|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2014

کوئٹہ : بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی سمیت تمام بلوچ شہداء کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب محمد اکبر خان بگٹی کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ ایک نظریہ کا نام ہے یہ نظریہ آزاد و خود مختار بلوچستان کے قیام تک بلوچ جہد کاروں کی رہنمائی کرتا رہے گا بلوچ قوم یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کرے قومی یکجہتی کو پروان چڑھائے بغیر قبضہ گیریت کا خاتمہ ممکن نہیں ریاستی ظلم و جبر اور بربریت سمیت دنیا کی کوئی طاقت بلوچ قوم کو آزادی کے حصول سے نہیں روک سکتی ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچ ری پبلکن پارٹی ناروے کے زیر اہتمام اوسلو میں ڈاڈائے بلوچ شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی کی 8ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ ریفرنس کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کے دوران کیا اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے انسانی حقوق میں بلوچ قوم کے نمائندے مری قبیلے کے سربراہ نواب مہران بلوچ سر دار میر بختیار خان ڈومکی ‘ ممتار صحافی طارق فتح‘ بی آر پی سوئیڈن کے صدر ناکو مراد بلوچ‘ بی آر پی بر طانیہ کے صدر منصور بلوچ اور بی آر پی جرمنی کے اشرف شیر جان نے و دیگر نے بھی شرکت کی تقریب کے شرکاء نے شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی کو ان کی آٹھویں برسی کے موقع پر سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیران سالی میں قبضہ گیریت کے خلاف جنگ کے دوران ان کی شہادت نے بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے جنیوا سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی سمیت تمام بلوش شہداء کو سرخ سلام پیش کیا اور کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کسی فرد کا نہیں بلکہ ایک تحریک اور نظریہ کا نام ہے جنہوں نے ضعیف العمری پیران سالی کی پرواہ کئے بغیر ظلم جبر کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور قبضہ گیریت کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا نواب محمد اکبر خان بگٹی کی سیاسی و قومی سوچ و فکر بلوچ قوم کی آزاد و خود مختار بلوچستان کے مکمل قیام تک رہنمائی کرتی رہے گی بلوچستان میں جاری مزاحمتی تحریک میں نواب محمد اکبر خان بگٹی سمیت دیگر بلوچ شہداء کا لہو شامل ہے جنہوں نے اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں ظلم و جبر کے سامنے سر خم تسلیم نہیں کیا بلکہ قبضہ گیریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا بلوچ قوم کے روشن مستقبل ساحل وسائل اور سرزمین کے دفاع کیلئے اپنی جان قربان کرکے تاریخ میں ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے انہوں نے کہا کہ بلوچ شہداء کی قربانیوں کی مرہون منت بلوچ جہد آزادی کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور بلوچ فرزندان و بلوچ دختران کی تحریک آزادی میں شمولیت و شرکت کو ہم نہ صرف خوش آئند سمجھتے ہیں بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچ قوم میں شعور اجاگر کرتے ہوئے بلوچ قومی یکجہتی کو پروان چڑھایا جائے ہر زن و مرد ،پیر و ورنا کو بلوچ جہد آجوئی کیلئے اپنا انقلابی کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ آج بھی بلوچ دشمن قوتیں بلوچ قوم کے خلاف برسرپیکار ہیں بین الاقوامی سطح پر بلوچ قومی تحریک کو ملنے والی پذیرائی نے انہیں بوکھلاہٹ کا شکار کردیا ہے اس لئے انہوں بلوچ تحریک کے اصل چہرے کو مسخ کرنے کیلئے گھناؤنی سازشوں کا جال بچھانا شروع کردیا ہے تاکہ عالمی سطح پر قومی آزادی کی تحریک کو ملنے والی پذیرائی کو ختم کیا جاسکے تاکہ ریاست کو اپنی قبضہ گیریت کے پنجے گاڑنے میں آسانی ہوسکے ایسے میں بلوچ تحریک کے ساتھ بلوچ خواتین و نوجوانوں کی شعوری و نظریاتی جڑت خوش آئند ہے اور ہم یہ پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اب دنیا کی کوئی بھی طاقت بلوچ قوم کو آزادی کے حصول کی جدوجہد سے نہیں روک سکتی نواب مہران مری ،بی آر پی ناروے کے صدر فاروق بلوچ ،منصور بلوچ و بی آر پی یورپ سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں و کارکنان نے خطاب کرتے ہوئے شاہ شہیدان نواب محمد اکبر خان بگٹی کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی سوچ و فکر کو مشعل راہ بناتے ہوئے قبضہ گیریت کے خلاف جدوجہد خون کے آخری قطرے تک جاری رکھی جائے گی اور اس حوالے سے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔