|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2017

کوئٹہ: نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ ستر کی دہائی میں آباد کاروں کو نکالنے والے بھی اب بلوچستان میں آباد کاروں سمیت سب کو ساتھ لیکر چلنے کی بات کررہے ہیں۔ 

یہ بات انہوں نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب داؤد خان ناصر کے روبرو پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ان کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ 

نواب زادہ گزین مری کے خلاف انڈسٹریل تھانے میں درج کالعدم تنظیم سے معاونت کے مقدمے کی سماعت ہوئی ۔عدالت کی جانب سے مقدمے کی نقولات فراہم کی گئی اور بعدازاں سماعت کو 19جنوری 2018ء تک ملتوی کردیاگیا۔

آئندہ سماعت کے موقع پر نواب زادہ گزین مری پر فرد جرم عائد کئے جانے کاامکان ہے ۔سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ گزین مری نے وفاقی سطح کی سیاست پر تبصرہ سے گزیر کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے خلاف قائم مقدمات کاسامنا کررہے ہیں اور فی الحال صوبائی سطح کی سیاست کا مطالعہ کررہے ہیں اس کے بعد وفاقی سطح کی سیاست پر بات کرینگے۔ 

ایک سوال کے جواب میں گزین مری نے کہا کہ آج تو وہ لوگ بھی سب کو اکھٹے لیکر چلنے کی بات کررہے ہیں جنہوں نے 1970ء کی دہائی میں آباد کاروں کو نکالنے کی کوششیں کی تھیں۔جبکہ ہمارا 1970ء میں جو موقف تھا آج بھی وہی ہے ہم صوبے میں رہنے والے سبھی افراد کو بلوچستانی سمجھتے ہیں۔

گزین مری نے کہا کہ ابھی تک میں نے کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا تاہم مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان سے رابطے کئے گئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری کے شکر گزارہیں جنہوں نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ان کے ساتھ ہمارے 1970ء سے تعلقات ہیں ۔