ملک میں بدامنی کی نئی لہر، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں ایک بارپھر دہشت گردی کی ہوا چل پڑی ہے جسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ کوئٹہ کے بعد پشاور میں دھماکہ ایک خطرناک صورتحال کی نشاندی کررہا ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں جس میں ملک کے بڑے شہر سرفہرست ہیں ۔اس وقت ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر دہشتگردی کے حالیہ واقعات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس سے نمٹنے کیلئے مشترکہ پالیسی بنائیں اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس حوالے سے اہم بیٹھک لگائے تاکہ بروقت دہشتگردوں سے نمٹا جاسکے وگرنہ صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی۔ ملک پہلے سے ہی بحرانات اور چیلنجز کا سامنا کررہا ہے دوسری جانب امن وامان کا مسئلہ بھی پیداہوچکا ہے اگر ایک پیج پر سب اکٹھے نہ ہوئے تو ملک میں بڑے بحرانات پیدا ہوسکتے ہیں لہٰذا حالیہ واقعات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے جس کے لیے ایک میکنزم تیار کیاجائے ۔



رمضان پیکج، مہنگائی میں مزید کمی کا امکان

| وقتِ اشاعت :  


حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر بڑا رمضان پیکج دینے کی تیاری کرلی۔اطلاعات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر 8 ارب28 کروڑ روپے کا رمضان ریلیف پیکج دینے کی تجویز ہے جس کے تحت 19 اشیائے ضروریہ پرسبسڈی دئیے جانے کا امکان ہے۔



تحریک عدم اعتماد، حکومت اوراپوزیشن نے کمرکس لی

| وقتِ اشاعت :  


تحریک عدم اعتماد کے مسودے کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ تحریک پر80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کرائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پارٹی رہنمائوں کوچائے پربلایا۔ملاقات کے دوران مسودہ پر مشاورت مکمل کرکے قیادت سے جمع کرانے کی ہدایت کا انتظار ہوگا۔ تحریک کے مسودے پر پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی ف، اے این پی، بی این پی مینگل اور دیگر کے دستخط ہیں۔اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔



ملک میں سیاسی ہلچل، وزیراعظم بھی میدان میں

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی ہلچل میں مزید شدت آگئی ہے ایک طرف پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ جاری ہے تو دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اہم بیٹھک اور حکومتی اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کررہے ہیں یہ اہم بیٹھک عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کے لیے ہورہے ہیں جس کا کھل کر اظہار اپوزیشن لیڈر کررہے ہیں ۔اس وقت پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی دونوں ہی زیادہ متحرک ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی سمیت ان کے اتحادی ارکان کی حمایت حاصل کی جائے۔ بہرحال لمبی خاموشی کے بعد وزیراعظم عمران خان اب خود میدان میں اتر آئے ہیں نہ صرف اپنی جماعت بلکہ اتحادیوں کے ساتھ بھی ملاقات شروع کردی ہے جبکہ اپنے دیرینہ دوست جہانگیر ترین کے ساتھ بھی فون پر رابطہ کرچکے ہیں ۔



وزیراعظم کا عوامی پیکج، معاشی تبدیلی کے آثار، عوام کیلئے ریلیف

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے مختلف معاملات پر بات کی مگر سب سے اہم مسئلہ مہنگائی کا تھا جس پر وزیراعظم نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی اور اگلے بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی نہ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ یہ انتہائی خوش آئند فیصلہ ہے اس سے عام لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا کیونکہ پیٹرول سستا ہوگا تو چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور غریب عوام اپنی ضروریات کی اشیاء سستے داموں میں خریدسکیں گے ۔



سی پیک منصوبہ کی تکمیل، وقت کی اہم ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


سی پیک کا منصوبہ نہ صرف گوادر اور بلوچستان بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں کے لیے ترقی و خوشحالی کے عظیم دور کی نوید ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمارے لیے مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، یہ منصوبہ چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے جو چینی قیادت کے بین الاقوامی وژن کا آئینہ دار ہے۔ 15 ارب روپے کی خطیر لاگت کا یہ منصوبہ گوادر بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کرے گا۔ 19کلومیٹر طویل اس ایکسپریس وے کی تکمیل سے ہر قسم کی ٹریفک کو گوادر بندرگاہ تک آسان رسائی ملے گی۔



روس یوکرین جنگ میں شدت، مذاکرات کے امکانات کم،تیسری بڑی جنگ کاامکان

| وقتِ اشاعت :  


اقوام متحدہ میں یوکرین کیخلاف جنگ روکنے کی قرارداد روس نے ویٹو کردیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد میں یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت کی گئی تھی۔قرار داد میں یوکرین سے روسی فوجی انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جاناچاہیے۔ امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے، ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ کے خلاف قائم ہوا تھا، آج وہ مقصد حاصل نہیں ہو سکا جو ہونا چاہے تھا۔



تبدیلی، سیاسی جوڑ توڑ، قومی مسائل، حکومت اوراپوزیشن عوام کی طرف

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں حکومت اوراپوزیشن دونوں میدان میں دکھائی دے رہے ہیں، بڑا دنگل سج چکا ہے ایک طرف اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے مکمل متحرک ہے اور تمام اپوزیشن جماعتوں سمیت حکومتی اتحادیوں کے ساتھ ملاقات اور بیک ڈور رابطے جاری ہیں ۔اپوزیشن کی جانب سے یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی جانب سے بھی انہیں عدم اعتماد کی تحریک میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ چوہدری برادران اور جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ مسلسل رابطے اس وقت اپوزیشن کے جاری ہیں ۔دیگر اتحادی اب اندرون خانہ کون کس کے ساتھ ہے یہ عدم اعتماد لانے کے وقت ہی پتہ چل جائے گا۔ دوسری جانب حکومت بھی یہی دعویٰ کررہی ہے کہ ان کے ساتھ اپنے اتحادی تو ہیں ہی ساتھ اپوزیشن ارکان بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں اپوزیشن کے ہاتھ کچھ نہیں لگے ۔شیخ رشید کا کہنا ہے کہ تمام اتحادی اس کے وقت عمران خان کے ساتھ ہیں اورجو بھی وزیراعظم عمران خان کا ساتھ چھوڑے گا وہ پچھتائے گا۔ بہرحال سیاسی گہماگہمی جاری ہے رابطوں اورملاقاتوں کے ساتھ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی مارچ بھی زور شور سے شروع ہوچکی ہے اب عوام سے رجوع کیاجارہا ہے ۔



روس یوکرین تنازعہ، پاکستان کا واضح موقف

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کے دورہ کے وقت روس یوکرین تنازعے پر دنیا کے ممالک کے ردعمل پر بحث ہورہی تھی کہ یہ وقت مناسب تھا کہ وزیراعظم پاکستان روس کا دورہ کریں کیونکہ اس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ ہے، دنیا میں ایک غلط پیغام جارہا ہے اس لیے یہ دورہ وقت کی مناسبت سے بہتر نہیں تھا۔ بہرحال اس تمام معاملے پر وزیر خارجہ نے کھل کر بات کی۔ وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے روس یوکرین تنازع پر پاکستان کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں، وزیراعظم کا دورہ روس دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔



روس یوکرین جنگ، تیسری جنگ عظیم کا خطرہ

| وقتِ اشاعت :  


روس یوکرین کشیدگی اب جنگ میں تبدیل ہوگئی ہے۔روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد 8 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کا ایئر ڈیفنس نظام تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ یوکرینی فوج کے سپریم کمانڈر ان چیف نے روسی فوجوں کو زیادہ نقصان پہنچانے کا حکم دیا ہے