|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2018

کوئٹہ:  وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ اہم صوبائی امور پر صوبے سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ وہ سینیٹ اورقومی اسمبلی میں بہتر اور موثر انداز میں ان امور کو اجاگر کرسکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ کی قیادت میں ملاقات کرنے والے جمعیت کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

وزیر مملکت مولانا امیر زمان رکن قومی اسمبلی میرعثمان بادینی سابق صوبائی وزراء اور جمعیت کے دیگر صوبائی عہدیداروفد میں شامل تھے۔

جنہوں نے وزیر اعلیٰ کو وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونے کے دور رس نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ جس سے ا س حوالے سے مشترکہ کاوشوں کو تقویت ملے گی۔

وفد نے وزیر اعلیٰ کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے اس ضمن میں اپنی جماعت کے مکمل تعاون کی یقینی دہانی کرائی۔

ملاقات میں سپیرر راغہ درگ تونسہ روڈ اور سنجاوی تا لورالائی روڈ کے منصوبوں پر فوری عملدرآمد کے آغاز سے اتفاق کیا گیا اوروزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ متعلقہ محکموں کو ان منصوبوں میں حائل رکاوٹیں دور کرکے کام کے آغاز کی ہدایت کی جائے گی۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجونے کہا ہے کہ پائیدار بنیادوں پر امن کا قیام ان کی اولین ترجیح رہے گی اور انہیں توقع ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وا مان کی صورتحال کی بہتری اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے اپنی بہتر کارکردگی کا نہ صرف تسلسل برقرار رکھیں گے بلکہ اسے مزید بہتر بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری سے ملاقات کے دوران انہیں ا من و امان کے حوالے سے اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی پولیس نے وزیر اعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کوئٹہ کے سیکیورٹی پلان اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے مختصر مگرجامع بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ نے امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پولیس اور سیکیورٹی کے دیگر اداروں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ انہی قربانیوں کا ثمر ہے کہ آج صوبے میں امن کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے تاہم اس میں بہتری کے مزید گنجائش بھی موجود ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ سیکورٹی فورسز باہمی اشتراک اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں سرخرو ہونگے انہیں صوبائی حکومت کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ امن و ترقی لازم وملزوم ہیں امن ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی نجی شعبہ ترقی کریگا ترقیاتی عمل تیز ہوگا اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی خوہش ہے کہ ہم حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے تک عوام کے لئے امن کی بہتری اور ترقیاتی شعبہ میں ایسے عملی اقدامات کرجائیں جن سے انہیں ایک مثبت تبدیلی کا احساس ہو۔

وزیر اعلیٰ نے آئی جی پولیس کو ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے ساتھ ساتھ صوبہ بھر بلخصوص کوئٹہ شہر میں حفاظتی اقدامات کو مزید جامع اور موثر بنانے کی ہدایت کی۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجونے منصوبہ بندی ، مواصلات و تعمیرات اور خزانہ کے محکموں کو رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں شامل جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص فنڈز کے سو فیصد اجراء کے لئے 15فروری 2018تک کا ہدف دیا ہے۔

وہ بدھ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کے منصوبوں کی پیش رفت اور ان منصوبوں کے لئے مختص فنڈز کے اجراء کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر عاصم کرد گیلونے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات قمرمسعود، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو شیر خان بازئی اور سیکرٹری خزانہ روحیل بلوچ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان محدود وسائل رکھتا ہے لہذا اہم ان وسائل کے ضیاع یا ان کے لیپس ہونے کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی متعلقہ ترقیاتی محکمے اپنی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کو تیز کریں اور ان کی تکمیل میں ہونے والی تاخیر کا ازالہ کریں۔

محکمے اپنی خامیوں اور کوتاہوں کا جائزہ لیکر انہیں دور کریں ہم نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے زریعہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ پی اینڈ ڈی کو ترقیاتی منصوبوں کی بروقت اتھارائیزیشن محکمہ خزانہ کو فنڈز کے فوری اجراء اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو منصوبوں کی معیار کے مطابق مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔ سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجراء میں ہونے والی تاخیر اور وفاق کی جانب سے انکم ٹیکس کی مد میں اضافی رقم کی کٹوتی سے پیداہونے والے مالی مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے صوبے کے مالی وسائل پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی اس سے مسئلہ کو فوری طور پر وفاقی حکومت کے سامنے اٹھایا جائے تاکہ وفاق کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ اس کا حل نکالاجاسکے۔