حکومت کا مدت پوری کرنے کافیصلہ، دھرنااور آئی ایم ایف مذاکرات چیلنج!

| وقتِ اشاعت :  


اتحادی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں حکومت نے مدت پوری کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے کا فیصلہ کیا۔ اتحادی حکومت اس حوالے سے تذبذب کا شکار تھی کہ آیا آئینی مدت پوری کی جائے یا پھر قبل از وقت انتخابات کی طرف جایا جائے لیکن گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا۔



کاش پیرکوہ بلوچستان میں نہ ہوتا!

| وقتِ اشاعت :  


ڈیرہ بگٹی سونا اگلنے والی سرزمین ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک بھر میں گیس اسی خطے سے جارہی ہے جس سے ملک کی صنعت کا پہیہ اور چھوٹے بڑے دیہات تک کے گھروں کے چولہے جل رہے ہیں جبکہ یہی گیس بلوچستان کے اسی علاقے میں دستیاب نہیں جہاں سے یہ نکلتی ہے۔ لوگ لکڑی سے اپنے گھر کا چولہا جلاتے ہیں کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ اسی گیس فیلڈ سے اربوں روپے وفاقی حکومت کماتی ہے اور کمپنیاں کام کررہی ہیں ،بڑے پیمانے پر منافع لے رہی ہیں مگر افسوس کہ اس بدقسمت علاقے کی تقدیر نہیں بدلی۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں ہیضے کی وباء پھوٹ پڑی ہے جس سے قیمتی جانیں ضایع ہوگئی ہیں۔



موجودہ حکومت کے تحفظات، نگراں سیٹ اپ کی بازگشت!

| وقتِ اشاعت :  


موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے بحرانوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ اداروں کے سربراہان کی تقرریوں وتبادلوں پر شدید ردعمل اس وقت مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اتحادی دے رہے ہیں کہ ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے، ہاتھ پاؤں باندھ کر ہم حکومت کو نہیں چلاسکتے ،جس حالت میں حکومت ملی وہ شدیدمالیاتی بحرانات سے دوچار ہے، اب آگے چل کر ہمیں فیصلے کرنے ہیں اگر رکاوٹیں کھڑی کی جائینگی تو ہمارے ساتھ آئی ایم ایف سمیت دیگر ادارے کس طرح بات کرینگے۔



آئین کی بالادستی سے ہی ملک کامستقبل تابناک ہوسکتا ہے

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی سے ہی انصاف کا بول بالا ہوسکتا ہے ، سیاسی جماعتوں کی حکومت میںا ٓنے کا مقصد عوام کی خدمت اور آئین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہے عوام اپنے نمائندگان کو ووٹ اس لیے دے کر انہیں ایوان میں بھیجتے ہیں کہ ان کے مفادات کا تحفظ کیاجاسکے ذاتی وگروہی مفادات کی تکمیل کے لیے عوام سیاسی جماعتوں کو ووٹ نہیں دیتے ۔



بلوچستان میں حکومتوں کی تبدیلیاں، محرومیاں اورپسماندگی؟

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے جس پر 14 اراکین کے دستخط موجود ہیں جو سابق وزیراعلیٰ جام کمال، سردار یار محمد رند اور ظہور بلیدی نے جمع کرائی ہے۔ عدم اعتماد جمع کرانے سے قبل بی اے پی۔



نیب کو متنازعہ کس نے بنایا؟نیا آرڈیننس مستقبل میں پھرترمیم کاخدشہ

| وقتِ اشاعت :  


نیب ملک کا ایک ایسا ادارہ ہے جسے کرپشن کی روک تھام اور حقیقی احتساب کے لیے تشکیل دیا گیا تھا مگر اس ادارے کو اس قدر متنازعہ بنادیا گیا ہے کہ نیب کی ہر کارروائی کو دوسری جماعت سیاسی انتقامی کارروائی سے جوڑتی ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کیونکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جو کچھ سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے ساتھ ہوا اس سے بہت ہی منفی تاثر گیا ہے۔



چوہدری پرویز الہٰی کا عمران خان کو مشورہ، نیوٹرل پر مزید بحث نہیں

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان تحریک انصاف کے اپنے اتحادی اب عمران خان کو یہ مشورہ دینے لگے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے متعلق کچھ نہ کہے بلکہ سیاسی مخالفین کو ہی ہدف میں رکھیں، اس تمام سیاسی صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں بلکہ عدم اعتماد کی تحریک پر بھی وہ نیوٹرل رہی ہے لہٰذا اب اس پر مزید بحث کرنے کی گنجائش نہیں مگر جس طرح سے پی ٹی آئی کی پالیسی اور عمران خان کا جارحانہ رویہ ہے اس سے نہیں لگتا کہ عمران خان اپنے اس بیانیہ سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔



عوام کو مہنگائی کے سونامی کا سامنا، نئی حکومت کیلئے چیلنجز

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ چار سال سے تاحال ملک میں مہنگائی پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے نئی حکومت بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے حالانکہ موجودہ حکومت نے عوام کو یہ باور کرایا تھا کہ ہر سطح پر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گاخاص کر مہنگائی کا خاتمہ کرکے عوام کی مشکلات میں کمی لائی جائے گی مگر ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا بلکہ اب تو ایک اور خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے. پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جس سے مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تیاری مکمل کر لی۔



بلوچستان کے ضلعی آفیسران کی ذمہ داری

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں ضلعی آفیسران اگر اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دیں توعوام کے بعض مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوسکتے ہیں کیونکہ ضلعی آفیسران کا براہ راست عوام کے ساتھ تعلق اور رابطہ روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے نسبتاََ حلقے کے وزیر اور دیگر کے، ضلعی انتظامیہ کے آفیسران اپنے علاقوں میں موجود رہتے ہیں