|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں آباد افغان مہاجرین کی تعداد سے عوام کو آگاہ کیا جائے مردم شماری اہم اور احساس مسئلہ تھا اب جب مردم شماری ہو چکی اب حکمران جماعتیں جو صاحب اقتدار ہیں ان کی جانب سے اب خدشات کو تحفظات کا اظہار کسی بھی طور مناسب نہیں مردم شماری میں آواران کی آبادی میں صرف تین ہزار افراد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

مرکزی و صوبائی حکومت کے قریبی اتحادی ہونے کے باوجود خانہ و مردم شماری کے حوالے سے باتیں کرنا درست نہیں بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان وسیع و عریض سرزمین ہے جو 3لاکھ 7ہزار مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے ہمارے آباؤاجداد کی ہزاروں سالوں پر محیط زبان و ثقافت ہے وسائل سے مالا مال سرزمین کیلئے شہداء و غازیوں نے بے شمار قربانیاں دیں اور سرزمین کی حفاظت کی ماضی کی طرح ایک بار پھر چند علاقوں میں ہماری آبادی کم ظاہر کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انگریز سامراج سے لے کر اب تک بلوچوں کی 85فیصد آبادی کو درست طریقے سے شمار نہیں کیا گیا اس حوالے سے پارٹی افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور رکھنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کے حوالے سے پٹیشن فائل کی اس پر عدالت عالیہ نے خدشات و تحفظات پر فیصلہ دیا کہ افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور اور بلوچستان آئی ڈی پیز کو شامل کیا جائے ۔

اس حوالے سے پارٹی نے اصولی قومی موقف کو ہمیشہ اولیت دی تاکہ ہم اپنی قومی تشخص ، بقاء و سلامتی کو یقینی بنا سکیں اس حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی نے بلوچستان کی قومی جہد کو آگے بڑھانے کی جدوجہد کی افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز ، غیر قانونی دستاویزات اور مردم شماری کا مسئلہ ہو ہمیشہ ہم نے ثابت قدمی کے ساتھ یہ موقف رکھا اس کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان سیاسی یتیم خانہ نہیں بلوچستان کے مقامی لوگ چاہئے کسی بھی قوم مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔

انہوں نے طویل عرصہ سے افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کا حق ادا کر دیا اب افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے انخلاء کو یقینی بنایا جائے جنہوں نے جعلی طریقے سے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ اور انتخابی فہرستوں میں اندراج کرایا شناختی کارڈز منسوخ کر کے نام نکالے جائیں بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ، آباد کاروں کے مہاجرین مسائل کا سبب بن رہے ہیں افغان مہاجرین کی انخلاء کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ۔

بیان میں کہا گیا کہ مردم شماری ہو چکی اب محکمہ شماریات ، مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کوئٹہ شمالی بلوچستان سمیت جہاں جہاں غیر ملکیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس کی تعداد سے بلوچستانیوں کو آگاہ کیا جائے تاکہ ہمیں علم ہو سکے کہ بلوچستان میں کسی تعداد میں مہاجرین آباد ہیں ان کی وجہ سے سماجی مسائل جنم لیتے رہے ہیں ۔

انتہاء پسندی ، فرقہ واریت ، منشیات ، کلاشنکوف کلچر جیسے منفی رجحانات انہی کی وجہ سے ہیں اب افغان مہاجرین کے انخلاء کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں نادرا حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز کو مکمل طور پر بلاک کیا جائے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 57فیصد بلوچ علاقوں کے عوام جو شناختی کارڈز ، ب فارم سمیت دیگر دستاویزات سے محروم ہیں ان کو رجسٹریشن اور شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے بلوچستان میں آباد افغان مہاجرین کی تعداد سے عوام کو آگاہ کیا جائے ۔