|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2017

معصوم سیاست دانوں کے لئے تحریر پیش خدمت ہے ۔ بلوچستان ایک کثیر القبائلی صوبہ ہے اس وجہ سے اس میں کثیر السانی سیاسی پارٹیاں موجو دہیں ۔ جو کہ قوم پرست پارٹیوں کے نام سے مشہور ہیں ۔ پارٹی قائدین کے ہاتھ میں غمی خوشی کے موقع پر تسبیح ہوتے ہیں تسبیح کے دانے کم سے کم 33اور زیادہ سے زیادہ 100 ہوتے ہیں لیکن قوم پرست لیڈروں کے ہاتھوں میں صرف 33دانوں کے تسبیح ہوتے ہیں روحانی پیشواؤں اور گدی نشینوں کے پاس 100سے ہزار دانے تسبیح ہوتے ہیں ۔ جب بھی سیاسی قائدین اپنے ورکروں کے ساتھ تعزیت کے لئے سوگوار خاندان کے پاس جاتے ہیں تو 33دانے کی تسبیح ان کے ہاتھ کا زینت بن جاتی ہے چلتے چلتے ٹک ٹک کی آواز بھی سنائی دیتی ہے ۔ سوگوار خاندان کو فوراً پتہ چل جاتا ہے کسی سیاسی قد آور کی آمد ہے فاتحہ خوان اور سوگوار اپنے آپ کو سنبھال لیتے ہیں تکیوں کو آراستہ و پیراستہ کرتے ہیں آنے والے مہذب انداز میں تشریف رکھتے ہیں ۔فاتحہ پڑھنے کے بعد تعزیتی کلمات کا دور شروع ہوجاتا ہے ۔ معصومانہ انداز میں ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں ۔ چائے و شربت کی ایک دو گھونٹ پینے کے بعد تسبیح پر کچھ ورد کرتے ہیں ۔ پتہ نہیں کیا پڑھتے ہیں جو کہ ایک راز ہے ۔ ویسے بھی غمی اور خوشی کا اظہار بلوچ کلچر کا ایک حصہ شمار ہوتے ہیں ۔ اس قسم کی روایات بلوچستان کے تمام علاقوں میں یکساں ہیں ۔ اٹھتے وقت رشتہ دارسوگواروں کے بالشت کے پیچھے نوٹوں سے بھرا لفافہ ڈال دیتے ہیں جو کہ جذبہ ہمدردی و تعاون کا اظہار ہے ۔ ہمارے معصوم لیڈران اسمبلی میں جاتے ہیں ان کے ہاتھ میں خوبصورت تسبیح ہوتے ہیں تسبیح کے دانوں میں روانی اور چمک پائی جاتی ہے ۔ پرکشش لباس اور راڈو گھڑی میں میچنگ اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب کسی کارندے سے پوچھا گیا کہ قائدین تسبیح پر کیا پڑھتے ہیں جواب ملا وہ سورہ یسیٰن کے بجائے سی پیک سی پیک پڑھتے ہیں ہر وقت تسبیح پر ٹک ٹک اور سی پیک کی آواز میں جاندار ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو اسمبلی ماحول کو دلفریب بناتا ہے ۔ہمارے مرکزی قائدین کے پاس قیمتی تسبیح ہوتے ہیں ۔ وہ اکثر اوقات اسمبلی ہال میں تسبیح کا ورد کرتے ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو کے ہاتھ میں قیمتی تسبیح ہوتی تھی اور گلے میں خوبصورت مالے کا ہار ہوتا تھا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو تسبیح پر کیا پڑھتی تھیں وہ بھی ایک راز ہے وہ ہمیشہ روحانی شخصیات اور گدی نشینوں کے پاس جاتی تھیں نذرانہ پیش کرتی تھیں ایک بزرگ بابا دھنکا شریف کی خاص شہرت تھی ان کی درگاہ تک بے نظیر بھٹو نے موٹر وے طرز کی معیاری سڑک تعمیرکرائی تھی ۔ خود درگاہ میں حاضر رہتی تھیں۔ بزرگوں سے روحانی فیض حاصل کرنا ان کی طرہ تھا ۔ بابا کے درگاہ عام و خاص کیلئے کھلا تھا۔ بابا جی آنے والوں کو ڈنڈے مارتے تھے ۔ ڈنڈے کھانے والے خوش ہوتے کہ ان کی مرادیں پوری ہوجائیں گی ۔ مزید ڈنڈے کھانے کے لئے بے تاب تھے۔ بلوچستان کے سیاسی قائدین روحانی شخصیات ‘ گدی نشینوں کے درگاہوں پر بہت کم جاتے ہیں ۔ البتہ مذہبی پیشواؤں سے تعویز ضرور حاصل کرتے ہیں روحانی شخصیات کی کتابوں میں کہیں بھی یہ درج نہیں پیر عمر پنجگور کے ‘ عبداللہ جان پلیری گوادرکے ‘ خضدار کے یعقوب شاب‘ کوئٹہ کے قاری نور محمد نے آنے والے لوگوں کو ڈنڈے مار ے۔ صوبہ سندھ اور پنجاب میں روحانی شخصیات ‘ گدی نشین، مزاریں اور دوسری مذہبی درگاہیں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں لوگ منت مانگتے ہیں، نذرانہ پیش کرتے ہیں مرادیں مانگتے ہیں ان خود ساختہ بزرگوں کے پاس بہت بڑے لمبے تسبیح موٹے اور دانہ دار ہوتے ہیں ۔ لوگ ان سے مرعوب اور متاثر ہوتے ہیں ۔ بے تحاشہ نقدی رقم کی صورت میں نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔ صوبہ بلوچستان کے علمائے دین نے مزاروں ‘ مذہبی درگاہوں ‘ گدی نشینوں کے اصلاح اور کرداری سازی میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔آج کل عمران خان کے ہاتھ میں تسبیح ہے ۔ وہ تسبیح میں کیا پڑھتے ہیں یہ بھی ایک راز ہے ۔ ان کا یقین ہے تسبیح انہیں ایوان اقتدار تک لے جائے گا۔مسلمانوں کی زوال کا اصل سبب یہ ہے کہ وہ دین سے دور ہوگئے ۔ جب تک مسلمانوں نے دین پر عمل کیا تو دنیا میں عروج حاصل کرتے رہے چاہے خلفائے راشدین کا دور ہومغلیہ خاندان کا دور ہو ، چاکر اعظم کا دور ہو ‘ مسلمانوں نے علم اور عمل میں خوب ترقی کی، دنیا میں ان کے اقتدار کا سورج کبھی غروب نہ ہوا ۔ نیشنل پارٹی سیاسی ورکوں کا اوڑھنا بچھوڑنا ہے قائدین کی سیاسی وژن کی بدولت بلوچستان کے حالات پر گرفت مضبوط ہوئی جس کی وجہ سے بلوچستان امن وامان کا گہوارہ بن گیا ۔ ابتداء میں عسکری اور سیاسی قوتوں کو بشمول وزیراعظم نواز شریف کو مشکلات کا سامنا تھا لیکن معاملات درست ہوتے گئے ۔ آج کل نیشنل پارٹی کے سیاسی خانوادوں کے پاس قیمتی اور خوبصورت تسبیح ہوتے ہیں وہ صرف غمی دکھی سوگوار خاندان کے لئے اٹھاتے ہیں ۔ وہ تسبیح پر کیا پڑھتے ہیں وہ بھی ایک راز ہے ۔ سب سے اچھی اور قیمتی تسبیح افغانستان اور ایران میں پائی جاتی ہے ان میں جلال پائی جاتی ہے چین کی بنی ہوئی خوبصورت پلاسٹک کی تسبیح سعودی عرب کے حاجیوں کی ضرورت کے لئے کافی ہیں ۔بلوچستان کے تمام سیاسی عمائدین سے گزارش ہے کہ وہ پرکشش تسبیح اور استغفار ‘ درود شریف اور آیت الکرسی کا ورد کریں ‘ کرسی ‘ کرسی کا ورد نہ کریں ’ ڈنڈا کھانے کے لئے درگاہوں میں جانے سے پر ہیز کریں ۔