|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2015

لندن: پاکستان خطے میں قوتوں کوعدم توازن کرنے چین اور روس کے کندھوں پر بندوق رکھ کر دنیا کے امن کو چیلنجز سے دوچار کرنے کی راہ پر گامزن ہے ان خیالات کا اظہار بلوچ قوم دوست رہنماحیربیار مری نے اپنے اخباری بیان میں کیا۔انھوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ چین کے بلوچستان میں میگاپروجیکٹس بلوچوں کی مرضی کے نہ صرف خلاف بلکہ چین و پاکستان کی توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتے ہیں جس سے مستقبل قریب میں بلوچوں کے اقلیت میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ شناخت اور ثقافت کو بھی خطرہ ہے اگر پاکستان اور چین اپنے منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کامیاب ہوئے تو خطے میں قوتوں کے عدم توازن سے پیچیدہ مسائل جنم لے سکتے ہیں جس کی وجہ سے خطے میں موجود تمام قومیں متاثر ہونگے ۔ بلوچ رہنما نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں داعش کی چاکنگ ،بچیوں کی سکولوں کی بندش اور خواتین پر تیزاب پھینکنے جیسے واقعات کو نہ صرف بلوچوں بلکہ ہمسایوں ودنیا کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست ایک خاص منصوبے کے تحت چین سے مل کر بلوچ علاقوں میں شدت پسندی کے پھیلاؤ کے پروگرام پر عمل پیرا ہے انہوں نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی عورتوں کو پردہ نہ کرنے پر ان کے چہرے مسخ کرنے اور تیزاب پھینکنے کی کوئی مثال ہے بلکہ یہ جہادیوں کا ایجاد ہے جس کے کارخانے راولپنڈی میں ہیں جہاں سے شدت پسندوں کو پیدا کرکے پھر ان کے خاتمے کے نام پر مغرب سے فنڈز اکٹھا کیا جاتا ہے اور اسی فنڈ زسے بلوچ اور پشتوں عوام کا قتل عام کیا جاتا ہے اور ان پر اپنی تسلط برقرار کرتا ہے ۔ ،حیربیار نے کہا کہ ریاست پہلے صرف چین کو اتحادی بنا کر پوری خطے کی جمعداری کا خواب دیکھتا تھا اب اسمیں روس کو شامل کیا جارہا ہے، حیربیار مری نے کہا کہ روس کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ چیچنا اور داغستان وغیرہ میں جو لڑائی ہورہی ہے اس کے تانے بانے بھی راولپنڈی سے مل رہے ہیں ایسے میں روس کا پاکستان کے ساتھ اتحادی بننا اپنے پاوٗں پر کھلاڑی مارنے کے مترادف ہے ۔مری نے کہا کہ کسی سے بھی بہتر پاکستان کے اتحادی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ خطے میں مذہبی جنونیت کی آبیاری ریاست نے کی ہے جس سے خطے کے ساتھ ساتھ عالمی امن پربھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔بلوچ رہنما نے کہا کہ ہم یہ بات یقین کے ساتھ افغان و ہند سمیت امریکہ و اس کے اتحادیوں کے گوش گذار کرتے ہیں کہ افغان مسلہ حل سمیت خطے میں شدت پسندی کے رجحانات کوروکنے کیلئے لازم ہے کہ بلوچ قوم کی ہرطرح سے مدد کی جائے تاکہ وہ کردوں کی طرح جیسے وہ عراق و شام وغیرہ میں اپنے زمین کا حقیقی وارث و نگہدار بن کر سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں اِسی طرح بلوچ اس خطے میں امن کے ضامن کے طور پر اپنا جائز کردار اعتماد کیساتھ نبھا سکیں۔بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم بظاہر اپنی بقاوآزادی کی جنگ لڑرہی ہے مگرحقیقت میں ان کی ہرکاوش اور قربانی دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں معاون رہی ہے۔لیکن اْسکی اس اہمیت و افادیت کو فطری اتحایوں اور دوستوں کے بجائے دشمن نے بخوبی جانچا ہے اس لئے اس کی اہمیت اجاگر ہونے سے پہلے اْسے بلاامتیازہراساں، اغوا ء اورقتل کیا جارہا ہے بین الاقوامی عالمی قوتیں اورمعتبرانسانی حقوق کے ادارے تماشائی بننے کے بجائے آگے بڑھ کر بلوچ نسل کشی بند کرنے اپنا موثر کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پورا بلوچ نشین آبادی بلا امتیاز یرغمال ہو کر رہ گیا ہے. آئے روز آپریشن کے نام پربلوچ روایات پاوں تلے روندکر چادر چاردیواری کو پامال کیا جاتا ہے بوڑھے بچے اور خواتین کو زدوکوب کیا جاتا ہے یک ہمہ گیر خوف طاری کرنے بے گناہ لوگوں کوسینکڑوں کی تعداد میں انکے خاندان کے سامنے زدوکوب کر کے اپنے ساتھ لے جایاجاتا ہے گو کہ یہ سلسلہ گذشتہ دس بارہ سالوں سے جاری ہے۔ آخرمیں بلوچ لیڈر نے کہا کہ بلوچ تحریک آزادی ریاستی اوچھے ہتھکنڈوں ،دھونس دھمکیوں ،لالچ و موت کے خوف سے نہ پہلے ختم ہوئی ہے اور نہ آئندہ اس پر کچھ اثر ہونے والا ہے جوتحریک آزادی انگریزوں کے کالونیلزم کے خلاف شروع ہوئی ہے وہ آج بھی مختلف مراحل طے کرکے جاری وساری ہے جوبلوچ بہک کر دشمن سے جاملے ہیں وہ تاریخ سے عبرت لیں اوراپنے نسلوں کو شرمندگی سے بچانے بلوچوں کو کچلنے کے عمل کا حصہ نہ بنیں۔اِسی طرح علاقائی وبین القوامی امن و ترقی پسند قوتیں پاکستان کی نیزنگیوں کا ادراک کرتے ہوئے اس ملک بارے اپنے دوہری پالیسی ترک کرکے شرپھیلانے والے سے خیرکی تمنا میں اپنا قیمتی وقت و سرمایہ خرچ نہ کریں۔ اس سے قبل کہ ریاست اپنے ظلم سے بلوچستان کے بلوچ نشین علاقے کو دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے میں تبدیل کرنے کامیاب ہوکرخطے میں امن کی کوششوں کے سامنے رکاوٹ بنے دنیا بلوچ آزادریاست کی تشکیل بارے اْس کے جائز اہمیت کے پیش نظر اپنا موقف دوٹھوک اور واضع کر یں تاکہ بلوچ قوم خطے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں موثرانداز میں اپنا کردار ادا کرسکے،افغان بلوچ خطے کی امن وامان اور ترقی اورخوشحالی کا راستہ آزاد بلوچستان سے جوڈا ہوا ہے ،اگر دنیا اس خطے میں واقعی حقیقی معنوں میں امن اور خوشحالی چاہتا ہے اور ریاست کی دہری معیار اور بلیک میلنگ سے بچنا چاہتا ہے تو دنیا کو آزد بلوچستان کی حمایت کرنا ہوگی تب جاکر خطے میں صیح معنوں میں امن اور خوشحالی آسکتی ہے۔