|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2017

اسلام آباد :  چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بلوچستان اور سندھ سے لاپتہ ہونے والے افراد کی عدم بازیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے مکمل آئین و قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے انہوں نے بلوچستان نیسنل پارٹی مینگل گروپ کے کارکنوں اور رہنماؤں کی وفاداریاں زبردستی تبدیل کرانے پر وزیر داخلہ کو ایوان میں طلب کرلیا۔ 

منگل کے روز سینیٹ مین عوامی اہمیت پر بات کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہماری پارٹی کو دیوار سے لگانے کیلئے زبردستی علاقے کے عوام کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اور قومی و صوبائی اسمبلی سمیت سینیٹ میں نمائندگی حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے کارکنوں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کاہ کہ میں آج برملا کہتا ہوں کہی ہم سب سے زیادہ وفادار اور محب وطن ہیں اور اگر کسی کو ہمارے رہنما یا کارکن کے خلاف شکایت ہے تو عدالتوں سے رجوع کریں جس پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ مذکورہ معاملے پر وزیر داخلہ آج بروز بدھ ایوان کو تفصیل سے آگاہ کریں ۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ گزشتہ پانچ مہینوں سے کوئٹہ کے ضلع قلات میں انٹرنیت سسٹم خراب ہے اس سلسلے میں پی ٹی سی ایل کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں مگر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے مین گزشتہ روز سیکرٹری آئی ٹی سے ملاقات کی اور انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس کو بند کای گیا ہے اس صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔ 

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سینیٹر جمالدینی کے تحفظات کے بارے میں سینیٹ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے اور ایوان کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے رپورٹ بنائی تھی اس بارے میں بھی پورے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔ 

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سینیٹ کی کمیٹیوں میں وزارتیں جو باتیں مان لیتے ہیں بعد میں اس سے مکر جاتے ہیں کمیٹیوں کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ ضلع ہنگو کے بعض علاقوں خٹک باندہ‘ انارجینہ سمیت دیگر علاقوں میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں مگر ابھی تک ان علاقوں کو گیس کی سہولت نہیں دی گئی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن علاقوں میں گیس دریافت ہوئی ہے ان سے متصل پانچ تا سات کلومیٹر کے علاقے مین عوام کو سہولیا دی جائین ۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ وزیراعظم کی تبدیلی کے بعد کمیٹیوں اور وزارتوں کے سربراہان بھی تبدیل ہوئے ہین اس طرح مشترکہ مفادات کونسل میں پہلی دفعہ صوبہ پنجاب سے چار ممبران تعینات کئے گئے ہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 153 کے منافی ہے جس کے مطابق کونسل میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہونی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس آئینی خلاف ورزی کی سندھ سمیت چھوٹے صوبے شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر کونسل میں کسی ایک صوبے کو زیادہ نمائندگی دی گئی تو اس سے دیگر صوبوں کے حقوق شدید متاثر ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تحریک التواء بھی جمع کرائی ہے حکومت اس صورتحال کا نوٹس لے انہوں نے کہا کہ سندھ میں گم شدہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے اور جو لوگ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرتے ہیں ان کو بھی غائب کردیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ شنوائی کے بغیر کسی کو بھی غائب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کا کوئی قصور ہے تو اس کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیارکرتا جارہا ہے یہ مسئلہ بلوچستان سے شروع ہوا اور اب سندھ تک پھیل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون اس بات کی قطعی اجازت نہین دیتا ہے کہ ریاست بغیر کسی وجہ کے ملک کے شہریوں کو غائب کرے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی وجہ سے ملک کے عوام میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے سے ملک کے عوام میں خوف و ہراس برھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے اگر کسی کے خلاف کوئی الزام یا جرم ثابت ہے تو اس کو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے صوبے کی زراعت تباہی کا شکار ہے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے صنعتیں بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے ملازمتوں کے موٹے پر دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جعلی ڈومیسدائل پر بھرتی کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے اگر اس صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی جاری رہی تو اس کے خطرناک نتائج ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔