|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2017

صوابی: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے سیاسی میدان میں عمران خان کامقابلہ کرنے کااعلان کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں پرزوردیاکہ وہ 2018میں ہونے والے انتخابات کیلئے اختلافات ختم کرکے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائے،صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈینگی آیا ہے کیا عمران خان کی تبدیلی یہی ہے۔

شہباز شریف نے ڈینگی سے نمٹنے کے لئے ماہرین خیبرپختونخوا بھجوائے لیکن افسوس کی بات ہے کہ صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی نے ان پر اسپتال کے دروازے بند کردئیے ،اور ماہرین نے کھلے آسمان تلے ٹینٹ لگواکر ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کا علاج کررہے ہیں ،

اتوار کی شام موضع یارحسین میں پارٹی کے سابق شہیدایم پی اے حاجی محمدشعیب خان کی پہلی برسی کے موقع پر ایک بڑے تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیارولی خان کا کہنا تھاکہ اے این پی (ولی) آئندہ چند یوم میں اے این پی میں ضم ہوجائے گی انضمام کے حوالے سے معاہدہ پر دستحط ہوچکاہے ۔

انضمام کافیصلہ گذشتہ جمعہ کے روز پریس کانفرنس میں ہورہاتھا لیکن بیگم نسیم ولی خان کی ہمشیرہ کی وفات پر پریس کانفرنس موخرکردیا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات کے تناظر میں پختون قوم کی اتحادواتفاق کی ضرورت ہے اس لئے ہم نے اپنے ہی خاندان سے ایک پلیٹ فارم متحدہونے کا اصولی فیصلہ کرلیاہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے آرٹیکل 62-63میں ترمیم کے حوالے سے میاں نوازشریف سے بات چیت کی تھی ۔

ان پر واضح کیاتھا کہ ضیاء الحق نے اس آرٹیکل میں جو ترامیم کی ہے وہ شق نکال کراس آرٹیکل کو اصل شکل بحال کیاجائے بلکہ میاں صاحب ہمارانہ مان سکے اوریوں آج میاں صاحب نے خود اس کانتیجہ بھگت لیااور اب میاں صاحب اس میں ترمیم لانے کا رورہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں میاں نواز شریف کی نااہلی کاجوفیصلہ کیاتھا ہم نے جمہوریت کی خاطر اس فیصلے کو مان لیاہے اگرچہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہمیں تحفظات ہے۔انہوں نے ملک کی تمام سیاسی قوتوں سے اپیل کی ہے کہ خدارا وہ اس حوالے سے پارلیمنٹ کے اندربیٹھ کر اپنے تمام سیاسی معاملات اورجنگیں حل کرے تاکہ کسی کوآئندہ منتخب حکومت ختم کرنے کاموقع نہ مل سکے ۔

انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف نے ہمارے رہبر خان عبدالولی خان کے ساتھ صوبے کانام پختونخوا رکھنے فاٹاکوخیبرپختونخوامیں ضم کرنے اور سی پیک کے منصوبے میں کے پی کے اپنا حق لینے کاوعدہ کیاتھااور ہم نے ان پر واضح کیاتھا کہ ہمیں پختونوں کی حقوق نہ دیے تو آئندہ میاں صاحب کو جدہ میں جگہ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی حالت ابترہے ۔انہوں نے کہاکہ کپتان کہتے ہیں کہ کرپشن کیلئے ثبوت ہونے چاہئیے لیکن وہ خود اپنی ایم این اے عائشہ گلالئی کی جانب سے ان پر لگاگئے کرپشن کے الزامات پر خاموش ہے گلالئی موبائل دینے پر تیارہے تو پھر خان موبائل کیوں نہیں دیتے ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان،جہانگیرترین اور ترکئی خاندان کی خود اف شور کمپنیاں ہے کرپشن کاواویلہ مچانے والے جماعت اسلامی کی امیر سراج الحق پہلے خیبر بنک کا معاملہ اُٹھائے تب کرپشن کی بات کرے سراج الحق نے دیر کی جلسہ عام میں کہاتھا کہ ہم باچہ کی قبر کو افغانستان سے یہاں منتقل کریں گے لیکن وہ سن لے کہ بابا کے بابا کے ہرپیروکاران کے باپ دادا کے قبروں کو نہیں چھوڑیں گے سراج الحق نے افغان جہادمیں کروڑوں روپے کمائے ہیں ان کا احتساب ہوناچاہئیے، ۔

انہوں نے کہاکہ کپتان کامقصدکرپشن نہیں نوازشریف حکومت کاخاتمہ تھا عمران خان ایم پی اے بابر سلیم کے الزامات پر کیوں خاموش ہے ۔خیبرپختون خوا کی تاریخ کی کوئی وزیراعلیٰ نہیں ناچامگر پرویزخٹک میوزک سامنے بے بس ہوکر ناچنے لگے ۔

انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے سوال پر میرایہی جواب ہے کہ نو کمنٹس۔انہوں نے کہاکہ 2013کے الیکشن کے بعد ہم نے اعلامیہ طور پر کہاتھا کہ ہم نے الیکشن نہیں ہاراتھا بلکہ ہمارے مینڈیٹ چرائے گئے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پر کرپشن کی الزامات آنے پر عمران خان اپنے ارکان سے استعفیٰ طلب نہ کرسکے جبکہ وفاق سے اور میاں نوازشریف سے غیر آئینی اور غیر قانونی طورپر استعفیٰ طلب کرتے تھے ۔