یوم خواتین کے پس منظر کو دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ امریکا میں خواتین نے اپنی تنخواہ کے مسائل کے متعلق احتجاج کیا، لیکن ان کے اس احتجاج کو گھڑسوار دستوں کے ذریعے کچل دیا گیا، پھر 1908 میں امریکا کی سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے ’’وومین نیشنل کمیشن‘‘ بنایا اور اس طرح بڑی جدوجہد کے بعد فروری کی آخری تاریخ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔عالمی یوم خواتین، سب سے پہلے 28 فروری کو 1909 میں امریکا میں منایا گیا، پہلی عالمی خواتین کانفرنس 1910 میں کوپن ہیگن میں منعقد کی گئی، 8 مارچ 1913 کو یورپ بھر میں خواتین نے ریلیاں نکالیں اور پروگرام منعقد کیے ۔
پاکستان کے سب سے بڑے قانون ساز ادارے ایوان بالا میں امسال 52 سنیٹرز اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہوئے ہیں جن میں بلوچستان کے گیارہ سنیٹرز بھی شامل ہیں۔ لیکن ان میں دو قابل ذکر نام کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ کے بھی ہیں۔کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ نے ایوان بالا میں پہنچ کر اپنا انتخاب درست ثابت کیا ۔ یہ دونوں سابقہ سنیٹر ایوان بالا میں اپنا بھرپور کردار اداکرتے رہے۔ ان کا تعلق گوکہ بلوچستان سے تھا جہاں ان دونوں نے نہ صرف بلوچستان کی نمائندگی کی بلکہ یہ محکوم اقوام کا مقدمہ بھی بڑی دیدہ دلیری سے لڑتے رہے۔
حکومت اور جسٹس فائز عیسیٰ کے مابین صف بندی جون 2019 میں اس وقت شروع ہوئی، جب حکومت نے جسٹس عیسیٰ کے غیر ملکی اثاثوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس دائر کیا۔ اب تویہ معاملہ’’نفرت آمیز مثلث‘‘ بن چکا ہے، جس میں بدقسمتی سے تیسرے فریق کی حیثیت سے سپریم کورٹ کوشامل کیا جاتاہے۔ جسٹس عیسیٰ پر اپنی اہلیہ محترمہ سرینا اور بچوں کی برطانوی جائیدادیں ڈکلیئر نہ کرنے کا الزام تھا۔ ان غیر ملکی اثاثوں کا ان کی زوجہ نے اپنی ٹیکس اسٹیٹ منٹ میں اعلان کیا تھا۔
جیڈا یعنی گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام 2005 میں لایا گیا اور گوادر سٹی سے تقریباً پندرہ بیس کلو میٹر دْور’’کارواٹ‘‘نامی علاقے کو انڈسٹریل زون کا نام دیکر وہاں باقاعدہ جیڈا کی سنگ بْنیاد رکھ دی گئی۔2002میں جب گوادر پورٹ پر کام کا آغاز ہوا تو حکومت بلوچستان نے یہ ضرورت محسوس کی کہ صوبائی سطح پر گوادر سٹی میں ایک ایسا ادارہ بنایا جائے جو گوادر پورٹ کے ثمرات سے بہرہ مند ہو اور چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کی ضرورت کو پورا کرسکے، اس کے ساتھ مقامی صنعتکاروں کو گوادر پورٹ اور سی پیک جیسے بڑے پروجیکٹ میں صنعتکاری کا موقع بھی فراہم کرے۔
بلوچستان کی قومی شاہراہوں پرموت ناچ رہی ہے۔ ہر سال سینکڑوں افراد جان سے چلے جاتے ہیں۔ ہائی ویز دو رویہ نہ ہونے، تیز رفتاری اور سڑکوں کی خستہ حالت کی وجہ سے یہ خونی شاہراہیں بن گئی ہیں۔ حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ 70 فیصد اموات گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے سے واقع ہوتی ہیں جس کی روک تھام سے متعلق کوئی بھی میکانزم موجود نہیں ہے۔
بلوچستان جفرافیائی اور طبعی ساخت کی وجہ سے دنیا کے خوبصورت ترین خطوں میں شمار ہوتاہے۔اس کے بلند وبالا پہاڑ،سرسبز وادیاں،چیٹل میدان،ریگیستان اور خوبصورت ساحل سمندر اسے پرکشش اور دل کش سیاحتی مقام کا درجہ دلانے کا سبب ہیں۔کوئٹہ کے نواح میں خوبصورت وادی ہنہ اوڑک ،ولی تنگی ،شعبان ،موسی خیل کی دید ہ زیب ،بولان کا پیرغائب ،کھجوری ،خضدار میں مولا چٹوک کی آبشار،زیارت اور ہربوئی کے صنوبر کے جنگلات ،پھلوں کے باغات،قومی ورثہ کی حامل قائد اعظم ریذیڈیسی اور قدرتی مناظر دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت میں ڈالنے کا سبب ہیں۔
سینٹ انتخابات مکمل ،اب دوسرا مرحلہ شروع ہوگا۔ حکومت کی طرف سے صادق سنجرانی کو ایک بار پھر بطور امیدوار کا اعلان ہوتے ہی پی ڈی ایم اور خصوصا ًزرداری نے سر پکڑ لیا۔اسلام آباد کی سیاست میں سخت گہما گہمی ،کبھی وزیر اعظم ہائوس اور کبھی مولانا۔زرداری۔ہائوس میں جوڑ توڑ کے لئے بیٹھک اور کبھی رات کی تاریکی میں حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان ملاقاتیں، قسمیں وعدے ،آئندہ الیکشن کی تیاریاں زیر بحث رہتی ہیں۔ اسلام آباد سے نومنتخب سینٹر سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی سے حکومتی اتحاد میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
یہ کتاب فدا حسین ملک نے لکھی اور لا ئیٹ سٹون پبلشر نے 2020 میں شائع کی ،مصنف پاکستان فوج میں میجرجنرل کے عہدے پر فائز ہیںاور 2018 سے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرائن اینڈ ایوے لوشن ( Director- General Doctrine and Evaluation)کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے بلوچستان میں سکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹکس(School of Infantry and Tactics )میں چیف انسٹریکٹراور بر گیڈئیر اپریشن اینڈ پلانز جنوبی کمان ہیڈ کوارٹر کوئٹہ میں کام کیا۔ مصنف نے اپنی کتاب میں بلوچ نیشنلزم ،بلوچستان کی پاکستان میں شمولیت اور موجودہ شورش (Insurgency ) پر روشنی ڈالی ہے۔
مدرسہ جامعہ دارالعلوم گرمکان, ضلع پنجگور بلوچستان کا ایک قدیم اور عظیم الشان مدرسہ ہے جس میں پڑھائی کا معیار اعلی ہے مدرسہ میں شعبہ حفظ، تجوید اور کتب کے درجات پڑھائے جاتے ہیں ،جامعہ ھذا نے جبال العلم عالم دین ، مفتیان کرام ، قراء و مشہور نعت خوان پیدا کیے جو آج پنجگور کے مختلف مدارس و مساجد میں دین اسلام کی نشر و اشاعت اور آبیاری میں مصروف عمل ہیں -جامعہ ھذا کے طلباء الحمداللہ وقتا فوقتا وفاق المدارس العربیہ باکستان کے امتحانات میں ضلعی سطح پر پوزیشن پر آئے ہیں اسی طرح پنجگور کے مختلف مسابقات میں بھی پوزیشن لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔
دو مارچ کو بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے دنیا بھر کے مختلف ممالک پاکستان، ایران، افغانستان، دبئی، مسقط، بحرین، سعودی عرب اور بھارت میں بلوچ قوم کے افراد مخصوص روایتی لباس میں ملبوس، اپنی ثقافت کا دن جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف اجتماعات، ریلی اور رنگا رنگ تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔ خوبصورت بلوچی لباس ، دستار ، بلوچی چپل ، زیب تن کئے خواتین ، مرد اور بچے انتہائی خوبصورت نظر آتے ہیں۔بلوچی کلچر ڈے میں اب بھی گاؤں میں استعمال ہونے والی اشیاء جن میں کیدان ،سوروز ،روایتی جھٹری، کھانے پینے کی چیزوں سمیت دیگر طرح طرح کی ثقافتی اشیاء بھی رکھی جاتی ہیں۔