|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2018

کوئٹہ: بلوچی اکیڈمی کے ہنگامی کابینہ اجلاس میں اکیڈمی کی سالانہ گرانٹ میں کٹوتی کے خلاف تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادب دشمن اقدام کے خلاف بلوچی زبان وادب کے دیگر اکیڈمیوں اور بہی خواہوں کے ساتھ ملکر بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ایک مخصوص کاغذی اور ڈمی اکیڈمی کے لئے بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کٹوتی زبان اور بلوچ دشمنی کے مترادف ہے ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں دسّویں اکیڈیماں موجود ہیں جنکو صوبائی حکومت کی طرف سالانہ لاکھوں روپے کا گرانٹ مل جاتا ہے جس پر بلوچی اکیڈمی کو کبھی بھی اعتراض نہیں رہا لیکن ایک مخصوص فرد نے بلوچی زبان اور بلوچ دشمنی کی آڑ میں اور ذاتی کینہ اور بغض کی خاطر اپنا ذاتی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کٹوتی کرواکر بدنیتی کا ثبوت دیا ہے۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچی اکیڈمی بلوچی قوم اور بلوچی زبان کے خلاف اس سازش میں موجودہ صوبائی حکومت کو برابر کے شریک جرم مانتی ہے جس نے ایگزیکٹو کے آرڈر کے تحت یک جنبش قلم بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ کے کٹوتی کی حکم صادر فرمائی ہے۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ اکیڈمی کے کابینہ نے اپنے نئے پروجیکٹس کے لئے بلوچستان حکومت کو نئے پی سی ونز تیار کرکے دیئے تھے تاکہ ان نئے پروجیکٹس کے لئے فنڈز کی منظوری دی جاسکے لیکن صوبائی حکومت نے بلوچ اور بلوچی زبان دشمنی میں ان نئے پروجیکٹس کی منظوری کے بجائے اکیڈمی کے پہلے سے جاری منصوبوں کے گرانٹ پر کٹوتی کرلی ہے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ یاد رہے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف بلوچی اکیڈمی نے اپنا ہنگامی جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔ جنرل باڈی اجلاس میں اگلے لائحہ عمل کااعلان کیا جائے گا۔