سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں کمی آنے کے بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، متاثرین وبائی امراض میں جکڑتے جا رہے ہیں اور اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا بھی سامنا ہے۔بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے سیلاب متاثرین گیسٹرو اور ملیریا سمیت مختلف وبائی امراض کا شکار ہو رہے… Read more »
بلوچستان میں نچلی سطح پر تعلیمی اداروں کی زبوں حالی، اساتذہ کی غیرحاضری بہت بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں یہ مسئلہ کئی عرصہ سے چل رہا ہے حالانکہ گزشتہ تین حکومتوں کے دوران بجٹ میں سب سے زیادہ رقم تعلیم کے لیے مختص کی جاتی رہی اور… Read more »
پاکستان قدرتی آفات کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ زلزلہ، سیلاب جیسی صورتحال کے دوران بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ماضی میں بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ کس طرح سے شہرکے شہرصفحہ ہستی سے مٹ گئے، جانی ومالی نقصانات ہوئے انسانی بحران جیسی صورتحال پیدا ہوئی اور اب بھی اسی طرح کے مناظر ملک میں دیکھے جارہے ہیں خاص کر بلوچستان اور سندھ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں متاثرین کی مشکلات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں سب کچھ ان کا چھن جانے کے بعد اب وبائی امراض ان کے لیے وبال جان بن گئے ہیں۔
ملک میں اس وقت آرمی چیف کی تعیناتی پر زیادہ بحث ہورہی ہے جب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایک جلسے کے دوران یہ بتایا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں جو ان کی چوری پر پردہ ڈال سکے، یہ کسی محب وطن آرمی چیف کی تعیناتی نہیں چاہتے کیونکہ اگر کوئی محب وطن اور ایماندار آرمی چیف آئے گا تووہ انہیں نہیں چھوڑے گا۔
ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام کے حوالے سے حکومت واپوزیشن دونوں باتیں کررہی ہیں مگر اس میںپیشرفت ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے بلکہ حالات مزید گھمبیر ہی دکھائی دے رہے ہیں اگریہ کہاجائے کہ اس وقت ڈویژن بنتے جارہے ہیں تقسیم درتقسیم کا ایک نہ رکنے والا شروع ہوگیا ہے جو ملک کو بہت بڑے مسائل میں دھکیل رہا ہے جو آگے چلکر بڑے بحران کا باعث بن سکتا ہے واضح رہے کہ اس وقت سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اداروں کو بھی متنازعہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں سیاسی نابلدی اور اپنی اَنا پرستی اقتدار کی ہوس پر پورے ملک کو داؤ پر لگایاجارہا ہے اس میں پی ٹی آئی خاص کر بہت زیادہ سرگرم دکھائی دے رہی ہے جس کی ایک مثال تو شہباز گل ہیں مگر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عسکری،عدلیہ، انتظامیہ کسی بھی کوانہوں نے نہیں بخشا سب کو نشانے پر لیے ہوئے ہیں۔
کوئٹہ ،کراچی، لاہور اسلام آباد سمیت ملک بھر میںآٹا مہنگا ہونے کے ساتھ روٹی کی قیمت بھی دگنی ہوگئی ہے۔ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے مشکلات بڑھنے لگیں،اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھ تو چکی ہے اس کے ساتھ مل مالکان نے بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ملک میں آٹے کی قیمت 130روپے کلو تک پہنچ گئی۔ کراچی میں آٹا ملک میں سب سے مہنگا ہے۔ ایک کلو کی قیمت125سے130 روپے ہے۔لاہور میں110 روپے سے 116 روپے میں ایک کلو آٹا مل رہا ہے۔ اسلام آباد میں چکی کا آٹا125 روپے میں فروخت ہونے لگا۔کوئٹہ میں آٹے کی قیمت120روپے کلو ہوگئی۔ گوجرانوالہ میں چکی کا آٹا 130 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس خطے کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جس میں خطے کے ممالک آپسی روابط، اقتصادی، دفاعی، سفارتی صورتحال پر ایک دوسرے سے تبادلہ خیال اور مستقبل کے حوالے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے حکمت عملی مرتب کرتے ہیں مگر بدقسمتی یہ ہے کہ اسے مستقل بنیادوں پر آگے نہیں بڑھایاجاتا صرف خبر وںکی حدتک یہ معاملات طے پاتے ہیں جن کا فالواپ کچھ نہیں ہوتا۔ پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی ضرورت ہے چونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے معیشت کی ابتر صورتحال نے ملک میں بہت بڑے بحرانات پیدا کئے ہیںہرسیکٹر تباہ ہوکر رہ گئی ہے سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے جس سے توانائی بحران ہمارے سامنے ہے ، گیس ،بجلی کی قلت کے باعث پوری معیشت بیٹھ گئی ہے جبکہ عام شہری بھی مسائل کا سامنا ہرروز کررہے ہیں ۔دوسرے شعبوں کا بھی یہی حال ہے اگر سنجیدگی کے ساتھ معاملات کو طے کرکے انہیں حتمی شکل دی جائے تو بہت سارے مسائل سے پاکستان نکل سکتا ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن آج تک خبروں کی حد تک ہے، سستی بجلی کا معاملہ بھی آگے نہیں بڑھااگر سیاسی حوالے سے حکمران ملکی مفاد میں اہم فیصلے بغیر کسی دباؤ کے کریں تو اس کے بہت اچھے نتائج معاشی حوالے سے نکل سکتے ہیں ،قرضوں پر انحصار نہیں رہے گا ۔اب بھی حکمران یہی کہہ رہے ہیں کہ کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری ڈیل ہو جس کے بعد ہمیں ان کی طرف جانا نہ پڑے مگر ایسی صورتحال فی الحال دکھائی نہیں دے رہی ہے کہ مستقبل میں قرض نہیں لئے جائیں گے ۔پی ٹی آئی نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا مگر انہیں بھی آئی ایم ایف سمیت دوست ممالک سے قرض لینا پڑا،اگر قرض کی بجائے تجارت پر زور دیا جاتا تو نتائج کچھ اور نکلتے ۔
ملک بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ بلوچستان میں گیسٹرو، جلدسمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے لوگ متاثر ہورہے ہیں خاص کر سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد اس کا شکار ہورہی ہے۔ یہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ایک طرف تباہی تو دوسری جانب وبائی امراض کی صورت میں انسانی بحران پیدا ہورہا ہے جس سے پیشگی صوبائی، وفاقی حکومت سمیت عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا تھا جو اب واضح طور پر سامنے آرہا ہے جس کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔اسپرے مہم میں تیزی لانا ضروری ہے جو رپورٹس سامنے آرہی ہیں وہ انتہائی خطرناک صورتحال کی نشاندہی کررہی ہیں۔بہرحال دوسری جانب ڈینگی وباء نے بھی لوگوں کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے بڑے پیمانے پر ملک بھر سے لوگ اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔روز بروز ڈینگی کیسز میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاجارہا ہے ۔کراچی میں ڈینگی کے کیسز آنے کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میںاب تک ڈینگی کے 201 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے فلور ملز کو سرکاری گندم کی فراہمی کے باوجود صوبے بھر میں گندم اور آٹے کا بحران بدستور برقرار ہے۔فلور ملزایسوسی ایشن نے سرکاری گندم کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے، ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کا ہر آٹا مل کو صرف 300 بوری گندم دینا نا انصافی ہے، 300 بوری گندم سے نہ عوام کو ریلیف ملے گا، نہ آٹے کا بحران ختم ہوگا۔فلور ملز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ خوراک پاپولیشن بیسڈ پالیسی کے تحت آٹا ملزکو گندم فراہم کرے، محکمہ خوراک گندم کا ستمبرکا کوٹہ فوری جاری کرے۔ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں گندم کی ماہانہ ضرورت 16 لاکھ بوری گندم ہے، بلوچستان میں طلب کے مطابق گندم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔دوسری جانب حکومت بلوچستان نے پنجاب حکومت سے مناسب قیمت پر ساڑھے 6 لاکھ بوریاں گندم فراہم کرنے کی درخواست کردی ہے۔وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے بلوچستان حکومت کی درخواست قبول کرتے ہوئے بلوچستان سرکار کو ساڑھے 6 لاکھ بوری گندم دینے کا اعلان کردیا۔بلوچستان کے صوبائی وزیر خوراک زمرک خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پنجاب کی جانب سے گندم کی فراہمی سے صوبہ میں آٹے کا بحران حل ہو جائے گا۔وزیر خوراک نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزا لہٰی سے ملاقات کے موقع پر بتایا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے حکومت پنجاب سے ساڑھے چھ لاکھ بوری گندم فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ چوہدری پرویز الہٰی نے بلوچستان کی درخواست منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو مناسب قیمت پر بلوچستان کو فوری طور پر ساڑھے 6 لاکھ بوری گندم دینے کا حکم دے دیا ہے۔صوبائی وزیر خوراک بلوچستان زمرک خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک بلوچستان فوری طور پر مذکورہ گندم کی ترسیل کا انتظام کرے گی جس سے صوبے میں گندم کا بحران حل ہو جائے گا۔
بلوچستان میںسیلاب متاثرین کی امدادی کاموں کے حوالے سے بہت زیادہ شکایات موصول ہورہی ہیںکہ بعض اضلاع میں متاثرین کو امدادی سامان فراہم نہیں کیاجارہا ہے۔ یہ مسلسل میڈیا پربھی رپورٹ ہورہا ہے بلوچستان میں حالیہ بارشوں وسیلابی ریلوں سے بہت زیادہ جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں ۔صورتحال بہتر نہیں ہے وزیراعظم متاثرہ علاقوں کے دورے بھی کرچکا ہے اور یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ متاثرین کی بحالی تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی جبکہ وفاقی سطح پر مانیٹرنگ سسٹم بھی تشکیل دیدی گئی ہے، احسن اقبال تمام تر صورتحال کودیکھ رہے ہیں۔بہرحال حکومت سیلاب متاثرین کے شکوے شکایات کو دور کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ ان کو کم ازکم وقتی طور پر کچھ ریلیف مل سکے ،بحالی میں تو کافی وقت درکار ہے مگر اب جو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں انہیں دی جاسکتی ہیں وہ دی جائیں۔ دوسری جانب پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کاکہناہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہا۔پی ڈی ایم اے آرمی اورایف سی کے تعاون سے آواران، سبی، نصیر آباد، جھل مگسی، کچھی، نوشکی، موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی، صحبت پور اور لسبیلہ میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن کر رہی ہے۔