بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کوئی انوکھی بات نہیں ہے دہائیوں سے بلوچستان سیاسی تجربہ گاہ بنا ہوا ہے، کبھی بھی صوبے میں ایک مضبوط حکومت نہیں بنی اور نہ ہی کسی وزیراعلیٰ نے اپنی مدت پوری کی۔ سردار عطاء اللہ خان مینگل سے لے کر جام کمال خان تک، ایک بھی وزیراعلیٰ نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی کیونکہ ان کے ادوارحکومت میں مختلف نوعیت کے مسائل پیداہوئے یا پیداکئے گئے۔
پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ بحث مہنگائی پر ہورہی ہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں جو شرائط طے کی جائینگی اس کے بعد پیداہونے والی صورتحال کا عوام پر کیا اثرات پڑینگے، پیشگی یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ جائے گی اور اس کے اثرات عام لوگوں پر ہی پڑینگے۔دوسری جانب ملک میںسیاسی عدم استحکام اپنی جگہ پر ہے، الزامات ، سیاسی کشیدگی، احتجاجی دھرنے اس تمام عمل نے سیاسی جماعتوں کی موجودہ تناظر میں غیر سنجیدگی کو آشکار کردیا ہے کہ عوام کیا سوچ رہی ہے اور سیاسی جماعتیں کس سمت جارہی ہیں۔
پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ بحث مہنگائی پر ہورہی ہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں جو شرائط طے کی جائینگی اس کے بعد پیداہونے والی صورتحال کا عوام پر کیا اثرات پڑینگے، پیشگی یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ جائے گی اور اس کے اثرات عام لوگوں پر ہی پڑینگے۔دوسری جانب ملک میںسیاسی عدم استحکام اپنی جگہ پر ہے۔
پاکستان میں اس وقت معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے لئے گئے قرضوں کابوجھ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات سر پر منڈھلانے لگے ہیںاور اس سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے تمام شرائط کو تسلیم کرنا پڑرہا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں ۔ آئی ایم ایف نے پیشگی سخت شرائط رکھنے شروع کردیئے ہیں، معاشی اصلاحات اپنی جگہ مگر تمام تر ملبہ عوام پر لادھ دینا ،ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، سرکاری محکموں کی نجکاری جیسے اقدامات سے بہت سے مسائل سر اٹھائینگے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافہ سمیت دیگر معاملات بھی اس میںشامل ہیں اس کا اثر عوام پر ہی پڑے گا ۔
سابق صدر اور (ر) آرمی چیف جنرل پرویز مشرف دبئی میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔پرویز مشرف کی تاریخ کارگل سے شروع ہوتی ہے جب کارگل میں بڑا آپریشن کیا گیا ، اس دوران مسلم لیگ ن کی حکومت تھی، اس دوران حالات کارگل میں انتہائی کشیدہ رہے ن لیگ کی قیادت نے یہ دعویٰ کیا کہ کارگل آپریشن سے وہ آگاہ نہیں تھے جبکہ اس وقت کی فوجی قیادت پرویز مشرف ان کے برعکس یہ بتاتے کہ تمام حالات سے حکومت واقف تھی ۔
پاکستان میں اس وقت معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے لئے گئے قرضوں کابوجھ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات سر پر منڈھلانے لگے ہیںاور اس سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے تمام شرائط کو تسلیم کرنا پڑرہا ہے کیونکہ اس کے بغیر ملک کو چلانا مشکل تر ہوچکاہے ۔اس وقت حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلا جائے اور حالات کو معمول پر لایاجائے، سرمایہ کاروں کے اندر موجود بے چینی کو ختم کیاجائے، ڈالر پر قابو پایاجائے ۔
خیبرپختونخواہ میں 10سال تک پی ٹی آئی کی حکومت رہی ہے، جب پی ٹی آئی کو حکومت ملی تو اس دوران تقریباََ دہشتگردی پر قابوپالیا گیا تھا اور ایک پُرامن ماحول میں پی ٹی آئی کے حصے میں حکومت آئی تھی، اگر وہ چاہتے تو بہت ساری اصلاحات سمیت مزید اقدامات اٹھاتے، خیبرپختونخواہ میں ترقی کا جال بچھاتے ،اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی کے حوالے سے مزید کام کرتی مگر پی ٹی آئی کی جو کارکردگی وفاق میں رہی اسی طرح خیبرپختونخواہ میں بھی رہی اور جتنے بھی ترقیاتی منصوبوں کے دعوے کئے گئے آج کے پی اس کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے بے نامی ایکٹ 2017 کو فعال کر دیا۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے بے نامی ایکٹ 2017 کو فعال کر دیا۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس چوری، کرپشن اور مالی فراڈ میں ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے وزارت قانون کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے بے نامی ایکٹ 2017 کو فعال کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس سے تعاون حاصل کر لیا ہے، بے نامی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے عدالتوں کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت قانون نے خصوصی عدالتوں کے لیے چیف جسٹس صاحبان سے رجوع کیا، چیف جسٹس صاحبان کے نامزد کردہ نمائندوں کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔