہر طرف بحرانات ہیں، سیاسی اور معاشی عدم استحکام اپنی جگہ موجود ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید ترین اختلافات ہیں، سیاسی بات چیت کا راستہ نہیں نکل رہا۔ اس تمام صورتحال کے دوران اگر سیاسی جماعتوں خاص کر ن لیگ اور عدلیہ کے ججز کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو ملکی انتظامی امور متاثر ہوسکتے ہیں۔