|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2017

کراچی : مستقبل کا سنگا پو ر اور دبئی بننے والے گوادرمیں پانی کابحران شدت اختیار کر گیا،گوادر کے شہری گز شتہ6ماہ سے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں سمندر کا کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

گوارد کا محکمہ آب رسائی کی جانب سے شہریوں کو طفیل تسلیاں د یتے ہو ئے کئی ماہ گزرگئے ہیں لیکن تاحال شہری حصول آب سے کوسوں دور ہیں، شہریوں کی مشکلات میں اضا فہ ہو گیا ہے،گوادر کے شہریوں کی جانب سے گوادر میں پا نی کی عدم فراہمی کے حوالے سے گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر ’’پانی دو ،پانی دو‘‘ گوادر کی عوام کو پانی دو،مسقبل کا سنگا پور اور دبئی گو ادر کی عوام پا نی کی بوند بوند کو ترس رہی ہیں،گوادر کی عوام کو شراب نہیں پا نی چا ہیے،سمیت دیگر نعرے درج تھے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام ضلع گوادر کے رہنماؤں مولانا عبدالحمید انقلابی،مولانا خالد ولید سیفی، اور نائب امیر جما عت اسلامی ضلع گوادر سعید احمد بلوچ نے کہا ہے کہ گوادر میں پانی کا بحران کی ذمہ دار حکومتی جماعتیں ہیں، جس کی وجہ سے گوادر کے شہری بوند بوند پانی کوترس گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران نے عوام کی زندگی تباہ کردی ہے اورایسا لگ رہا ہے کہ گوادر پتھر کے دور میں چلا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گوادر میں پانی کا مسئلہ اتنا سنگین ہے کہ لوگوں کو معاش کے بجائے زیادہ پریشانی پانی کی ہوتی ہے۔

دوسرے شہروں کے لوگ صبح اٹھ کر اپنی معاش کا فکر کرتے ہیں لیکن گوادر کے لوگوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ وہ پانی کا انتظام کہاں سے کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ گوادر نہ صرف چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اہم حصہ ہے بلکہ یہاں ایک میگا سٹی قائم ہونے جا رہا ہے۔

گوادر میں مفلسی اور دیگر معاشی مسائل کے باوجود وہاں کے لوگوں کو صرف اپنے بنیادی حق پانی کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا یہ ساحلی شہر سنہ 2012 کے بعد تیسری بار ایک بار پھر پانی کے شدید بحران سے دوچار ہے۔

گذشتہ دو برسوں سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے شہر کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ آنکڑا ڈیم تقریباً خشک ہو چکا ہے اور گوادر اور اس کے نواحی علاقوں میں تین لاکھ کے قریب آبادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ 

گوادر کے لوگ ترقی کو خوش آمدید کہتے ہیں اور وہ خود بھی اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں، جہاں ان کو پانی تک نصیب نہیں تو وہ یہ ہی سمجھیں گے کہ گوادر پورٹ کا سارا فائدہ انھیں نہیں باہر کے لوگوں کو ہی ہو رہا ہے۔

جمعیت علماء اسلام ضلع گوادر کے رہنما مولانا عبدالحمید انقلابی نے احتجا جی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سرکار کی جانب سے پانی کی سپلائی غیر معینہ مدت کے لیے بند ہونے سے گوادر کے عوام سخت پریشانیوں میں مبتلا ہیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گوادر کے شہریوں کو شہر سے نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی اس ضرورت کو فوری طور پر حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ 6ماہ سے پا نی کی سپلا ئی معطل ہیں،گوادر کا محکمہ پبلک ہیلتھ، ٹینکر مالکان کے ایک ارب روپے سے زئد کا مقروض ہے، جسکی وجہ سے گوادر میں ٹینکر کے زریعے پا نی کی سپلا ئی معطل ہے اور عوام مجبوراً فی گیلن پانی 60 روپے خریدنے پر مجبور ہیں۔ 

اور پرائیویٹ ٹینکر 15سے20 ہزار فی ٹینکر پانی فروخت کر رہے ہیں جو غریب عوام کی دسترس سے دور ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ گوادر دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن گوادر میں پانی کا دیرینہ مسئلہ تاحال حل طلب ہے۔ 

نائب امیر جما عت اسلامی ضلع گوادر سعید احمد بلوچ نے مطالبہ کیا کہ گوادر میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنا یا جا ئے ۔بصورت دیگر ہم گوادر کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئر نگ کے دفتر کا گھیراؤ اور اہم شاہراہوں پر دھرنے اور احتجاج پر مجبو ر ہو نگے۔