|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان میں 70ارب روپے کا ایک اور اراضی اسکینڈل سامنے آگیا۔ 3ہزار ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی با اثر افراد میں تقسیم کرنے کا نیب نے نوٹس لے لیا۔ ابتدائی معلومات حاصل کرنے کے بعد وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئیں ۔

تفصیل کے مطابق سی پیک کے مرکز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بارہ ہزار ایکڑ زمین جعلسازی کے ذریعے با اثر افراد نے تقریباً بیس سال قبل اپنے نام پر الاٹ کروائی لیکن بعد اس میں سے نو ہزار سے زائد ایکڑ واگزار کرالی تھی ۔ باقی 70 ارب مالیت کی 3167 ایکڑ سرکاری اراضی پر لینڈ مافیا نے با اثر افراد کی مدد سے قبضہ کرلیا اورغیر قانونی طریقے سے زمین کو نجی قرار دے کر با اثر افراد کے نام پر الاٹ کرائی۔

ترجمان قومی احتساب بیورو(نیب) بلوچستان کے بیان کے مطابق گوادر اراضی اسکینڈل کی ابتدائی انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ گوادر شہر کے چند مقامی افراد نے با اثر افراد کی آشیر باد سے جعل سازی اور کرپشن کے ذریعے سرکار کی تقریبا 12 ہزار ایکڑ زمین اپنے نام پر الاٹ کروائی جبکہ بعد میں حکومتی ایمان دار افسران کی کوششوں سے لینڈ مافیا سے تقریبا 9450 ایکڑ اراضی واگزار کرا لی گئی۔ تاہم بعد ازاں طاقت ور لینڈ مافیا نے ریونیو کے افسران کی ملی بھگت سے 3167 ایکڑ زمین دوبارہ اپنے نام پر کروالی جس پر حکومت بلوچستان نے متعلقہ اراضی لینڈ مافیا کے قبضے سے چھڑانے کے لئے کیس سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے فل بنچ کے سامنے پیش کر دیا۔

اس دوران نیب کو ابتدائی جانچ پڑتال کے دوران معلو م ہوا کہ با اثر افراد اب بھی جعل سازی اور کرپشن کے ذریعے گوادر کی انتہائی قیمتی سرکاری زمین کو ہتھیانے کی مزموم کوششوں میں مصروف ہیں جس پر نیب نے نوٹس لیتے ہوئے اراضی اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کے لئے ابتدائی طور پر انکوائری کا آغاز کر دیا ہے نیب بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والے جعل سازوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا ئیگا ۔