عجب غضب کی کہانیاں جنم لیتی ہیں ایسی کہانیاں بے سر و پا معاشرے میں گھومتی دکھائی دیتی ہیں۔ مگر خودداری کے ہاتھوں مجبور یہ کہانیاں کسی کے سامنے سوال نہیں کرتیں بلکہ خودداری ان سے سوال کرتی رہتی ہے سوال در سوال کرتی رہتی ہے مگر انسان ہے کہ مجبور اپنی فطرت اور حالات کے آگے کبھی گھٹنے ٹیک ہی دیتی ہے۔ بس پھر کیا ہے کہ خودداری سوال کرنا چھوڑ دیتی ہے آدمی خودداری سے سوال کرنا شروع کر دیتا ہے۔یہ سوال وہ سوال مگر جواب گمشدہِ خاک۔ کہاں تلاش کریں۔
وزیر اعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ،دونوں کی تعلقات عامہ (پی آر) کی ٹیموں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دو روزہ دورہ ء پاکستان کی کامیابی کے کریڈٹ کا دعویٰ کیا ہے،جس سے ملک میں سول ملٹری توازن کی جھلک نظر آتی ہے۔ اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم ہوتے تو شایدخارجہ پالیسی کی کامیابی پر اعزاز کی ایسی حصے داری ممکن نہ ہوتی۔
میرا دوست کہتا ہے کہ آدمی کو کبھی بھی ایک خوراک ہضم نہیں ہوتی وہ خوراک بدلتا رہتا ہے۔ کبھی گوشت تو کبھی سبزی، کبھی دال چاول وغیرہ وغیرہ۔۔ یہ تو اچھا ہی ہے کہ پانی کوئی ذائقہ نہیں رکھتا ورنہ آدمی بوقت ضرورت اسے تبدیل کرنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتا۔
کہتے ہیں کہ بچہ جب تک روئے نہیں ماں اسے دودھ نہیں پلاتی۔ حالانکہ ماں کو بخوبی پتہ ہوتا ہے کہ بچہ کب سیرِ شکم ہوگا اور کب خالی پیٹ۔ بچہ جب بڑا ہو جائے تو اس کے چھوٹے موٹے مطالبات سامنے آتے رہتے ہیں کچھ پورے ہوتے ہیں کچھ سنی سن سنی کردی جاتی ہیں۔ کچھ بچے خاموشی اختیار کرتے ہیں اور کچھ بچے مار پیٹ کر تے ہیں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ناراض ہو کر چلے جاتے ہیں۔ بچے اور گھر والوں کے درمیان انا کا مسئلہ آجاتا ہے نہ گھر والے بچے کو مناتے ہیں اورنہ ہی بچہ مان کر واپس آجاتا ہے ۔
بلدیاتی نظام جمہوریت کی استحکام و مضبوطی کیلئے بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے اسے نچلی سطح پر فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگی۔اس نظام میں عوام کو جمہوری حق رائے دہی استعمال کرنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔خصوصاً اس نظام کے توسط سے عوام کی تمام تر بنیادی و عوامی اور ضروری و اجتماعی مسائل نہ صرف حل کئے جاتے ہیں۔ بلکہ انہیں بنیادی سہولیات عوامی امنگوں کے مطابق فراہم کیے جاتے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ ناکام ہونے والا کاروبار وہ ہے جو شراکت کی بنیاد پر کیا جائے۔میں نے بہت کم لوگوں کو اس میں کامیاب ہوتے دیکھا ہے۔اگر آپ بھی کسی کے ساتھ شراکتی کاروبار کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اس تحریر کو غور سے پڑھیں اور اس میں بیان کردہ اصولوں کو اپنی گرہ میں باندھ لیجئے۔ انشاء للہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
عدالت میں ایک سے فیصلہ آتا ہے مگر پوری قوم کچھ جانے بغیر ایک شخص کی پیروی میں سڑکوں پر نکل آتی ہے آگ لگاتی ہے ٹائر جلاتی ہے اور پورے ملک میں دہشت پھیل جاتی ہے۔ فلاں فرقے کا مولوی اعلان کرتا ہے کہ فلاں کافر ہے تو سارے مکین علاقہ ایک پل سوچے سمجھے بغیر اس بات کی تصدیق کرتے ہیں اور فلاں شخص کو جہنم واصل کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔
آج میں سٹیفن آر کوے کی بیان کروہ کامیاب ترین لوگوں کی سات عادات بیان کرنا چاہتا ہوں۔ ہم میں سے اکثر لوگ مہنگائی کا رونا روتے ہیں۔ حکومت سے کسی جادو کی توقع رکھتے ہیں۔اپنی کم آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات سے پریشان رہتے ہیں اور رفتہ رفتہ کسی جان لیوا بیماری کا شکار ہوکر اس دنیا سے چل بستے ہیں۔اس کے برعکس چند لوگ ایسے بھی نظر آتے ہیں جو مہنگائی کا رونا رونے کی بجائے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کا سوچتے رہتے ہیں۔
بہت لکھا ہم نے پی ٹی آئی کی حمایت میں، اس کے ہر عمل اور ہر اقدام کو سَراہا کہ ملک میں قائم کرپٹ اداروں کی کارکردگی غیر موئثر ہو گی اور رشوت کا بازار سرد ہوگا۔ ادارے اس صورت آزاد اور خود مختار ہوں گے کہ اِن میں موجود کالی بھیڑیں اب یہاں اپنی جگہ نہ بنا پائیں گی۔
میر ا دبئی میں دوسرادن تھا کہ مجھے پہلے انٹرویو کی کال آگئی۔ کمپنی کو اکاونٹس مینجر کی ضرورت تھی ۔میں اس وقت میٹرو پر سفر کررہا تھا کہ مجھے کال آئی۔ میں نے پوچھا کہ کمپنی کا آفس کس جگہ ہے ؟ تو مجھے بتا یا گیا کہ آپ کو لوکیشن میپ بھیجتے ہیں۔