|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2014

کوئٹہ : بلوچ تاریخ تمدن و تہذیب کو مہاجرین کی آبادی کاری سے ملیامیٹ کرنے نہیں دیں گے بلوچستان میں حقیقی ترقی و خوشحالی کی کبھی مخالفت نہیں کی لیکن استحصالی میگاپروجیکٹس جو بلوچ اور بلوچستانیوں کیلئے نہیں انہیں قبول نہیں کیا جا سکتا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، غلام نبی مری ، عبدالرحمان خواجہ خیل ، موسیٰ بلوچ ، یونس بلوچ ، شوکت بلوچ ، غفور مینگل ، خرم مینگل ، فرید بلوچ نے کلی غلام رسول مینگل سریاب کسٹم یونٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ ہزاروں پر محیط ہے یہ سرزمین ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا بلکہ ہمارے آباؤاجداد نے ہر دور کے سامراج سے نبردآزما ہو کر اس کی حفاظت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اس کے جغرافیہ کی حفاظت اور سرزمین کی بقاء کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اب منظم سازش کے تحت چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی آبادکاری کو یقینی بنائی جا رہی ہے آنے والے مردم شماری میں ان کا شمار نہ صرف بلوچوں بلکہ یہاں کے مقامی پشتونوں اور یہاں آباد تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچ مسئلے کو حل کرنے میں بے اختیار دکھائی دیتی ہے اور موجودہ دور حکومت میں عوام مزید کسمپرسی ، معاشی ،سماجی حوالوں سے پستی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے بلوچ فرزندان اپنی سرزمین کے ملک ہونے کے باوجود بدحال پسماندہ اور انسانی بنیادی حقوق سے محروم ہیں ہماری عملی اور قومی جہد سماج میں مختلف ظلم و زیادتیوں ، ناروا سلوک و ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے ہے تاکہ ہم خوشحال معاشرے کی تشکیل کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کر سکیں بی این پی کو بلوچ عوام نے بھاری مینڈیٹ دیا لیکن اس مینڈیٹ کو چرا لیا گیا لیکن سردار اختر جان مینگل کے حالیہ دورہ دالبندین ، نوشکی میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت ہماری سیاسی و اخلاقی جیت ہے بلوچ عوام نے یہ باور کرا دیا کہ آج بھی بڑی تعداد میں عوام بی این پی کے سہ رنگہ بیرک تلے جدوجہد کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور پارٹی ہی کو بلوچ مسئلے کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں اس موقع پر غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی عملی طور پر عوام کی امنگوں کی ترجمانی کر رہی ہے ممبر سازی اور تنظیم کاری کے مرحلے میں بڑی تعداد میں کوئٹہ میں یونٹ سازی اور عوام کی جوق در جوق پارٹی پروگرامز میں شرکت ، دلچسپی ، قربت اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی قوت بی این پی ہی ہے جو جدید بنیادوں پر مضبوط مستحکم ہوتی جا رہی ہے پارٹی کے رہنماؤں و کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کے باوجود عوام نے بلا خوف و خطر نظر انداز کرتے ہوئے جدوجہد کو اولیت دی اور آج ہم ان حالات میں بلوچوں کے تمام مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کر رہے ہیں اس موقع پر موسیٰ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی فعال و متحرک ہوتی جا رہی ہے اور پارٹی ہی شہداء کے مشن کی تکمیل چاہتی ہے پارٹی کے رہنماؤں و کارکنوں کی قربانیوں نے بی این پی کو مزید تقویت بخشی کیونکہ شہداء کی قربانی اور لہو پارٹی کے فکر و فلسفے کو پروان چڑھا رہے ہیں بی این پی حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے سے گریز کریں اور مختلف محکموں میں بلوچ نوجوانوں کو بے روزگار کرنے کی پالیسیاں ترک کرے اس موقع پر الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین یونس بلوچ ممبران موسیٰ بلوچ ، عبدالرحمان خواجہ خیل تھے انتخابات کے نتائج کے مطابق یونٹ سیکرٹری عبدالغفور مینگل ، ڈپٹی یونٹ سیکرٹری اعظم بلوچ ، ضلعی کونسلران صدام بلوچ ، خدائے رحیم بلوچ منتخب ہوئے اس موقع پر ٹکری نبی داد ، محمد حسین بلوچ و دیگر سماجی و قبائلی رہنماء بھی موجود تھے آخر میں الیکشن کمیٹی کی جانب سے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی گئی اور امید ظاہر کی گئی کہ وہ پارٹی کے فکرو جدوجہد کو آگے بڑھانے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔