|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2017

نواز شریف کے بعد تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا۔ وہ تا عمر نااہل قرار پائے ہیں یہ تحریک انصاف کے لئے ایک بری خبر ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ عمران خان کے حق میں فیصلہ آیا ان کے خلاف کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا تاہم غیر ممالک سے پارٹی کے لئے فنڈ اور چندہ کا مقدمہ پاکستان الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اس کا فیصلہ کمیشن کرے گی۔ 

یہ الزامات بھی سنگین ہیں کیونکہ ملکی قوانین کے تحت بیرونی امداد سے سیاسی پارٹی چلانا خلاف قانون ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ تحریک انصاف نے بیرون ملک سے فنڈزوصول کئے اور چندہ جمع کیا یا نہیں اس کا فیصلہ بھی عنقریب آئے گا۔ ادھر مسلم لیگ کے کیمپ میں جشن کا ماحول تھا جب یہ فیصلہ آیا کہ تحریک انصاف کے دوسرے بڑے اہم ترین رہنما جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار دیئے گئے ہیں ۔

ان کے خلاف کئی ایک الزامات ثابت ہوئے ہیں شاید وہ سیاست جلد یا بدیر چھوڑدیں۔ تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے یہ اعلان کیا کہ وہ بدستور پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ 

اس سے قبل عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ ن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب پارٹی نے سابق نااہل وزیراعظم کو دوبارہ پارٹی کا صدر بنایا تھا۔ اب انہوں نے خودیہی غلطی دہرائی ہے اور یہ اعلان کردیا کہ ان کی پارٹی کا نااہل شخص پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز رہے گا، اس کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ لیکن امکانات یہی ہیں کہ خود جہانگیر ترین اس عہدے سے ہٹ جائیں گے اور عمران خان کو دوسرا سیکریٹری جنرل تلاش کرنا پڑے گا۔

ان کے پاس اہل لوگوں کی کمی نہیں ہے شاید جہانگیر ترین سے زیادہ اہل سیکریٹری جنرل مل جائے ۔ جہانگیر ترین کا نااہل قرار پانا عمران خان کے لئے سبکی اور شرمندگی کا باعث ہے۔ شاید اسی وجہ سے جہانگیر ترین سیاست سے کنارہ کش ہوجائیں۔ 

جہانگیر ترین کو شایدوزیر بننے کا شوق تھا اس لئے انہوں نے عمران خان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی کیونکہ ملک بھر میں یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ عمران خان ملک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے، اگر ایسا ہوتاتو جہانگیر ترین تحریک انصاف کی حکومت میں ایک اہم ترین وزیر اور ’’کیچن کابینہ‘‘ کے اہم ترین رکن ہوتے۔ 

اب یہ خواب چکنا چور ہوچکا شاید جہانگرین ترین کے لیے سیاست میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا اس لئے ان کا سیاست سے ریٹائر ہونا ایک قدرتی امر ہے کیونکہ وہ ایک تاجر اور صنعت کار ہیں نظریاتی شخصیت نہیں ۔ 

وہ قسمت آزمائی کے لیے سیاست میں آئے تھے ۔ ان کے پاس د ولت پہلے سے بہت ہے اور وہ ’’عزت‘‘ کمانا چاہتے تھے مگر کرپشن کے الزامات ثابت ہونے کے بعد اب ان کی ’’عزت سادات‘‘ بھی گئی۔ بہر حال اس سے عمران خان کو صدمہ ضرور پہنچاکیونکہ ا س کا قریبی ساتھی بھی نواز شریف کی طرح نااہل ہوگیا اوروہ بھی عمر بھر کے لیے۔

تحریک انصاف کے ایک ترجمان نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے اور درخواست دائر کریں گے۔ نواز شریف کی اپیل کا جو حشر ہوا وہی جہانگیر ترین کے اپیل کا بھی ہوگا اس سے مختلف فیصلے کی توقع نہ کی جائے۔ 

اورشاید عمران خان کے وزیراعظم بننے کی خواہش بھی پوری نہ ہو کیونکہ آئندہ الیکشن ہونے کے آثارنظر نہیں آتے۔ یہ تجزیہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کا بھی ہے۔