|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہاگیاہے کہ معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچ آئی ڈی پیز کو مردم شماری وخانہ شماری کاحصہ بنایاجائے بالخصوص آواران ،کوہلو ،ڈیرہ بگٹی ،مشکے ،مکران اور خضدار کے بیشتر علاقوں میں جولوگ بہالت مجبوری وہاں سے دوسرے علاقوں کو منتقل ہوچکے ہیں ،حکمرانوں کی ذمہ داری زیادہ بنتی ہے کہ عدالت عالیہ کے فیصلے بعد محکمہ شماریات اور حکمرانوں کو چاہئے کہ اس فیصلے کی روح سے انہیں شامل ہیں ،بیان میں کہاگیاکہ آئینی حوالے سے بھی ان کے حقوق کو ضبط نہ کیاجائے بلکہ مکمل طور پر شامل کرکے قانونی لوازمات پورے کئے جائیں ،بیان میں کہاگیاکہ مردم شماری جو 15مارچ سے شروع کی گئی تھی بلوچ علاقوں میں اب بھی سست روی کاشکارہے ،کوئٹہ میں وحد ت کالونی ،میٹھا خان اسٹریٹ ،بلوچ کالونی سمیت سریاب کے بیشتر علاقوں میں اب خانہ شماری اور مردم شماری شروع ہی نہیں کی گئی ہے جبکہ کوئٹہ کے مشرقی علاقے جن میں حبیب اللہ کول مائنز ،کلی محمدشہی ،سنجیدی ،سرنج ،ڈگاری ،مارگٹ ،کلی اسماعیل ،مارواڑ ،انڈس ،ٹاپ ،قلات کول ،زڑخو ،کلی شاخوزئی ،کلی منیر بنگلزئی کے علاقے میں اب تک خانہ شماری اور مردم شماری کا عملہ آئی ہی نہیں تو اس سے ظاہر ہوتاہے کہ دانستہ طور پر ہمارے ان بلوچ علاقوں کو مردم شماری وخانہ شماری سے دور رکھاجارہاہے ،فوری طورپر سریاب کے چارج ون کو مختلف علاقوں میں تقسیم کرکے مزید سٹاف بڑھایاجائے اور درجہ بالا علاقوں میں خانہ شماری اور مردم شماری شروع کی جائے تاکہ یہ علاقے خانہ شماری اورمردم شماری سے رہ نہ سکے ،بیان میں کہاگیاکہ اسی طرح عدالت عظمیٰ نے حکم صادر فرمایا کہ افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور رکھاجائے اور اسے پاکستانی شمار نہ کی جائے اور جو شناختی کارڈ بلاک ہے یا جن کے پاس مہاجر کارڈ ہے ان کو بھی مردم شماری سے دور رکھا جائے لیکن اب اس کے برعکس کام کی جارہی ہے ،کوئٹہ سمیت اب تو افغان مہاجرین کے کیمپوں کو بھی شمار کیاجارہاہے جس میں پنجپائی کیمپ ،جنگل پیر علی زئی ،لورالائی ،پشین سے منسلک علاقوں ،نسئی کیمپوں کو بھی شمارکیاجارہاہے جو بالکل مردم شماری کے قوانین کی خلاف ورزی ہے ،انہی کیمپوں کو مکمل طور پر دوررکھاجائے تاکہ صاف اورشفاف مردم شماری کو یقینی بنائیں اسی لئے ہم کہتے تھے کہ 40لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں صاف اورشفاف مردم شماری ممکن نہیں ،ان تحفظات اور خدشات کو فوری طورپر دور کیاجائے اورمردم شماری کے مکمل ہونے کے بعد بلوچستان میں بالخصوص تمام شناختی کارڈ کے ری ویریفکیشن کے مراحل کو بھی پورا کیاجائے تاکہ مزید شفافیت یقینی بنائی جاسکے ۔