سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے آئین کے تحت اپنا فیصلہ سنادیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلیوں کی تحلیل جیسے اقدام کو غیر آئینی قرار دیدیا اور آج قومی اسمبلی میں عدم اعتماد پیش کرنے کے ساتھ ووٹنگ کا بھی فیصلہ دیدیا گیا اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھی کہ سپریم کورٹ کی از خود نوٹس کیس کی سماعت طول پکڑ رہی ہے شاید نظریہ ضرورت کے تحت درمیانہ راستہ اختیار کیا جائے گا
سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے آئین کے تحت اپنا فیصلہ سنادیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلیوں کی تحلیل جیسے اقدام کو غیر آئینی قرار دیدیا اور آج قومی اسمبلی میں عدم اعتماد پیش کرنے کے ساتھ ووٹنگ کا بھی فیصلہ دیدیا گیا۔
ملک میں سیاسی عدم استحکام کے برائے راست اثر معیشت پر پڑرہے ہیں پہلے سے ہی ملکی معیشت لاغر ہوکر رہ گئی ہے موجودہ حالات میں رو بروز ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے جبکہ روپے کی قدر کم ہوتی جارہی ہے سرمایہ کاروں پر بڑا اثر پڑرہا ہے جس کا اظہار گزشتہ چند دنوں صنعت کار، تجارتی طبقہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی سے توجہ دی جائے وگرنہ حالات ایسے رہے تو معاشی حالات مزید خراب ہونگے موجودہ ملکی سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 7 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر یکم اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں 1 ارب 7 کروڑ ڈالرکم ہوئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد سیاسی ماحول تو گرم ہے اس وقت پی ٹی آئی کے ماضی کے منحرف اراکین بھی پریس کانفرنسز کے ذریعے مبینہ کرپشن کے حوالے سے بات کررہے ہیں کہ پنجاب میں کس طرح سے آفیسران کے تبادلے اور تقرریوں کے لیے خطیر رقم لی جاتی تھی اور اس میں براہ راست کون ملوث رہے۔ بہرحال اس وقت یہ بحث جاری ہے کہ جس خط کی بنیاد پر اسمبلی کے سو سے زائد اراکین کو غدار قرار دیکر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کیا گیایہ یقینا ایک سنگین اور حساس نوعیت کا معاملہ ہے جو اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کا ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے لیا ہے۔
ملک میں آئینی اورسیاسی بحران بدستور اپنی جگہ برقرار ہے جو عدم اعتماد کی تحریک کے روز ووٹنگ کے لیے بلائے گئے اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی کی جانب سے رولنگ کے بعدپیدا ہو ہے۔ وزیراعظم کو بھی ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کو صدر مملکت کی جانب سے کام جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا تھا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک کے روز ہی اپوزیشن کو ایسا سرپرائز دینگے جس سے وہ حیران رہ جائینگے.ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے روز وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے اپوزیشن ارکان پربیرونی سازش میں ملوث ہونے کو عدم اعتماد کی تحریک کے ساتھ جوڑ دیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر بجا فرمارہے ہیں کہ ایک بیرونی سازش کے تحت حکومت کو فارغ کیاجارہا ہے۔ جس کے بعد انہوں نے اسمبلی اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔ وزیراعظم عمران خان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا کابینہ تحلیل ہوگئی اور صدر کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے آنے تک کام جاری رکھنے کو کہا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے رولنگ روک دی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وقفہ سوالات پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی حق ہے اور تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت لائی جاتی ہے۔ 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے اور ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک اعتماد لائی جارہی ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے پاکستان میں سیاسی مداخلت اور عدم استحکام پر بحث چل رہی ہے حکومت اوراپوزیشن کی جانب سے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بھی بات کی جارہی ہے۔
27مارچ اسلام آباد جلسے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ایک خط دکھایا تھا اور کہاتھا کہ ہمیں بیرونی ممالک سے دھمکی مل رہی ہے بڑی سازش کی جارہی ہے ہماری حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے پیسے دیئے جارہے ہیں جس کے بعد ایک بڑی بحث چل رہی ہے کہ کون سے ممالک سازش کررہے ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہیں اور کیوںکر موجودہ حکومت کو دھمکی دی گئی ہے۔ بہرحال سوالات بہت ہیں مگر اس وقت تک ان پر مفصل بحث نہیں کی جاسکتی جب تک اس خط کے مندرجات کی تفصیلات سامنے نہیں آتیں اور کون سے ممالک اس میں شامل ہیں ان کے نام سامنے نہیں آتے ۔جبکہ اپوزیشن نے خط کو مکمل رد کرتے ہوئے اسے حکومت کا حربہ قرار دیا ہے اور خط کو پارلیمنٹ میں اِن کیمرہ سیشن میں بحث کے لیے پیش کرنے کی بات کی گئی ہے مگر اس وقت ملک میں سیاسی ہلچل جاری ہے ۔
ملک میں بدلتے سیاسی حالات، وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ،حکومت اوراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بازی لے جانے کے دعوئوں کے ساتھ سیاسی جوڑتوڑعروج پر پہنچ گیا ہے، لمحہ بہ لمحہ سرپرائزسامنے آرہے ہیں۔اور اب تک بظاہر اپوزیشن حکو متی جماعت اور اتحادیوں کو توڑ نے میں کامیاب دکھائی دے رہی ہے گوکہ ق لیگ نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر حکومت کاساتھ دینے کافیصلہ کرلیا مگر ایم کیوایم پاکستان فی الحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی ہے مگر ملاقاتیںحکومت اوراپوزیشن کے قائدین سے جاری ہیں اور پیشکشیں بھی کی جارہی ہیں ،کسی بھی وقت ایم کیوایم اپنا فیصلہ سنائے گی۔