|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے تربت میں بے دردی قتل ہونے والے پندرہ افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزراء ، ارکان اسمبلی،کمانڈر سدرن کمانڈ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کے بعد میتیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور اور پھر آبائی علاقوں کو پہنچادی گئیں۔ چار ناقابل شناخت لاشیں لاہور کے مردہ خانے منتقل کردی گئیں۔

تفصیل کے مطابق ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے علاقے گروک میں ایک روز قبل پندرہ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے یہ افراد غیرقانونی طور پر ایران کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔ 

مقتولین کی نماز جنازہ جمعرات کی دوپہر تربت میں ادا کی گئی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سینیٹر آغا شہباز درانی، صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی،عبدالرحیم زیارتوال، رکن اسمبلی اکبر آسکانی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ،آئی جی ایف سی میجر جنرل ریٹائرڈ طارق امان، چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، کمشنر مکران ڈویژن بشیر بنگلزئی سمیت اعلیٰ فوجی، ایف سی، پولیس اور سول حکام اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو قومی پرچم میں لپیٹ کرپی این ایس ایئرپورٹ تربت پہنچایا گیا جہاں سے انہیں خصوصی سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے لاہور روانہ کردیاگیا۔

میتوں کے ہمراہ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی بھی طیارے میں لاہور پہنچے اور لاہور ایئر پورٹ پر میتیں پنجاب حکومت کے حکام کے حوالے کردیں۔

انتظامیہ کے مطابق لاہور سے میتیں ایمبولنس کے ذریعے آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔ چار افراد کی میتیں سیالکوٹ، تین میتیں منڈی بہاؤ الدین، دو گجرانوالہ ، ایک میت واہ کینٹ اور ایک میت گجرات میں ورثاء کے حوالے کردیں۔

میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔ مقتولین کے ورثاء غم سے نڈھال نظر آئے۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔

تربت سے لاہور پہنچائی گئی چار ناقابل شناخت میتوں کو لاہور کے میو ہسپتال کے مردہ خانہ منتقل کردیاگیا۔

کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کا مقدمہ لیویز تھانہ تربت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ جاں بحق افراد کو کہاں سے اغواء کرکے یہاں تک لایا گیا۔

دریں اثناء کوئٹہ میں قاتلانہ حملے میں شہید ہونیوالے قائمقام ایس پی محمد الیاس اور ان کے اہلخانہ کی نماز جنازہ اور تدفین کردی گئی۔

گورنر،وزیراعلیٰ،صوبائی وزراء ،اعلیٰ فوجی ، پولیس اور سول حکام نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ واقعہ کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا۔

تفصیل کے مطابق کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں بدھ کی رات کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے قائم مقام ایس پی انویسٹی گیشن سٹی کوئٹہ محمد الیاس ،اہلیہ رضیہ بی بی، بیٹے محمد عادل ایڈووکیٹ اورچھ سالہ پوتے عبدالوہاب کی نماز جنازہ پولیس لائن میں اداکی گئی۔

نماز جنازہ میں گورنربلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ،صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، نواب محمد خان اچکزئی، مجیب محمد حسنی، مشیربرائے اطلاعات سردار رضا بڑیچ، عبیداللہ بابت، ارکان اسمبلی اکبر آسکانی، زمرک اچکزئی، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی،سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حریفال، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ ، شہید کے ورثاء ، پولیس، ایف سی کے آفیسران اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔ گورنر،وزیراعلیٰ اور دیگر حکام نے شہداء کے و رثاء کو اس موقع پر دلاسہ دیا اور ہمدردی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر گورنر محمدخان اچکزئی اور وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کاکہناتھاکہ واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایاجائیگا ۔

دکھ کی اس گھڑی میں ہم سب شہداء کے ورثاء کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔صوبائی حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہے ۔

دریں اثناء شہداء کی تدفین کاسی قبرستان میں کردی گئی۔اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔

دوسری جانب چار افراد کے قتل کا مقدمہ پولیس تھانہ زرغون آباد ایس ایچ او کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔مقدمے میں قتل،اقدام قتل، انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے تیرہ خول ملے ہیں۔ واقعہ کی مزید تحقیقات کیلئے پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دے گئی ہے۔