|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کریگی سینٹ اور عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے صوبے میں دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی اپنی پارٹی پالیسی کے مطابق چلیں گے ۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ قبل ازوقت انتخابات اور سینٹ انتخابات روکنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

نواب ثناء اللہ زہری پہلے بھی قابل قدر تھے اور آج بھی انکا عزت و احترام برقرار ہے پچھلی حکومت نے جو کچھ کیا ہے اس سے مجھے کوئی سروکار نہیں ہے ہمیں اپنا کام اچھے طریقے سے کرکے دکھانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو بھائی ناراض ہوکر بیرون ملک بیٹھے ہیں ان سے بات چیت کی جاسکتی ہے اورانہیں دوبارہ قومی دھارے میں لاکرعزت کا مقام اور برابر کے شہری کا حق دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بات چیت کی پالیسی کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا دہشت گردی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں جو لوگ بے گناہ لوگوں پر حملے کرکے انہیں مارتے ہیں انکے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ میں اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کروں گا اور اسکی بھر پور مزاحمت کروں گامیری کابینہ میں 14وزراء اور 5مشیر شامل ہونگے جن میں تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی جائے گی نئی کابینہ کے ارکان نوجوان اور متحرک ہونگے۔

دریں اثناء نومنتخب وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے بیوروکریسی کو متنبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی بھی معاملے میں تاخیری حربے کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا ان کے پاس وقت کم اور مسائل کے انبار ہے ،

صوبے میں امن وامان کی بحالی ،تعلیم ،صحت ،پینے کے صاف پانی کی فراہمی ،پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی بروقت تکمیل میر ی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

گوادر پوری دنیا کی توجہ کامرکز ضرور ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہاں پینے کا صاف پانی نہیں اس مسئلے کو فوری طورپر حل کرنے کی کوشش کرینگے بلکہ سابقہ حکومت کی اچھے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے گا،

میرے لئے ہر رکن اسمبلی وزیراعلیٰ کی حیثیت رکھتے ہیں اس لئے منتخب اراکین اسمبلی کے ترقیاتی کاموں میں افسر شاہی کی غفلت اور رکاوٹ برداشت نہیں کیاجائیگا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے انتخاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد تحریک ہما را سیاسی اور آئینی حق تھا ہم نے تحریک لا کر کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا جب بھی پارٹی میں کوئی ڈیلور نہیں کرتا اس سے اکثریت رائے سے تبدیل کیاجاتاہے نواب ثناء اللہ زہری سے کوئی ذاتی اختلافات نہیں ہے ۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیکر احسن اقدام اٹھایاہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں ،ہم نے جس جمہوری عمل کاآغاز کیاتھا آج اس کو بخوبی پایہ تکمیل تک پہنچایا مسلم لیگ(ن) کے میر سرفرازبگٹی نے اپنی وزارت کی قربانی دی ،

بی این پی مینگل ،بی این پی عوامی ،مجلس وحدت المسلمین ،عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے اراکین اسمبلی نے جمہوری عمل کو آگے بڑھانے میں ہمارا بھرپور ساتھ دیکر تمام مراعات و پیشکشیں کو ٹکرادیا ۔

میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن کا مشکور ہوں کہ جب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمدنوازشریف نے ان سے رابطے کئے اور ان کی رہائش گاہ پر گئے مگر انہوں نے مجھے تمام پراسس میں مکمل طورپر سپورٹ کیا جس پر مولانافضل الرحمن اور جے یو آئی کے اراکین اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے منظور کاکڑ ،نیشنل پارٹی کے میر خالد لانگو ،مجیب الرحمن محمد حسنی اور میر فتح بلیدی نے اپنے پارٹی پالیسی سے بالاتر ہوکر میرا بھرپور ساتھ دیکر مجھے وزیراعلیٰ منتخب کروایا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان مسائل میں گراہو اہے اگر میں صوبے کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوگیا تو مبارکباد کا مستحق ہوں اب میں مبارکباد نہیں لوں گا ،پچھلی حکومت کے اچھے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے ،

بیوروکریسی کو معلوم ہونا چاہیے کہ میرا وزیراعلیٰ میرے اراکین صوبائی اسمبلی ہے وقت کم اورمسائل زیادہ ہے اس لئے میں بیوروکریسی کے تاخیری حربے ہر گز برداشت نہیں کروں گا ۔

انہوں نے قائد ایوان کے انتخاب میں غیر جانبدارانہ رویہ اپنانے اور تمام مراحل اچھے انداز میں مکمل کرنے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیددرانی کا شکریہ ادا کیا ۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کی بحالی ،تعلیم ،صحت ،پینے کے صاف پانی کی فراہمی ،پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی بروقت تکمیل میر ی اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔

اس وقت پوری دنیا کی نظریں گوادر پر لگی ہے مگر بدقسمتی سے گوادر میں پانی کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے جو کہ افسوسناک امر ہے

انہوں نے حکومتی واپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ انہیں میں اپنی پالیسی کا حصہ بنانے کی کوشش کروں گا ۔

سردار اخترمینگل کی کوئٹہ میں کینسر ہسپتال بنانے کی تجویز کے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ میں سرداراخترجان مینگل کی تجویز پر کوئٹہ میں کینسر ہسپتال کے قیام کیلئے ہرممکن قدم اٹھانے کی بھرپور کوشش کروں گا ، بلوچستان پاکستان کا ایک پلر ہے ہم بلوچستان کو مضبوط صوبہ بنا کر پاکستان کو مزید مضبوط بنادینگے ۔