|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2014

کوئٹہ(طارق بلوچ سے) حب کے قریب ہونے والے المناک روڈ حادثہ کیلئے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیشن نے حکومتی ادارے کوسٹ گارڈ ، نیشنل ہائی وے، موٹر وے پولیس، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور غیرذمہ دارانہ ڈرائیونگ کو المناک حادثہ کی بنیادی وجوہات قرار دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ حکومت بلوچستان کو پیش کردی ، کمیشن کے سربراہ کمشنر قلات اکبر حریفال نے رپورٹ ترتیب دی جس میں واقعہ کا مفصل جائزہ لیا گیا اور غیر قانونی تیل کی سمگلنگ کو کھڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اور متعلقہ حکام کی جانب سے روک تھام کیلئے اقداما ت نہ اٹھانے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، رپورٹ کے مطابق مسافر بسوں مین تیل کی غیر قانونی اسمگنگ، قومی شاہراہوں کی پرمرت پر عدم توجہی، ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی نہ بنانا اور غیر زمہ دارانہ ڈرائیونگ اتنے بڑے حادثہ کی وجہ بنے ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈ اسمنگلنگ کی روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے جبکہ ایک عام شہری بھی یہ نشاندہی کر سکتا ہے کہ کس مسافر بس میں تیل اسمگلنگ ہور ہی ہے اس کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ، موٹر وے پولیس اور نیشنل آئی وے اتھارٹی نے بھی کبھی قومی شاہرہ کی خستہ حال کی نشاندہی نہیں کی جس سے نہ صرف حب کا المناک واقعہ رونما ہوا بلکہ پے درپے واقعات رونما ہوتے ہیں ، رپورٹ میں پاکستان کسٹم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا ہے کہ کسٹم کا پورا سیٹ اپ ہونے کے باوجود تیل کی سمگلنگ پر قابو پانے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈز کے ناکے مختلف مقامات کہاری اوردیگر علاقوں میں ہیں لیکن اسکے باوجود تیل کی امسگلنگ باآسانی کی جاتی ہے ، کوسٹ گارڈ کے پاس وسائل بھی ہیں اور معلومات بھی تاہم پھر بھی کچھ نہیں کر پائی ، رپورٹ میں کہا گیا کہ کوسٹ گارڈز کے حکام نے تحقیقاتی کمیشن سے کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی پیش ہوئے تاہم ایک بار فون پر رابطہ ہوا ۔تحقیقاتی کمیشن نے مستقبل میں اسے واقعات کی روک تھام کیلئے مختلف تجاویز طلب کی ہیں جس میں این ایچ اے کو سختی سے ہدایت کی جائے کہ وہ قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت یقینی بنائے ، موٹر وے حکام ٹال پلازہ میں آنے جانے والے مسافروں کا ریکارڈ اپنے پاس رکھے اور انکی ویڈیو بنائے ، رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نیوی کے اہلکاروں کے علاوہ دیگر متاثرین کو معاوضہ دیا جائے ، ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ہداید کی ہے کہ وہ فارنسیک لیبارٹری کو رقوم کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے ڈی این اے ٹیسٹ جلد سے جلد حاصل کیے جائیں ، رپورٹ میں ہدایت کی گئی ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی اور غفلت برتنے والے کرنے والے ڈرائیورز اور مسافر بسوں کے مالکان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔کوسٹ گارڈ ز تیل اور ڈیزل کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات کرے ، این ایچ اے شاراہوں کی مرمت کے ساتھ ساتھ شاہراہ کہاں تک کس کے حدود میں پڑتا ہے اسکے لئے ازسر نو مارکنگ کی جائے ، اور ڈرائیور اور مسافر بسوں کے مالکان میں آگاہی مہم چلائے ، چالان سسٹم کو بغیر کسی تعطل کے موثر بنایا جائے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ شاہراہوں اورگاڑیوں کو اسطرح کے حادثات کیلئے ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا تاہم این ایچ اے کو شاہراہوں کی ٹوٹ پھوٹ کی نشاندہی کرنی چاہیے ، بیگار نالہ بریج کو بھی خطرناک تصور کیا جارہا ہے جو مستقبل میں بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے قانون دانوں کو آگے بڑھ کر ان مسائل کے حل کیلئے عملی جدوجہد کرنی ہوگی جس میں ٹرانسپورٹ ، ہیلد اور قانون سازی کا محکمہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ، واضح رہے ہکہ بلوچستان میں سرکاری افسران کے بھی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات آئے روز سامنے آتے ہیں جن کی سربراہی میں سرحدی علاقوں میں کھلے عام غیر قانونی پیٹرول پمپس چل رہے ہیں۔