سیاں جھوٹوں کا بڑا سرتاج نکلا

| وقتِ اشاعت :  


لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں ؟ اس لئے کہ جھوٹ میں بچت ہے ۔ طالبعلم استاد سے جھوٹ بولتا ہے۔ مجرم جج کے آگے جھوٹ بولتا ہے ، کمزور طاقتور کے سامنے جھوٹ بولتا ہے ۔ بیٹا باپ کے ساتھ جھوٹ بولتا ہے ۔ دکاندار گاہک سے جھوٹ بولتا ہے اور حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں۔ کیونکہ جھوٹ میں بچت ہے۔عمران خان اپنے اعصابی مہم کے دوران عوام کو یہ یقین دلاتے رہے کہ ملک کا مستقبل روشن کرونگا ۔ عوام کو ان کی توقعات کے برعکس ریلیف دونگا ، ملکی وسائل کو عوام کی بہتری پر خرچ کرونگا۔ ان اعلانات اور یقین دہانیوں میں عمران خان کا پہلامیگا جھوٹ تبدیلی آگئی ہے جس کا لوگ اپنے عوامی زبان میں سر عام مذاق اُڑارہے ہیں۔



ڈیجیٹل دور میں ماحولیاتی صحافت کا فروغ

| وقتِ اشاعت :  


اس ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں اگرآپ اپنے علاقے کی صورتحال سے لوگوں کو آگاہ کرنے یا اپنے اردگرد ہونے والے واقعات پرروشنی ڈالنے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو گویاآپ شہری صحافی کے طور پر کام کررہے ہیں، آج کے سیل فون اور ٹیبلٹ جدید ترین تصویر اور ویڈیو شوٹ کرنے کی صلاحیتوں سے آراستہ ہیں ، جدید دور کی اس ٹیکنالوجی نے شائقین کی صلاحیتوں کو بڑھا دیا ہے، اب ان کے ہاتھوں میں ایک ایسا آلہ موجود ہے جس سے باآسانی فوٹو اور ویڈیوز بنا کر تیزی کے ساتھ ان میں، ترمیم کرکے اپنی کہانی کو انوکھے انداز میں اور اپنے نقطہ نظر سے سنانے کی اجازت دیتا ہے۔



چین امریکہ تنازعہ: ایک نئی سرد جنگ؟

| وقتِ اشاعت :  


19 مارچ کو امریکی اور چینی اعلیٰ سفارت کاروں کی الاسکا میں ہونے والی میٹنگ میں دونوں جانب سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی گئی۔ جو بائیڈن کی صدارت میں امریکہ اور چین کے مابین یہ پہلا باضابطہ اعلیٰ سطحی اجلاس تھا۔ امریکی سفارت کاروں نے حسب معمول چین کے ساتھ ہانگ کانگ، تائیوان، سنکیانگ اور اپنے اتحادیوں پر چین کی جانب سے ’’معاشی زور زبردستی‘‘ کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چین ’’قاعدے و قانون کے پابند عالمی نظم و نسق‘‘ کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔



میکسیکوسٹی اور کراچی کی قدیم آبادیاں

| وقتِ اشاعت :  


لاطینی امریکی ملک میکسیکو کادارالحکومت میکیسکوسٹی دنیامیں جرائم اور گینگ کے حوالے سے شہرت رکھتاہے جہاں آئینی حکومت کے علاوہ بھی ایک متوازی نظام جسے مقامی وارلارڈز اور مافیا چلارہے ہوتے ہیں۔ منشیات گینگ وار کی لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ گینگ وار کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال بھی انتہائی بد تر ہے۔متحارب گینگ ایک دوسرے کوکمزورکرنے کے لیے وہ تمام طریقے اپناتے ہیں جس میں انسانیت شرماجائے۔ گینگ کے مابین آئے دن جھڑپیں ، مخالف گینگ کے ارکان کواٹھاکرغائب کرنا،قتل کرنا،اعضا کاٹ کرعبرت کانشان بنانے کیلیے چھوڑدینا۔



نوشکی کا نوحہ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ادیب، دانشور، مصنفین اور شاعروں کا شہر، نوشکی ایک بے چینی اور مایوسی کی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ ہرطرف ناامیدی منڈلا رہی ہے۔ حکومت اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کو ان کے ذریعہ معاش سے دور کررہی ہے۔ ان کی معاش پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ ایک طرف نوشکی کا پانی بند کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد ہورہا ہے۔دوسری جانب نوشکی گزنلی زیرو پوائنٹ کو دو طرفہ تجارت کے مقصد سے عملی طور پر آپریٹ کرنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ۔جو حال ہی میں باڑ لگاکر سیل کردیاگیا ہے جس سے علاقے میں غربت و افلاس میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال میں نوشکی کی سرزمین سے جنم لینے والے شاعر، تاریخ دان اور مصنف میرگل خان نصیر کاکلام آج بھی موجودہ صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔



جام کمال صاحب سوشل میڈیا نہیں بلوچستان کی پسماندگی کو اولیت دیکر ترقی کے ٹریک پر لائیں

| وقتِ اشاعت :  


یوں تو بلوچستان معدنیات اور معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے لیکن وفاق اور صوبہ کی نااہلی کے باعث بلوچستان کی سوا کروڑ آبادی امیر ترین صوبہ بننے کے بجائے خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں ہمارے سیاسی اشرافیہ کو نہ تو صوبے کی ترقی مقصود ہے اور نہ ہی عوامی معیار زندگی میں تبدیلی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ بلوچستان شاید دنیا کا واحد صوبہ ہے جہاں نہ تو کوئی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور نہ ہی ترقیاتی منصوبوں کی چیک اینڈ بیلنس اور نہ موثر مانیٹرنگ؟ آپ صوبے کے مفلوک الحال عوام کی معیار زندگی سے اس حقیقت کا اندازہ لگائیں کہ بلوچستانی عوام افریقہ ایتھوپیا اور صومالیہ جیسے ممالک کی طرح پسماندگی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔



ماہ صیام اورعید، حکومت تجارتی سرگرمیاںمعطل نہ کرے

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ہمیں نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر مند بھی بنانا ہو گا۔دسویں ڈی ایٹ ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ پچھلے 4 سال سے مؤثر انداز میں کردار ادا کر رہا ہے۔ کورونا کے باعث کروڑوں افرا د مقروض اور لاکھوں بے روزگار ہوئے، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو کھربوں کا نقصان ہو چکا۔ ہمیں نوجوانوں کو نئے پلیٹ فارم مہیا کرنے ہوں گے، نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنرمند بھی بنانا ہو گا۔دوسری جانب ملک میں کورونا سے مزید 98 افراد انتقال کرگئے اور 5300 سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔



پر امن احتجاج۔ہر ملازم کا حق

| وقتِ اشاعت :  


حال ہی میں بلوچستان ،پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کا پر امن احتجاج جاری ہے۔اصل کہانی کچھ اس طرح ہے کہ بجٹ 2020 سے پہلے اخبارات میں یہ خبر بار بار چھپتی رہی کہ وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔حکومت یہ بھی کہتی تھی کہ اس حوالے سے پے اینڈ پنشن کی سفارشات بھی موصول ہوئی ہیں جو سرکاری ملازمین کے حق میں ہیں۔سرکاری ملازمین جن کی امیدیں بجٹ سے وابستہ ہوتی ہیں اورجن کی نظریں بجٹ پر مرکوز رہتی ہیں وہ حسب دستور بجٹ سے پہلے تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کچھ نہ کچھ بیانات دیتے رہتے ہیں۔



شہد کی افادیت اور اس کا استعمال

| وقتِ اشاعت :  


شہد قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک انمول نعمت ہے۔ اﷲتعالیٰ نے شہد کو انسان کے لیے بہت سی بیماریوں سے شفا کا ذریعہ بنایا ہے۔ شہد کی اہمیت قرآن وحدیث سے واضح ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ شہد کے اندر انسان کے لیے بہت سی بیماریوں کی صورت میں شفا رکھی ہے۔ شہد اﷲتعالیٰ کی ایک چھوٹی سی مخلوق مکھی کا لعاب ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں، جو آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے شہد میں بہت سے کیمیاوی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں اب سوائے پاکستان کے باقی ان تمام ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک میں شہد کا استعمال بڑھ گیا ہے۔



جھلستا سورج اور پگھلتا بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


پچھلے کئی دہائیوں سے بلوچ قوم کو زوال کی طرف دھکیلنے میں کئی اقوام بر سرِ پیکار ہیں کہ بلوچ قوم کو دو مختلف اقوام میں بانٹ کر بلوچستان کو آسانی سے تھوڑا جاسکے۔ یہ پالیسی کہیں اور نہیں بلکہ انیسویں صدیں کے اوائل سے شروع ہوچکا جس کو برطانوی حکومت کی پالیسی rule and devideماننے سے کوئی انکاری نہیں۔ یاد رہے اگست 1600 میں ویلیم ہاکنز ( Hawkins William) کا برصغیر میں ایک مہاجر کی طرح داخل ہونے سے لیکر مغل شہنشاہ جہانگیر تک رسائی، انکی عزت افزائی اور وزیر و مشیر بننے کے بعد انگریزوں کا پورے برصغیر پر قبضہ جمانا کوئی انہونی بات نہیں رہی تھی۔